پاکستان چین کے ساتھ گوادر کے راستے سی پیک جیسے عظیم اقتصادی منصوبے پر کام کر رہا ہے، جبکہ گوادر اور چاہ بہار کے درمیان بہت کم فاصلہ دونوں ممالک کے درمیان ایک گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات مزید فروغ پا سکتے ہیں، لیکن علاقے کی بعض عرب طاقتیں پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے میں کوشاں رہتی ہیں۔ دوسری طرف افغانستان میں سیاسی عدم استحکام اور پاک ہند کشیدگی کیوجہ سے امریکہ اپنا الو سیدھا کرنے میں لگا رہتا ہے۔ علاقے کی جیو پولیٹیکل صورت حال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ پاکستان اور ایران تمام داخلی و خارجی عوامل کو پسِ پشت ڈال کر باہمی تعلقات کو مثالی بنائیں۔
پاکستان اور ایران کے درمیان اس وقت جو موضوعات کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں اور بنے ہیں، وہ دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ ہے، اس کے علاوہ بعض فرقہ وارانہ عناصر بھی ایران پاکستان سرحد پر دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دیکر دونوں ممالک کی سکیورٹی فورسز کے لیے مسائل پیدا کرتے ہیں۔ پاکستان اور ایران کی مسلح افواج کے سربراہوں کی ملاقاتوں کا سلسلہ مثبت پیش رفت کا پیش خیمہ ہے۔ دونوں ممالک کی فورسز اگر اسمگلنگ، ڈرگ مافیا اور سرحدوں کے اردگرد موجود فرقہ پرست عناصر پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں تو دونوں ملکوں کی حکومتیں اور عوام ترقی و پیش رفت کے لیے سفر کا آغاز کرسکتے ہیں۔