امام حسین کی چالیس احادیث

پیغام ودرس عاشورا

*◼️پیغام،دروس اور اہداف عاشوراخود امام حسین علیہ السلام کے فرامین کی روشنی میں۔◼️*

*امام حسین علیہ السلام کی چالیس احادیث۔*

1.مجھ جیسا شخص کسی صورت(یزید) جیسے شخص کی بیعت نہیں کرئے گا۔

2۔اگر امت کی رہبری یزید جیسے شخص کے ہاتھوں میں ہو تو پھر اسلام پر فاتحہ پڑھ لینا چاہئے۔

3.اگر اس وسیع وعریض دنیا میں میرے لئے کوئی پناہ گاہ یا ٹھکانہ نہ رہے تب بھی میں یزید بن معاویہ کی بیعت نہیں کروں گا۔

4۔میرا نکلنا نہ خود پسندی اور تفریح کی غرض سے اور نہ فساد اور ظلم وستم میرا مقصد ہے۔ میں تو صرف اس لئے نکلا ہوں کہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح کروں۔

5۔میں چاہتا ہوں کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو انجام دوں اور اپنے نانا اور اپنے والد گرامی کی سیرت کی پیروی کروں۔

6.محمد بن علی وبنی ہاشم کے نام:جو کوئی (اس سفر میں) میرے ساتھ آئے گا وہ شہید ہوجائے گا اور جو مجھ سے علحیدہ رہے گا وہ کبھی حاصل نہ کر سکے گا۔

7.میں تمہیں اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت کی طرف دعوت دیتا ہوں کیونکہ سنت پائمال ہوچکی ہے اور بدعت چھا چکی ہے۔

8۔ اگر تم میری دعوت پر لبیک کہو تو میں راہ راست کی جانب تمہاری ہدایات کروں گا۔

9۔اپنی جان کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ امام اور رہبر وہ ہے جو کتاب خدا پر عمل کرئے،عدل وانصاف کا راستہ اختیار،حق کی پیروی کرئے اور اپنے وجود کو اللہ کے لئے وقف کرئے۔

10۔جس بات سے اللہ راضی ہے ہم اہل بیت اسی سے راضی ہیں۔

11۔جان لو کہ تم میں سے جو بھی ہمارے اوپر اپنا خون نچھاور کرنا چاہتا ہو، اور اللہ سے ملاقات کے لئے تیار ہو وہ ہمارے ساتھ چلے، میں انشا اللہ کل صبح روانہ ہوجاوں گا۔

12۔اے ابن زبیر! مجھے فرات کے کنارے دفن ہونا،خانہ کعبہ کی دہلیز پر دفن ہونے سے زیادہ پسند ہے۔

13۔وہ شخص ہر گز اللہ اور اس کے رسول کا مخالف نہیں ہے جو لوگوں کو اللہ کی طرف بلائے،عمل صالح انجام دئے،اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کرئے۔

14.قیامت کے دن اسی کو امن حاصل ہوگا جو دنیا میں خدا سے ڈرتا رہاہو۔

15.اگر حالات ہماری خواہش اور مرضی کے مطابق رہے تو اہم اس (اللہ) کی نعمتوں کا شکر ادا کریں گے اور ادائے شکر کے لئے وہی مدد کرنے والا ہے۔

16۔حالات نے ہماری خواہش کے مطابق رخ اختیار نہ کیا،تب بھی جس کی نیت حق ہو،جس کے دل میں خوف خدا ہو وہ راہ حق سے گمراہ نہیں ہوا ہے۔

17۔حضرت زینب کے جواب میں:اے بہن! جو خدا نے مقدر کیا ہے وہ واقع ہوکر رہے گا۔

18۔ ایک امام وپیشوا وہ ہوتا ہے جو لوگوں کو راہ راست ،کامیابی اور سعادت کی طرف دعوت دیتا ہے۔کچھ لوگ اس کی دعوت پر لبیک کہتے ہیں اوراس کی پیروی کرتے ہیں۔

19۔ایک اور پیشوا وہ ہے جو لوگوں کو گمراہی اور بدبختی کی طرف بلاتا ہے اور لوگوں کا ایک گروہ اس کی دعوت کو قبول کرتا ہے۔ان میں سے پہلا گروہ جنت میں اور دوسار گروہ دوزخ میں جائے گا۔

