عرفہ کے دن امام حسین علیہ السلام کی دعا

عرفہ کے دن امام حسین علیہ السلام کی دعا

۹ ـ  عرفہ کے دن امام حسین علیہ السلام کی دعا

 اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي لَيْسَ لِقَضَائِهِ دَافِعٌ، وَلاَ لِعَطَائِهِ مَانِعٌ، وَلاَ كَصُنْعِهِ صُنْعُ صَانِعٍ، وَهُوَ الْجَوَادُ الْوَاسِعُ، فَطَرَ أَجْنَاسَ الْبَدَائِعِ، وَأَتْقَنَ بِحِكْمَتِهِ الصَّنَائِعَ، وَلاَ تَخْفَى عَلَيْهِ الطَّلاَئِعُ وَلاَ تَضِيعُ عِنْدَهُ الْوَدَائِعُ جَازِي كُلّ صَانِعٍ، وَرَائِشُ كُلِّ قَانِعٍ، وَرَاحِمُ كُلِّ ضَارِعٍ، مُنْزِلُ الْمَنَافِعِ وَالْكِتَابِ الْجَامِعِ بِالنُّورِ السَّاطِعِ، وَهُوَ لِلدَّعَوَاتِ سَامِعٌ، وَلِلْكُرُبَاتِ دَافِعٌ، وَلِلدَّرَجَاتِ رَافِعٌ، وَلِلْجَبَابِرَةِ قَامِعٌ، فَلاَ إِلَهَ غَيْرُهُ، وَلاَ شَيْءٌ يَعْدِلُهُ، وَلَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ، وَهُوَ عَلَى كُلّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.أَللَّهُمَّ إِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ، وَأَشْهَدُ بِالرُّبُوبِيَّةِ لَكَ، مُقِرٌّ بِأَنَّكَ رَبِّي وَإِلَيْكَ مَرَدِّي، اِبْتَدَأْتَنِي بِنِعْمَتِكَ قَبْلَ أَنْ أَكُونَ شَيْئاً مَذْكُوراً، خَلَقْتَنِي مِنَ التُّرَابِ، ثُمَّ أَسْكَنْتَنِي اَلْأَصْلاَبَ، آمِناً لِرَيْبِ الْمَنُونِ وَاِخْتِلاَفِ الدُّهُورِ وَالسِّنِينَ، فَلَمْ أَزَلْ ظَاعِناً مِنْ صُلْبٍ إِلَى رَحِمٍ فِي تَقَادُمٍ مِنَ الْأَيَّامِ الْمَاضِيَةِ، وَالْقُرُونِ الْخَالِيَةِ، لَمْ تُخْرِجْنِي لِرَأْفَتِكَ بِي، وَلُطْفِكَ لِي، وَإِحْسَانِكَ إِلَيَّ، فِي دَوْلَةِ أَئِمَّةِ الْكُفْرِ اَلَّذِينَ نَقَضُوا عَهْدَكَ، وَكَذَّبُوا رُسُلَكَ، لَكِنَّكَ أَخْرَجْتَنِي لِلَّذِي سَبَقَ لِي مِنَ الْهُدَى الَّذِي لَهُ يَسَّرْتَنِي وَفِيهِ أَنْشَأْتَنِي وَمِنْ قَبْلِ ذَلِكَ رَأْفَةً بِي بِجَمِيلِ صُنْعِكَ وَسَوَابِغِ نِعَمِكَ، فَابْتَدَعْتَ خَلْقِي مِنْ مَنِيٍّ يُمْنَى، وَأَسْكَنْتَنِي فِي ظُلُمَاتٍ ثَلاَثٍ مِنْ بَيْنِ لَحْمٍ وَدَمٍ، وَجِلْدٍ لَمْ تُشْهِدْني خَلْقِي، وَلَمْ تَجْعَلْ لِي شَيْئاً مِنْ أَمْرِي، ثُمّ أَخْرَجْتَنِي لِلَّذِي سَبَقَ لِي مِنَ الْهُدَى إِلَى الدُّنْيَا تَامّاً سَوِيّاً، وَحَفِظْتَنِي فِي الْمَهْدِ طِفْلاً صَبِيّاً، مِنَ الْغَذَاءِ لَبَناً مَرِيّاً، وَعَطَفْتَ عَلَيَّ قُلُوبَ الْحَوَاضِنِ وَكَفَّلْتَنِي