جنگ بدر اسلام وکفر کا پہلا معرکہ

*17رمضان فتح عظیم جنگ بدر سنہ 2ہجری*

*جنگ بدر اسلام وکفر کا پہلا معرکہ۔*

رسول اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مکی زندگی مشرکین وکفارمکہ کی جانب سے اذیت ،آذار،سختی،مشکلات اور شکنجوں سے عبارت ہے۔بالاخر حکم خدا سے  آپ نے  مسلمانوں کے ہمراہ مدینہ منورہ  ہجرت کی یوں مدینہ دارالاسلام اور مہاجرین وانصار آپس میں بھائی بن گئے اور رسول اکرم کی رہبری میں اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔

غزوہ بدر یا بدرالکبری پہلی جنگ تھی جو مسلمانوں اور کفار مکہ کے درمیان 17رمضان المبارک کو بدر کے مقام پر واقع ہوئی۔

اس جنگ میں مسلمانوں کی تعداد کم ہونے کے باوجودخدانے فتح نصیب کی۔کفار مکہ میں سے بعض قتل اور بعض اسیر ہوئے۔اس کامیابی  نے مسلمانوں کی طاقت اور قدرت کی مشرکین پر آشکارکیا۔

تاریخی حقائق کے مطابق اس جنگ میں یہ کامیابی مسلمانوں خصوصا حضرت علی اور حضرت حمزہ جیسے جانثاروں کی جرات وبہادری کانتیجہ تھی۔

قرآن کریم نےاس کامیابی کو غیبی امداد قرار دیاہے۔اس جنگ کو بدرالکبری بھی کہاجاتاہے۔

مشہورنقل کے مطابق جنگ بدر 17 بروزجمعہ کی صبح اور ایک روایت کے مطابق 19رمضان سال دوم ہجری کو پیش آیا۔
خداوندعالم نے کاروان مکہ کی خبر پیغمبر کو دی۔ پیغمبر نے اعلان کیا اور 313اصحاب سمیت مدینہ سے نکلے۔پندرہ رمضان کو بدر نامی مقام تک پہنچے اور کنویں کے نزدیک نماز ادا کی۔

خدا نے لشکر کفر پر لشکر اسلام کو فتح وکامیابی عطا کی۔سورہ آل عمران،النساء وانفال میں جنگ بدر کی جانب اشارہ اور اس دن کو یوم الفرقان  کے نام سے یاد کیا ہے۔

اورجنگ بدر میں فرشتوں کے نزول اور مداد غیبی کا ذکر بھی کیاہے جو مسلمانوں کے دلوں کی مضبوطی کا سبب بنا۔

اسلامی تاریخ میں غزوہ بدر مسلمانوں کی قدرت،طاقت،غیبی امداد اور کامیابی کا درخشان باب ہے۔

17رمضانurdu articlesUrdu books pdfبدرجنگفتح مبہن