لشكر اسلام كى روانگي

37

رہے ہيں كہ ” خدايا مجھے گھر واپس نہ پلٹا_” بيٹوں نے اصرار كيا كہ جنگ ميں شركت سے اجتناب كريں تو وہ پيغمبراكرم كى خدمت ميں پہنچے اور عرض كيا” اے رسول(ص) خدا ميرے بيٹے نہيں چاہتے كہ مجھے آپ(ص) كے ساتھ اس جنگ ميں شركت كرنے ديں، بخدا ميرى خواہش ہے كہ اس ناقص پاؤں كو بہشت كى سرزمين سے مَس كروں_”

پيغمبراكرم (ص) نے فرمايا:

خدا نے تمہيںجنگ سے معاف ركھا ہے اور فريضہ جہاد تمہارے كندھوں سے اٹھاليا ہے_”

وہ نہيں مانے تو رسول خدا (ص) نے ان كے بيٹوں سے فرمايا كہ ” اگر تم ان كو نہ رو كو تو تمہارے اوپر كوئي گناہ نہيں ہے_ شايد خدا ان كو شہادت نصيب كردے _(4)

آفتاب غروب ہوا ،جناب بلال نے اذان دي، رسول خدا (ص) نے مجاہدين اسلام كے ساتھ نماز جماعت ادا كي_

دوسرى طرف دشمن كے لشكر ميں عكرمہ بن ابى جہل كو چند سواروں كے ساتھ خيموں كى حفاظت پر مامور كرديا گيا _(5)

منافقين كى خيانت

رسول خدا (ص) صبح سويرے شيخان سے احد (مدينہ سے 6كلوميٹردور) كى طرف روانہ ہوئے _ مقام شوط پر منافقين كا سرغنہ عبداللہ بن ابى بن سلول اپنے تين سوساتھيوں سميت مدينہ واپس لوٹ گيا_ اس نے اپنے بہانہ كى توجيہ كے لئے كہا كہ ” محمد(ص) نے جوانوں كى بات سنى ہمارى بات نہيں سنى اے لوگو ہميں نہيں معلوم كہ ہم كس لئے اپنے آپ كو قتل كئے