والدین کی ناشکری کے نتائج

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ والدین کے ساتھ نیکی کرنے سے خداوند عالم ہمارے اوپر رحمتوں کا نزول کرتا ہے، اسکے برخلاف اگر کوئی اپنے والدین کے ساتھ بداخلاقی کے ساتھ پیش آتا ہے اور  انکی بے احترامی کرتا ہے تو اس پر بلائیں نازل ہوتی ہیں، جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔

۱. سلب عدا‌لت
     ایک شخص نے امام صادق(علیه السلام) سوال کیا: اگر کسی شخص میں پیش نمازی کے تمام شرائط پائے جاتے ہوں لیکن وہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا، تو کیا ہم اس شخص کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟
     امام صادق(علیہ السلام) نے فرمایا: «لا تَقْرَأُ خَلْفَهُ مَا لَمْ يَكُنْ عَاقّاً قَاطِعاً[۱] جس وقت تک وہ اپنے والدین کے ساتھ بد رفتاری کے ساتھ پیش آئے اس وقت تک اسکے  پیچھے نماز نہ پڑھو»۔

۲. خداوند عالم کا لطف و کرم اسکے شامل حال نہیں رہتا
     امام صادق(علیه السلام) فرماتے ہیں: جس وقت حضرت یعقوب(علیہ السلام) اپنے فرزند جناب یوسف(علیہ السلام) سے ملاقات کے لئے مصر میں داخل ہوئے، حضرت یوسف(علیہ السلام) اپنے  مقام اور منزلت کی رعایت کرتے ہوئے جناب یعقوب(علیہ السلام)سے ملنے کے لئے گھوڑے سے نہیں اترے اور اسی حالت میں جناب یعقوب(علیہ السلام) سے ملاقت کی، اسی وقت جناب جبرئیل(علیہ السلام) نازل ہوئے اور جناب یوسف(علیہ السلام) سے فرمایا کہ اپنے ہاتھ کو کھولئے جناب یوسف(علیہ السلام) نے جیسے ہی اپنے ہاتھ کو کھولا انکے ہاتھ سے ایک نور آسمان کی جانب چلا گیا، حضرت یوسف(علیہ السلام) نے پوچھا یہ کیسا نور ہے جو میرے ہاتھ سے چلا گیا؟
     جناب جبرئیل(علیہ السلام) نے فرمایا: آپکے صلب سے نبوت کا نور چلاگیا(یعنی آپکی نسل میں اب کوئی نبی نہیں ہوگا)۔ اس لئے کہ آپ کو جس طرح اپنے والد کا احترام کرنا چائے تھا اس طرح انکا احترام نہیں کیا۔[۲]

۳. سماجی وقار سے محرومیت
     اخلاقی اور معنوی چیزوں کی رعایت کرنے کے بارے میں دین مبین اسلام میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے، اسکے باوجود اگر کوئی اپنے والدین کی اطاعت نہیں کرتا یا انکی توہین کرتا ہے تو اسکے لئے احادیث میں بہت سخت احکام بیان کئے گئے ہیں ، جیسے کے سلام کرنے کے بارے میں کتنی تاکید کی گئی ہے، لیکن امام علی(علیہ السلام)، جو شخص اپنے والدین کی اطاعت نہیں کرتا  اسکے بارے میں فرمارہے ہیں:«سِتَّةٌ لَا يَنْبَغِي أنْ يُسَلَّمَ عَلَيْهِمْ الْيَهُودُ وَ النَّصَرَي وَ أُصْحَابُ النَّرْدِ وَ الشَّطْرَنْجِ وَ أُصْحَابُ الْخَمْرِ وَ الْبَرْبَطِ وَ الطُّنْبُورِ وَ الْمُتَفَكِّهُونَ بِسَبِّ الْأُمَّهَاتِ وَ الشُّعَرَاءُ[۳]

چھ لوگ ایسے ہیں جنکو سلام  کرنا مناسب نہیں ہیں

۱. یهود و نصاری
۲. قمار‌بازی کرنے والا اور شطرنج‌کھیلنے والا
۳. شراب‌ پینے والا
۴. گانا گانے والا اور تنبور بجانے والا
۵. جو اپنی ماں کے ساتھ بدکلامی کرے
۶. شعراء(جو جاہلیت کے اشعار کہنے ہیں)»

خدا ہم سب کو اپنے والدین کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، تاکہ خدا کی یہ بلائیں ہمارے شامل حال نہ ہوں۔

………………………
حوالے:
۱. محمد ابن علی بابویہ،من لايحضره الفقيه، شيخ صدوق،  دفتر انتشارت اسلامی، ۱۴۰۳ق، ج ۱، ص۳۸۰.
۲. محمد ابن یعقوب کلینی، الكافي، دار الکتب الاسلامی، ۱۴۰۷ق، ج ۲، ص ۳۰۹.
۳. محمد ابن علی بابویہ، خصال، نشر جامعه مدرسین حوزه علميه، ۱۳۶۲، ج ۱، ص۳۳۱.