سوره انعام آيات 161 – 165

سوره انعام آيات 161 – 165

قُلۡ اِنَّنِیۡ ہَدٰىنِیۡ رَبِّیۡۤ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ۬ۚ دِیۡنًا قِیَمًا مِّلَّۃَ اِبۡرٰہِیۡمَ حَنِیۡفًا ۚ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ﴿۱۶۱﴾

۱۶۱۔کہدیجئے: میرے رب نے مجھے صراط مستقیم دکھائی ہے جو ایک استوار دین ہے، (یہی) ملت ابراہیم (اور توحید کی طرف) یکسوئی کا دین ہے اور ابراہیم مشرکوں میں سے نہیں تھے۔


قُلۡ اِنَّ صَلَاتِیۡ وَ نُسُکِیۡ وَ مَحۡیَایَ وَ مَمَاتِیۡ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۶۲﴾ۙ

۱۶۲۔ کہدیجئے: میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا سب یقینا اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔


لَا شَرِیۡکَ لَہٗ ۚ وَ بِذٰلِکَ اُمِرۡتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الۡمُسۡلِمِیۡنَ﴿۱۶۳﴾

۱۶۳۔ جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا فرمانبردار ہوں۔

162۔163۔ توحید خالص یہ ہے کہ تمام امور خواہ تشریعی ہوں جیسے نماز و دیگر عبادات خواہ تکوینی ہوں جیسے زندگی یا موت، سب کا تعلق رب العالمین سے ہے۔ عبادت ہو تو صرف اسی ذات کے لیے ہو۔ زندگی یا موت کا مسئلہ درپیش ہو تو راضی برضا اور تسلیم امر خدا ہو۔عبادت میں یا موت و حیات کے مسئلے میں غیر اللہ کی طرف رجوع کا شائبہ تک نہ ہو۔ دین ابراہیمی کا اصل الاصول یہی ہے کہ آتش نمرود کے شعلوں کی لپیٹ میں جاتے ہوئے جبرئیل امین جیسے عظیم القدر فرشتے کو بھی اعتنا میں نہ لائے اور صرف اور صرف اپنے رب سے لو لگائے۔


قُلۡ اَغَیۡرَ اللّٰہِ اَبۡغِیۡ رَبًّا وَّ ہُوَ رَبُّ کُلِّ شَیۡءٍ ؕ وَ لَا تَکۡسِبُ کُلُّ نَفۡسٍ اِلَّا عَلَیۡہَا ۚ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰی ۚ ثُمَّ اِلٰی رَبِّکُمۡ مَّرۡجِعُکُمۡ فَیُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ﴿۱۶۴﴾

۱۶۴۔کہدیجئے:کیا میں کسی غیر اللہ کو اپنا رب بناؤں؟ حالانکہ اللہ ہر چیز کا رب ہے اور ہر شخص اپنے کیے کا خود ذمے دار ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر (وہاں) وہ تمہیں بتائے گا جس چیز کے بارے میں تم لوگ اختلاف کیا کرتے تھے۔

164۔ توحید اور عدل الہی کا ایک اہم اصول یہ ہے کہ ہر شخص اپنے عمل کا خود ذمہ دار ہے نہ اس پر کسی اور کے عمل کا بوجھ آئے گا نہ اس کے عمل کا بوجھ کوئی اور اٹھائے گا۔


وَ ہُوَ الَّذِیۡ جَعَلَکُمۡ خَلٰٓئِفَ الۡاَرۡضِ وَ رَفَعَ بَعۡضَکُمۡ فَوۡقَ بَعۡضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبۡلُوَکُمۡ فِیۡ مَاۤ اٰتٰکُمۡ ؕ اِنَّ رَبَّکَ سَرِیۡعُ الۡعِقَابِ ۫ۖ وَ اِنَّہٗ لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۶۵﴾٪

۱۶۵۔اور وہ وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں نائب بنایا اور تم میں سے بعض پر بعض کے درجات بلند کیے تاکہ جو کچھ اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں وہ تمہیں آزمائے، بے شک آپ کا رب (جہاں) جلد عذاب دینے والا ہے (وہاں) وہ یقینا بڑا غفور، رحیم بھی ہے۔