الْأُمَّهَاتِ الرَّوَاحِمَ، وَكَلَأْتَنِي مِنْ طَوَارِقِ الْجَانِّ، وَسَلَّمْتَنِي مِنَ الزِّيَادَةِ وَالنُّقْصَانِ، فَتَعَالَيْتَ يَا رَحِيمُ يَا رَحْمَانُ، حَتَّى إِذَا اسْتَهْلَلْتُ نَاطِقاً بِالْكَلاَمِ، وَأَتْمَمْتَ عَلَيَّ سَوَابِغَ الاِْنْعَامِ، وَرَبَّيْتَنِي زَائِداً  فِي كُلِّ عَامٍ، حَتَّى إِذَا اكْتَمَلَتْ فِطْرَتِي، وَاعْتَدَلَتْ سَرِيرَتِي، أَوْجَبْتَ عَلَيَّ حُجَّتَكَ، بِأَنْأَلْهَمْتَنِي مَعْرِفَتَكَ، وَرَوَّعْتَنِي بِعَجَائِبِ حِكْمَتِكَ، وَأَيْقَظْتَنِي لِمَا ذَرَأْتَ فِي سَمَائِكَ وَأَرْضِكَ مِنْ بَدَائِعِ خَلْقِكَ، وَنَبَّهْتَنِي لِشُكْرِكَ وَذِكْرِكَ وَأَوْجَبْتَ عَلَيَّ طَاعَتَكَ وَعِبَادَتَكَ، وَفَهَّمْتَنِي مَا جَاءَتْ بِهِ رُسُلُكَ، وَيَسَّرْتَ لِي تَقَبُّلَ مَرْضَاتِكَ وَمَنَنْتَ عَلَيَّ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ بِعَوْنِكَ وَلُطْفِكَ. ثُمَّ إِذْ خَلَقْتَنِي مِنْ حَرِّ الثَّرَى لَمْ تَرْضَ لِي يَا إِلَهِي نِعْمَةً دُونَ أُخْرَى، وَرَزَقْتَنِي مِنْ أَنْوَاعِ الْمَعَاشِ، وَصُنُوفِ الرِّيَاشِ بِمَنِّكَ الْعَظِيمِ الْأَعْظَمِ عَلَيَّ، وَإِحْسَانِكَ الْقَدِيمِ إِلَيَّ، حَتَّى إِذَا أَتْمَمْتَ عَلَيَّ جَمِيعَ النِّعَمِ وَصَرَفْتَ عَنِّي كُلَّ النِّقَمِ، لَمْ يَمْنَعْكَ جَهْلِي وَجُرْأَتِي عَلَيْكَ أَنْ دَلَلْتَنِي إِلَى مَا يُقَرِّبُنِي إِلَيْكَ، وَوَفَّقْتَنِي لِمَا يُزْلِفُنِي لَدَيْكَ، فَإِنْ دَعَوْتُكَ أَجَبْتَنِي، وَإِنْ سَأَلْتُكَ أَعْطَيْتَنِي، وَإِنْ أَطَعْتُكَ شَكَرْتَنِي، وَإِنْ شَكَرْتُكَ زِدْتَنِي، كُلُّ ذَلِكَ إِكْمَالٌ لِأَنْعُمِكَ عَلَيَّ وَإِحْسَانِكَ إِلَيَّ، فَسُبْحَانَكَ سُبْحَانَكَ مِنْ مُبْدِئٍ مُعِيدٍ حَمِيدٍ مَجِيدٍ، تَقَدَّسَتْ أَسْمَاؤُكَ وَعَظُمَتْ آلاَؤُكَ، فَأَيَّ نِعَمِكَ يَا إِلَهِي أُحْصِي عَدَداً وَذِكْراً، أَمْ أَيُّ عَطَايَاكَ أَقُومُ بِهَا شُكْراً، وَهِيَ يَا رَبِّ أَكْثَرُ مِنْ أَنْ يُحْصِيَهَا الْعَادُّونَ، أَوْ يَبْلُغَ عِلْماً بِهَا الْحَافِظُونَ، ثُمَّ مَا صَرَفْتَ وَ دَرَأْتَ عَنِّي.