قیام عاشوراکے بعض پیغامات

◼️قیام عاشورا کے بعض پیغامات◼️

نگارش:محمد محمدی اشتہاردی

ترجمہ:نادم شگری

قیام عاشوراکے بنیادی پیغامات میں سے ایک ہر زمانے میں نفی ِطاغوت ،نہی ازمنکر اور طاغوتی حکومتوں کے ساتھ سخت مقابلہ ومبارزہ کرناہے۔خود اس نہضت کی بنیاد ایک ایسے مبارزہ پر رکھی گئی ہے جو طاغوت کی بیعت نہ کرنے سے شروع ہوااور عدل الٰہی کی برقراری اور محل استبداد کی نابودی پر منتج ہوا۔اس بارے میں کلام ِامام ؑ کی بلندیوں کی پرف آپ ؑکو متوجہ کروں گا:

الف)’’کیا تم نہیں دیکھ رہے کہ حق پر عمل نہیں ہو رہا اور باطل سے روکا نہیں جارہا،ایسے حالات میں مومن کو اللہ سے ملاقات کی تمنا کرنا چاہئے،میں موت کو سعادت اور ظالموں کے ساتھ زندگی کو ذلت کے سواکچھ نہیں سمجھتاہوں۔‘‘(مناقب آل ابی طالب ؑج۴۔ص۶۸)

ب)عاشورکے دن جب دشمن کی طرف سے امام ؑپر شدید دباؤ کے ساتھ پیغام آیا کہ ’’تسلیم کرو تاکہ نجات اور امان پاؤ!‘‘آپ ؑنے اس کے جواب میں فرمایا:’’نہیں خداکی قسم! ہرگز پست اور کم ہمت لوگوں کی طرح اپناہاتھ تمہارے ہاتھ میں نہیں دوں گااور نہ ہی غلاموں کی طرح راہ ِفراراختیار کروں گا۔‘‘(مناقب آل ابی طالب ؑج۴۔ص۶۸)

ج)حضرت مسلم ؑکے ہاتھوں کوفہ کے کوگوں کے نام بھیجے گئے خط میں امام نے یوں تحریر فرمایا :’’میں اپنی جان کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ امام اور رہبر وہ ہے جو کتاب خدا پر عمل کرے،عدل وانصاف کا راستہ اختیار کرے،حق کی پیروی کرے اور اپنے وجود کو اللہ کے لئے وقف کردے۔‘‘(ارشادمفیدؒ۔ص۲۱۰)

امام ؑ نے اپنے اس پیغام کے ذریعے ان طاغوتوں کی پیشوائی پر سرخ علامت لگائی ہے جو قرآن مجید، عدالت اجتماعی اور دین حق کے خلاف چلتے ہیں اور اپنی نفسانی خواہشات کے اسیر ہیں۔آپؑ نے دنیا والوں پر زور دیا کہ ایسے افراد کو اپنا امام اور رہبر نہ بنائیں،امام ِحق اور امام باطل کی خصوصیات کو پہچانیںاور بصیرت وآگاہی کے ساتھ سچے رہبر کے انتخاب کے لئے اٹھیں۔

د) امام ؑ نے اپنے وصیت نامہ میں اپنے بھائی محمد حنیفہ کو اس طرح لکھا:( مدینہ سے)’’ میرا نکلنا نہ خود پسندی اور تفریح کی غرض سے ہے اور نہ فساد اور ظلم وستم میرا مقصد ہے۔میں تو صرف اس لئے نکلا ہوں کہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کروں۔میں چاہتا ہوں کہ امر بالمعروف اور نہی از منکر کو انجام دوں اور یوں (اس انجام دہی میں) اپنے نانا اور اپنے والدِ گرامی کی سیرت کی پیروی کروں۔‘‘ (مثیرالاحزان۔ص۴۱۔لہوف،سیدابن طاؤس۔ص۶۱)

ان تما م پیغامات کے ذریعے ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ امر بالمعروف ونہی از منکر، امت اسلامی کی اصلاح اور سیرت نبویؐ وعلوی ؑ قائم رکھنا جیسے عوامل عاشورائی قیام کے اصلی ارکان ترتیب دینے میں کارفرما ہیں۔اس بنا پر راہ حسین ؑ پر چلنے والوں کے لئے لازم ہے کہ وہ معاشرے میں جہاں کہیں انحراف و تباہی دیکھیں تو اس کی اصلاح کے لئے قیام کریں اور اسلام کے دو اہم فریضوں(امر بالمعروف ونہی از منکر) کے ذریعے پوری دنیا اور اپنے ارد گرد کو انحرافات،بربادی اور بے عدالتی کی گندگیوں اور آلودگیوں سے پاک کریں۔

تبصرے
Loading...