20۔لوگوں نے علم کی پیاس ہمارے گھرانے سے بجھائی ہے پس ہےکیسے ممکن ہے کہ ان کے پاس تو علم ہو اور ہم جاہل وبے خبر رہیں؟ یہ نہِیں ہوسکتا۔

21۔ انسان کی عزت وشخصیت دنیا میں اموال سے ہے اور آخرت میں اعمال سے ہے۔

22۔اے لوگو! اگر خدا سے ڈرو اور حق کو اہل حق کے لئے قبول کرو تن (تمہارا یہ عمل) اللہ کی خوشنودی کا باعث ہوگا۔

23جو کوئی وعدہ خلافی کرتا ہے وہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

24۔خدا کی قسم! ہمیں امید ہے کہ ہمارے بارے میں خدا کا ارادہ خیر پر مبنی ہو گاخواہ ہم مارے جائیں یا کامیاب ہوں۔

25۔میں کبھی ان سے جنگ میں پہل نہیں کروں گا۔

26۔ آپ دیکھ رہے ہیں حق پر عمل نہیں ہورہا، اور کوئی باطل سے روکنے والا نہیں ان حالات میں مرد مومن کو چاہئے کہ وہ خدا سے ملنے کی آرزو کرئے۔

27۔میں شجاعت کی موت کو ایک سوادت سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ زندگی گزارنا میرے نزدیک ذلت اور حقارت ہے۔

28۔ لوگ دنیا کے غلام ہیں اور دین صرف ان کی زبانوں پر رہتا ہے۔یہ بس اس وقت تک دین کے حامی ہیں جب تک ان کی زندگی آرام وآسائش سے گزرے۔اور جب امتحان میں ڈالے جائیں تو دیندار بہت کم ہی رہ جاتے ہیں۔

29۔جنگ وجدال پرانی دوستی کو خراب کرتی ہے۔

30۔حسد سے پرہیز کرو کیونکہ اس کا برا اثر تم میں ظاہر ہوگا اور تمہارے دشمن میں بے اثر ہوگا۔

31۔ وہ قوم کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی جو خالق کی ناراضگی کی قیمت پر مخلوق کی خوشنودی اور رضا حاصل کرئے۔

32۔خدا جانتا ہے کہ مجھے نماز،تلاوت قرآن اور کثرت دعا اور استغفارکس قدر پسند ہے۔

33۔بیہودہ گوئی بیوقوفوں کے لئے لذت بخش،اور نادانوں کا کام ہے۔

34۔اللہ تعالی نے آج میرے اور آپ سب کے مارے جانے کی جازت دی ہے۔اب آپ سب کو چاہئے صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے دشمن سے جنگ کریں۔

35۔ ائے معزز لوگوں کی اولادو! صبر وتحمل سے کام لو۔

36۔موت تو صرف ایک پل ہے جس کے زریعے سختی اور مشکلات سے گزر کر وسیع وعریض جنت اور اس کی ہمیشہ رہنے والی نعمتوں تک پہنچ جاوگے۔

37۔یہ موت تمہارے دشمنوں کے لئے ایسی ہی ہے جیسے انہیں کسی محل سے نکال کر قید خانے اور عقوبت گاہ میں ڈال دیاجائے۔

38۔میں جھوٹ نہیں بولتا اور نہ ہی مجھے جھوٹ بتایا گیا ہے۔

39۔خدا کی قسم میں ہرگز پست اور کم ہمت لوگوں کی طرح اپناہاتھ ان کے ہاتھ میں نہیں دوں گا اور نہ ہی غلاموں کی طرح راہ فرار اختیار کروں گا۔

40۔ائے ابوسفیان کے پیروکارو! احر تمہارا کوئی دین نہیں اور قیامت کا بھی تمہیں کوئی خوف نہیں ہے تو کم ازکم اس دنیا میں آزاد انسانوں کی طرح زندگی بسر کرو۔

*منبع: حسین ابن علی مدینہ تاکربلا. صادق نجمی/گفتار دلنشین*

تبصرے
Loading...