پیامبر (ص) کی زبانی فاطمہ (س)کے ۱۴ مقام

چکیده:پیغمبر (ص) کی زبانی فاطمہ (س)کے ۱۴ مقام کہ جو بہت تفصیل سے ملتے ہیں، میں ان میں سے فقط ایک ایک قول نقل کروں گا۔

پیغمبر (ص) کی زبانی فاطمہ (س)کے ۱۴ مقام
1۔ فاطمه (س) پیغمبر(ص)کا ٹکڑابخاری: ولیدبن عینیہ سے ولید بن عینیہ عمر بن دینار سے عمر بن دینار ابی ملیکہ سے ابی ملیکہ مسور سے مسور پیغمبر (ص) سے نقل کرتا ہے : فاطمةُ بضعةُ مِنّی فَمَن أغضَبها أغضبنی؛1[1]فاطمہ (س) میرا ٹکڑا ہے، جس نے اسے غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا ۔2- فاطمه (س) قلب پیغمبر(ص)حسن بن سلیمان اپنی کتاب محتضر میں تفسیر ثعلبی سے اور تفسیر ثعلبی نے مجاہد سے اور مجاہد نے پیغمبر (ص) سے روایت کی ہے کہ ایک دن پیامبر (ص) نے فاطمہ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور یوں فرمایا :جس نے اسے پہچان لیا تو حق ادا کر دیا اور جو اسے نہیں جانتا  وہ سن لے یہ فاطمہ مجھ محمد کی بیٹی ہے یہ میرا ٹکڑا ہے یہ میرا دل ہے جس نے بھی اسے اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی ۔[2]3- فاطمه (س) رگ حیات پیغمبر(ص)جابر بن عبدالله کہتے ہیں : پیغمبر(ص) نے فرمایا:فاطمةُ شعرة منّی؛فَمَن آذی شعرة منّی،فَقَد آذانی و مَن آذانی فَقَد آذَی الله و مَن آذی الله لَعَنَهُ اللهُ مِلئَ السّموات و الأرض؛[3]فاطمہ (س)میری  رگ حیات  ہے جس نے اسے اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی جس نے مجھے اذیت دی اس نے خدا کو اذیت دی جس نے خدا کو اذیت دی آسمان و زمین اس پر لعنت کرتے ہیں ۔4- فاطمه (س) پیغمبر(ص) کی آنکھوں کا نور ٍابن فتال  نیشاپوری پیغمبر (ص) کی حدیث کہ جو حضرت علی ؑ سے فرمایا، بیان کرتا ہے :یا علیّ! إنَّ فاطمةَ بضعةٌ مِنّی و هی نورُ عینی وَ ثَمَرةُ فؤادی؛[4]اے علی ! فاطمہ (س) میرا ٹکڑا  میری آنکھوں کا نوراور میرے دل کی ٹھنڈک ہے ۔5- فاطمه (س) باعث خشنودی پیغمبر(ص)امام حسین علیہ السلام پیغمبر (ص) سے روایت کرتے ہیں :فاطمةُ بَهجَةُ قلبی و إبناها ثَمَرةُ فُؤادی و بَعلُها نورُ بَصَری؛[5]فاطمه (س) باعث خوشحالی ہے، اسی طرح اس کے دو بیٹے میرے دل کی ٹھنڈک ان کے شوھر میری آنکھوں کا نور ہے .6- فاطمه (س) آسمان و زمین سے بر تر ہیںایک اور حدیث میں پیغمبر(ص) نے  خلقت فاطمہ (س) کے بارے فرمایا:خداوند متعال نے میری بیٹی کے نور سے آسمانوں اور زمینوں کو خلق کیا پس آسمان و زمین میری بیٹی فاطمہؐ کے نور سے ہیں، میری بیٹی فاطمہ کا نور خدا کے نور سے ہے  اور میری بیٹی فاطمہ کا مقام آسمانوں اور زمینوں سے بلند ہے ۔[6]7- فاطمه (س)منتخب شدۂخداوند متعالخطیب بغدادی پیغمبرؐ کی معراج کے بارے میں یوں روایت کرتے ہیں:جس رات میں معراج پر گیا تو دیکھا بہشت کے دروازے پر یہ لکھا تھا: لا إله إلّا الله،محمّد رسول الله،علیٌّ حبیبُ الله،و الحسنُ و الحسینُ صَفوةُ اللهِ،فاطمة خِیرَةُ اللهِ و علی باغِضِهم لَعنةُ الله[7]8- فاطمه (س) حجت خداطبری ،بشارة المصطفی میں امام زین العابدین (ع) سے اور اسی طرح وہ اپنے بابا سے یہ سلسلہ رسول خدا تک پہنچتا ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا :أنا و علیٌّ و فاطِمة و الحسنُ و الحسینُ و تسعةُ مِن وُلدِ الحسینِ حُجَجُ اللهِ علی خَلقِه أعداءُنا أعداءُ اللهِ و أولیاؤُنا أولیاءُ اللهِ؛[8]میں علی فاطمہ حسن و حسین اور ان کے نو فرزند خدا کی طرف سے لوگوں پر حجت ہیں ہمارے دشمن خدا کے دشمن اور ہمارے دوست خدا کے دوست ہیں ۔