أَللَّهُمَّ مِنَ الضُّرِّ وَالضَّرَّاءِ أَكْثَرُ مِمَّا ظَهَرَ لِي مِنَ الْعَافِيَةِ وَالسَّرَّاءِ، فَأَنَا أَشْهَدُ يَا إِلَهِي بِحَقِيقَةِ إِيمَانِي، وَعَقْدِ عَزَمَاتِ يَقِينِي، وَخَالِصِ صَرِيحِ تَوْحِيدِي، وَبَاطِنِ مَكْنُونِ ضَمِيرِي، وَعَلاَئِقِ مَجَارِي نُورِ بَصَرِي، وَأَسَارِيرِ صَفْحَةِ جَبِينِي، وَخُرُقِ مَسَارِبِ نَفْسِي، وَخَذَارِيفِ مَارِنِ عِرْنِينِي وَمَسَارِبِ سِمَاخِ سَمْعِي، وَمَا ضَمَّتْ وَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِ شَفَتَايَ، وَحَرَكَاتِ لَفْظِ لِسَانِي وَمَغْرَزِ حَنَكِ فَمِي وَفَكِّي وَمَنَابِتِ أَضْرَاسِي، وَمَسَاغِ مَطْعَمِي وَمَشْرَبِي، وَحِمَالَةِ أُمِّ رَأْسِي، وَبُلُوغِ فَارِغِ حَبَائِلِ عُنُقِي وَمَا اشْتَمَلَ عَلَيْهِ تَامُورُ صَدْرِي، وَحَمَائِلُ حَبْلِ وَتِينِي وَنِيَاطُ حِجَابِ قَلْبِي، وَأَفْلاَذُ حَوَاشِي كَبِدِي، وَمَا حَوَتْهُ شَرَاسِيفُ أَضْلاَعِي، وَحِقَاقِ مَفَاصِلِي، وَقَبْضِ عَوَامِلِي وَأَطْرَافِ أَنَامِلِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَشَعْرِي وَبَشَرِي وَعَصَبِي وَقَصَبِي وَعِظَامِي وَمُخِّي وَعُرُوقِي وَجَمِيعِ جَوَارِحِي، وَمَا انْتَسَجَ عَلَى ذَلِكَ أَيَّامَ رِضَاعِي، وَمَا أَقَلَّتِ الْأَرْضُ مِنِّي، وَنَوْمِي وَيَقْظَتِي وَسُكُونِي وَحَرَكَاتِ رُكُوعِي وَسُجُودِي، أَنْ لَوْ حَاوَلْتُ وَاجْتَهَدْتُ مَدَى الْأَعْصَارِ وَالأَحْقَابِ لَوْ عُمِّرْتُهَا أَنْ أُؤَدِّيَ شُكْرَ وَاحِدَةٍ مِنْ أَنْعُمِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ذَلِكَ إِلاَّ بِمَنِّكَ الْمُوجِبِ عَلَيَّ بِهِ شُكْرَكَ أَبَداً جَدِيداً، وَثَنَاءً طَارِفاً عَتِيداً، أَجَلْ وَلَوْ حَرَصْتُ أَنَا وَالْعَادُّونَ مِنْ أَنَامِكَ أَنْ نُحْصِيَ مَدَى إِنْعَامِكَ سَالِفِهِ وَآنِفِهِ، مَا حَصَرْنَاهُ عَدَداً، وَلاَ  أَحْصَيْنَاهُ أَمَداً، هَيْهَاتَ أَنَّى ذَلِكَ وَأَنْتَ الْمُخْبِرُ فِي كِتَابِكَ النَّاطِقِ، وَالنَّبَإِ الصَّادِقِ «وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللهِ لا تُحْصُوهَا» [1]صَدَقَ كِتَابُكَ.أَللَّهُمَّ وَأَنْبِيَاؤُكَ وَرُسُلُكَ مَا أَنْزَلْتَ عَلَيْهَا مِنْ وَحْيِكَ، وَشَرَعْتَ لَهَا وَبِهَا مِنْ دِينِكَ، غَيْرَ أَنِّي يَا إِلَهِي أَشْهَدُ بِجَهْدِي، وَجِدِّي وَمَبْلَغِ طَاقَتِي وَوُسْعِي، وَأَقُولُ مُؤْمِناً مُوقِناً، اَلْحَمْدُ لِله اَلَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَداً فَيَكُونَ مَوْرُوثاً، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ فَيُضَادَّهُ فِيمَا اِبْتَدَعَ، وَلِاَوَلِيٌّ مِنَ الذُّلِ فَيُرْفِدَهُ فِيمَا صَنَعَ، فَسُبْحَانَهُ، سُبْحَانَهُ لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلاَّ اللهُ لَفَسَدَتا وَتَفَطَّرَتَا سُبْحَانَ اللهِ الْوَاحِدِ الْأَحَدِ الصَّمَدِ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْوَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُواً أَحَدٌ.اَلْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْداً يُعَادِلُ حَمْدَ مَلاَئِكَتِهِ الْمُقَرَّبِينَ وَأَنْبِيَائِهِ الْمُرْسَلِينَ، وَصَلَّى اللهُ عَلَى خِيَرَتِهِ مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَآلِهِ الطَّيِّبِينَ الطَّاهِرِينَ الْمُخْلَصِينَ وَسَلَّمَ.

حمد و ثناء اس خدا کے لئے ہے جو بے طلب عطا کرنے والا ہے اور بے پایاں کرم کا مالک ہے ، نہ کوئی اس کے فیصلے کو ٹوک سکتا ہے اور نہ کوئی اس کی عطا کو روک سکتا ہے ، اور نہ کوئی اس  کی جیسی کوئی شے ایجاد کر سکتا ہے ، اس نے بے مثال چیزیں ایجاد کی ہیں اور اپنی حکمت کاملہ سے ہر صنعت کو  محکم بنایا ہے ۔ زمانہ کی ایجاد اس کی نظر سے پوشیدہ نہیں اور امانتیں اس کی بارگاہ میں ضائع نہیں ہوتیں ، ہر عمل کرنے والے کو جزا دینے والا ، ہر قناعت کرنے والے کو صلہ عطا کرنے والا ، اور ہر فریاد کرنے والے پر رحم کرنے والا ہے ۔ منافع کا مال نازل کرنے والا اور تابناک نور کے ساتھ جامع کتاب کا اتارنے والا ہے ، ہر ایک کی دعا سننے والا ، ہر ایک کا رنج دفع کرنے والا ، درجات کا  بلند کرنے والا اور جباروں کا قلع قمع کرنے والا ہے ، اس کے علاوہ  کوئی خدا نہیں ، اس کا کوئی ہمسر نہیں ، وہ بے مثال ، ہر ایک کی سننے والا ، ہر چیز کا دیکھنے والا اور ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے ۔خدایا ! بیشک میں تیری طرف متوجہ ہوں ، تیری ربوبیت کی گواہی دیتا ہوں اور یہ اقرار کرتا ہوں کہ تو  میرا پروردگار ہے،  اور تیریبارگاہ میں پلٹ کر آنا ہے ، تو نے مجھ پر اس وقت انعامات شروع کئے ہیں جب میں کوئی قابل ذکر شے نہ تھا ، مجھے خاک سے پیدا کیا ، مختلف صلبوں سے گزارا ، زمانے کے حوادث ، دہر کے اختلاف ، سن و سال کے تغیرات و انقلابات سے محفوظ رکھا ، میرا سفر ایک مدت سے اصلاب سے ارحام کی طرف جاری رہا اور آخر میں یہ تیرا کرم ہوا کہ تو نے اس دنیا میں بھیدیا لیکن اپنے کمال رحم اورتمام لطف و احسان کی بنا پر ان سربراہان کفر کی حکومت میں نہیں بھیجا جنہوں نے تیرے عہد کو توڑا اور تیرے رسولوں کو جھٹلایا بلکہ اس ماحول میں بھیجا جہاں آسان ہدایت کے انتظامات تھے اور پھر اسی میں میری نشونما کا انتظام کیا