9- فاطمه (س)امت کی  بهترین خاتونانس بن مالک رسول خدا (ص) سےروایت کرتے ہیں : میری امت کی خواتین میں میری بیٹی فاطمہ کا مقام سب سے بلند ہے .[9]10- اوّلین و آخرین میں برترین خاتونایک اور روایت میں یوں فرمایا:پورے عالم کے مردوں میں سے بہترین مرد علی ہے اور خواتین میں سے فاطمہ ہے .[10]11- اگر سب خوبیاں مجسم ہو جائیںاسی طرح حضرت فاطمہ کی شخصیت کے بارے فرمایا:و لَو کانَ الحُسنُ شَخصاً لکانَ فاطمةَ بَل هی أَعظمُ؛[11]اگر سب اچھائیاں اور اخلاقی فضائل کو مجسم کیا جائے تو وہ فاطمہ ہیں بلکہ فاطمہ کا مقام اس سے بھی بالاتر ہے ۔12- فاطمه مریم کبریاحتضار کی حالت میں رسول خدا (ص) نے مولائے کائنات  علی بن ابی طالب ؑسے فرمایا:اے علی فاطمہ خدا اور اس کے رسول کی امانت ہے تمھارے پاس ، پس اس امانت کا خاص خیال رکھنا کیونکہ فاطمہ مریم کبری ہے۔ [12]13- عزیزترین پیغمبر(ص)شیخ طوسی نے عبدالله بن حارث بن نوفل سے  نقل کیا ہے : کہ میں نے سعد بن مالک سے سنا کہ اس نے کہا :کہ میں نے  رسول خدا سے سنا :فاطمةُ بضعةٌ منّی مَن سَرَّها فَقَد سَرَّنی و مَن ساءها فَقَد ساءنی،فاطمة أَعزُّ البریّة عَلَیَّ؛فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جس نے اسے خوش کیا اس نے مجھے خوش کیا جس نے اسے اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی .فاطمه (س) لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے .[13]14-پیغمبر(ص) کے نزدیک محبوب ترینعلّامه مجلسی اسامہ سے نقل کرتے ہیں : ایک دن مسجد نبوی کے قریب سے گذرا تو علی اور عباس کو بیٹھے دیکھا جیسے ہی مجھے دیکھا تو کہا کہ ہمارے لیے پیغمبر (ص) سے ملاقات کا وقت لو ۔کہتا ہے :میں نے رسول خدا (ص) سے عرض کیا : کہ علی اور عباس ملاقات کی اجازت مانگ رہے ہیں تو پیغمبر (ص) نے کہا کیا جانتے ہو کس چیز نے انہیں اس مقام تک پہنچایا ؟میں نے کہا خدا جانتا ہے کہ مجھے نہیں معلوم  ،پس انہیں اجازت ملی ۔اور دونوں اندر آئے اور سلام کیا پھر احترام کے ساتھ سامنے بیٹھ گئے اور عرض کرتے ہیں یا رسول اللہ آپ کے نزدیک محبوب ترین کون ہے ؟پیغمبر(ص) نے جواب میں فرمایا: فاطمہ (سلام اللہ علیھا)[14]
منابع[1] صحیح بخاری،ج 2،ص 302؛حلیة الأولیاء،ج 2،ص 40 و تهذیب التّهذیب،ج 12،ص 469.[2] بحارالأنوار،ج 43،ص 80.[3] بحارالأنوار ،ص 54.[4] روضة الواعظین،ص 150.[5] مقتل الحسین خوارزمی،ج 1،ص 59.[6] بحاراأنوار،ج 15،ص 10.[7] تاریخ بغداد،ج 1،ص 259.[8] بشارة المصطفی،ص 24.[9] احقاق الحق،ج 10،ص 115.[10] احقاق الحق،ج 25،ص 37.[11] مقتل الحسین خوارزمی،ج 1،ص 60.[12] فاطمة الزّهراء،ص 58.[13] بحارالأنوار،ج 43،ص 23.[14] گزشتہ،ص 68 و ذخایر العقبی،ص 35.