اور اس خلقت و تربیت سے پہلے بھی تیرا بہترین برتاؤ اور کامل ترین انعام یہ تھا کہ تو نے ایک قطرۂ نجس سے بنایا اور عجب تر بنایا ، گوشت ، خون اور کھال کے درمیان تین تین پردوں میں رکھا اور خود خود مجھے بھی میری خلقت سے آگاہ نہ کیا ، میرے معاملات کو اپنے ہاتھ میں رکھا اور مجھے میرے حال پر نہیں چھوڑ دیا ، اب جو تو نے دنیا  میں بھیجا تو ہدایت و رہنمائی کے سارے انتظامات کے ساتھ مکمل برابر اور کامل الخلقت پیدا کیا ، میں گہوارہ میں بچہ رہا تو تونے حفاظت کا انتظام کیا ، غذا کے لئے تازہ دودھ فراہم کیا ، پالنے والی عورتوں کو مہربان بنا دیا ، رحم دل ماؤں کو کفیل اور نگران بنایا ، جنات کے آسیب سے محفوظ رکھا ، زیادتی اور کمی سے بچائے رکھا ، بیشک اے خدائے رحیم و کریم! تیری ہستی بہت بلند و برتر ہے ، اس کے بعدجب میں بولنے کے لائق ہوا تو تونے اور مکمل نعمتیں دیں اور تربیت کے ذریعہ ہر سال مجھے آگے بڑھایا ، یہاں تک کہ جب میری فطرت کامل ہو گئی اور میرے قویٰ مضبوط ہو گئے تو تو نے مجھ پر اپنی رحمت کو لازم قرار دے دیا ۔ مجھے معرفت کا لاہام کیا ، اپنی حکمت کے عجائبات سے مدہوش بنایا ، اور زمین و آسمان کی عجیب ترین مخلوقات  کے سمجھے کے لئے مجھے بیدار مغز بنا دیا اور پھر اپنی یاد ، اپنے شکر  اور اپنی اطاعت کے لئے ہوشیار کر دیا اور اتنی صلاحیت دی کہ رسولوں کے پیغام کو سمجھ سکوں ۔ اتنی آسانی فراہم کی کہ تیری مرضی کی باتوں کو قبول کر سکون اور پھر ان سب مواقع پر اپنی مدد اپنے لطف و کرم اور احسان سے محروم نہیں رکھا ۔ مجھے بہترین مٹی سے پیدا کیا اور پھر ایک ایک نعمت پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ طرح طرح کی غذائیں دیں، قسم قسم کے لباس دیئے ، تیرا احسان میرے اوپر عظیم اور تیرا لطف قدیم ہے ، پھر جب ساری نعمتوں کومکمل کر دیا اور ساری بلاؤں کو دفع کر دیا تو بھی میری جہالت اور میری جسارت تجھے کرم سے روک نہیں سکی اور تو نے اس راستے کی رہنمائی کی جو تجھ سے قریب تر بنا سکے ، اور ان اعمال  کی توفیق دی جو تیری بارگاہ میں تقرب کا باعث بن سکیں ، اور جب دعا کرتا ہوں تو تو قبول کر لیتا ہے اور جب سوال کرتا ہوں  تو تو عطا کر یدتا ہے  اور جب اطاعت کرتا ہوں تو تو شکریہ ادا کرا ہے  اور جب شکریہ ادا کرتا ہوں تو تو مزید دے دیتا ہے ، یہ سب درحقیقت تیرے احسانات کی تکمیل ہے  اور اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔ تو پاک بے نیاز پیدا کرنے والا ، واپس لے جانے والا ، قابل حمد و ثنا ، مالک مجد و بزرگی ہے ، تیرے نام پاکیزہ اور تیری نعمتیں عظیم ہیں ۔ خدایا ! میں تیری کن کن نعمتوں کو شمار کروں اور کسے کسے یاد رکھ سکوں ، تیرے کس کس عطیہ کا شکریہ ادا کروں ، جب کہ ساری نعمتیں بڑے بڑے شمار کرنے والوں کے احصاء سے بالاتر اور بڑے بڑے حافظہ والوں کے علم کی رسائی سے بلند تر ہیں ۔ اس کے علاوہ جن نقصانات ، مصائب اور  بلاؤں کو مجھ سے ٹالا ہے وہ اس عافیت اور مسرت سے کہیں زیادہ اہم ہیں جن کا میں نے مشاہدہ کیا ہے اور جو میری نظروں کے سامنے ہیں ۔ خدایا ! میں اپنے ایمان کی حقیقت ، اپنے یقین محکم ، خالص اور واضح توحید ، ضمیر کے پوشیدہ اسرار ، نور بصارت کی گزرگاہوں ، صفحۂ پیشانی کے خطوط ، سانس کے گذرنے کے شگاف ، قوت شامہ  کے خزانوں اور قوت سماعت تک آواز پہنچنے کے سوراخوں ، ہونٹوں کے اندر دبے ہوئے رموز ، زبان کی نکلی ہوئی حرکت سے نکلے ہوئے الفاظ ، دہن کے اوپر اور نیچے کے جبڑوں کے ارتباط کی جگہوں ، داڑھ کے اگنے کے مقامات ، کھانے پینے کی سہولت کے راستے ، کاسۂ سر کو سنبھالنے والے استخوان ، گردن کے اعصاب کے ارتباط کی وسعتوں ، سینہ کی فضاؤں ، گردن کے رشتوں کو سنبھالنے والے اعصاب ، قلب کے پردہ کو  روکنے والے ڈورے ، جگر کے ٹکروں کو جمع کرنے والا اجزاء ، پہلو ، جوڑ بند ، قوائے عمل ، اطراف انگشت کے محتویات ، گوشت ، خون ، اور بال ، کھال ، اعصاب ، شرائین ، استخوان ، مغز ، رکگین ، جوارح اور دوران شیر خواری مرتب ہونے والے اجزاء ، بدن اور زمین نے جو میدے وجود کا بار اٹھا رکھا ہے اور اپنی نیند ، بیداری ، حرکات و سکنات ، رکوع و سجود ، سب کے حوالے سے اس بات کی گواہی د یتا ہوں کہ اگر میں ارادہ بھی کروں اور کوشش بھی کروں کہ آخر زمانہ تک زندہ رہ کر تیری کسی ایک نعمت کا شکریہ ادا کروں تو یہ ناممکن ہے مگر یہ کہ تیرا احسان بھی شامل حال ہو جائے ، مگر وہ بھی تو ایک شکریہ کا طلبگار ہے ۔مجھ پر ہر وقت ایک نیا احسان ہے اور جس سے ہر آن ایک نئے شکریہ کا تقاضا ۔ بیشک میں کیا اگر میرے ساتھ شمار کرنے والے انسان شریک ہوک ر تیرے جدید و قدیم احسانات کی انتہا دریافت کرنا چاہیں تو ہر گز نہیں کر سکتے اور یہ ممکن بھی کس طرح ہوگا جب کہ تو  نے خود اپنی کتابِ ناطق ، اور خبر صادق کے ذریعہ یہ اعلان کر دیا ہے کہ تم سب مل کر بھی میری نعمتوں کو شمار کرنا چاہو گے تو نہیں کر سکتے ، بیشک تیر کتاب صادق ، تیری خبر سچی ،  اور تیرا بیان حق ہے  ۔ خدایا ! تیرے انبیاء و مرسلین نے تیری وحی اور شریعت کو مکمل طریقہ سے پہنچایا ہے اور میں خود بھی اپنی کوشش ، ہمت ، جہد ، اطاعت ، اور وسعت و امکان سے پھر اس بات کئ گواہی د یتا ہوں اور اس پر اپنے اہمان و یقین کا اعلان کرتا ہوں کہ ساری تعریف اس خدا کے  لئے ہے جس کا کوئی  بیٹا نہیں  کہ اس کی میراث کا مالک ہو جائے ، کوئی شریک نہیں ہے کہ ایجادات میں جھگڑا کرے ، کوئی ولی و سرپرست نہیں ہے کہ صنعت میں تعاون کرے ، وہ پاک و پاکیزہ اور بے نیاز ہے ، اگر زمین و آسمان میں اس کے علاوہ کوئی بھی خدا ہوتا تو زمین و آسمان دونوں برباد  ہو جاتے اور ٹوٹ پھوٹ کر برابر ہ وجاتے ، وہ پاک ، بے نیاز ایک اکیلا اور سب سے مستغنی ہے ، نہ اس کا کوئی  باپ ہے اور نہ ہمسر ۔ میں اس کی حمد کا اعلان کرتا ہوں جو ملائکہ مقربین اور انبیاء مرسلین کی حمد کے برابر ہو ، خدا خیر المرسلین ، خاتم النبیین حضرت محمد اور ان کی آل طیبین پر درود بھیجے ۔  

پھر آپ نے خداوند متعال سے حاجات طلب کرنے  میں خاص اہتمام شروع کیا ،  جب کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے، اسی حالت میں آپ نے بارگاہ الٰہی میں یوں کہا:

أَللَّهُمَّ اجْعَلْنِي أَخْشَاكَ كَأَنِّي أَرَاكَ، وَأَسْعِدْنِي بِتَقْوَاكَ، وَلاَ تُشْقِنِي بِمَعْصِيَتِكَ، وَخِرْ لِي فِي قَضَائِكَ، وَبَارِكْ لِي فِي قَدَرِكَ، حَتَّى لاَ أُحِبّ تَعْجِيلَ مَا أَخَّرْتَ، وَلاَ تَأْخِيرَ مَا عَجَّلْتَ.أَللَّهُمَّ اجْعَلْ غِنَائِي فِي نَفْسِي، وَالْيَقِينَ فِي قَلْبِي، وَالْإِخْلاَصَ  فِي عَمَلِي، وَالنُّورَ  فِي بَصَرِي، وَالْبَصِيرَةَ فِي دِينِي، وَمَتِّعْنِي بِجَوَارِحِي، وَاجْعَلْ سَمْعِي وَبَصَرِي الْوَارِثَيْنِ مِنِّي، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ ظَلَمَنِي، وَأَرِنِي فِيهِ ثَأرِي وَمَآرِبِي، وَأَقِرَّ بِذَلِكَ عَيْنِي، أَللَّهُمَّ اكْشِفْ كُرْبَتِي، وَاسْتُرْ عَوْرَتِي، وَاغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي، وَاخْسَأْ شَيْطَانِي، وَفُكَّ رِهَانِي، وَاجْعَلْ لِي يَا إِلَهِي الدَّرَجَةَ الْعُلْيَا فِي الْآخِرَةِ وَالْأُولَى. أَللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَمَا خَلَقْتَنِي فَجَعَلْتَنِي سَمِيعاً بَصِيراً، وَلَكَ الْحَمْدُ كَمَا خَلَقْتَنِي فَجَعَلْتَنِيخَلْقاً سَوِيّاً، رَحْمَةً بِي، وَقَدْ كُنْتَ عَنْ خَلْقِي غَنِيّاً، رَبِّ بِمَا بَرَأْتَنِي فَعَدَّلْتَ فِطْرَتِي، رَبِّ بِمَا أَنْشَأْتَنِي فَأَحْسَنْتَ صُورَتِي، رَبِّ بِمَا أَحْسَنْتَإِلَيَّ وَفِي نَفْسِي عَافَيْتَنِي، رَبِّ بِمَا كَلَأْتَنِي وَوَفَّقْتَنِي، رَبِّ بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَيَّ فَهَدَيْتَنِي، رَبِّ بِمَا أَوْلَيْتَنِي، وَمِنْ كُلِّ خَيْرٍ أَعْطَيْتَنِي، رَبِّ بِمَا أَطْعَمْتَنِي وَسَقَيْتَنِي، رَبِّ بِمَا أَغْنَيْتَنِي وَأَقْنَيْتَنِي، رَبِّ بِمَا أَعَنْتَنِيوَأَعْزَزْتَنِي، رَبِّ بِمَا أَلْبَسْتَنِي مِنْ سِتْرِكَ الصَّافِي وَيَسَّرْتَ لِي مِنْ صُنْعِكَ الْكَافِي، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَعِنِّي عَلَى بَوَائِقِ الدُّهُورِ، وَصُرُوفِ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ، وَنَجِّنِي مِنْ أَهْوَالِ الدُّنْيَا وَكُرُبَاتِ الْآخِرَةِ، وَاكْفِنِي شَرَّ مَا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ فِي الْأَرْضِ. أَللَّهُمَّ مَا أَخَافُ فَاكْفِنِي، وَمَا أَحْذَرُ فَقِنِي، وَفِي نَفْسِي وَدِينِي فَاحْرُسْنِي، وَفِي سَفَرِي فَاحْفَظْنِي، وَفِي أَهْلِي وَمَالِي فَاخْلُفْنِي، وَفِيمَا رَزَقْتَنِي فَبَارِكْ لِي، وَفِي نَفْسِي فَذَلِّلْنِي، وَفِي أَعْيُنِ النَّاسِ فَعَظِّمْنِي، وَمِنْ شَرِّ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ فَسَلِّمْنِي، وَبِذُنُوبِي فَلاَ تَفْضَحْنِي، وَبِسَرِيرَتِي فَلاَ تُخْزِنِي، وَبِعَمَلِي فَلاَتَبْتَلِنِي، وَنِعَمَكَ فَلاَ تَسْلُبْنِي [تبسلني]، وَإِلَى غَيْرِكَ فَلاَ تَكِلْنِي، إِلَهِي إِلَى مَنْ تَكِلُنِي إِلَى قَرِيبٍ فَيَقْطَعَنِي، أَمْ إِلَى بَعِيدٍ فَيَتَجَهَّمَنِي، أَمْ إِلَى الْمُسْتَضْعَفِينَ لِي، وَأَنْتَ رَبِّي وَمَلِيكُ أَمْرِي، أَشْكُو إِلَيْكَ غُرْبَتِي وَبُعْدَ دَارِي وَهَوَانِي عَلَى مَنْ مَلَّكْتَهُ أَمْرِي. إِلَهِي فَلاَ تُحْلِلْ عَلَيَّ غَضَبَكَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ غَضِبْتَ عَلَيَّ فَلاَ أُبَالِي، سُبْحَانَكَ غَيْرَ أَنَّ عَافِيَتَكَ أَوْسَعُ لِي، فَأَسْأَلُكَ يَا رَبِّ بِنُورِ وَجْهِكَ الَّذِي أَشْرَقَتْ لَهُ الْأَرْضُ وَالسَّمَاوَاتُ، وَكَشَفْتَ بِهِ الظُّلُمَاتِ، وَصَلَحَ بِهِ أَمْرُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، أَنْ لاَ تُمِيتَنِيعَلَى غَضَبِكَ، وَلاَ تُنْزِلَ بِي سَخَطَكَ لَكَ الْعُتْبَى حَتَّى تَرْضَى قَبْلَ ذَلِكَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، رَبُ الْبَلَدِ الْحَرَامِ وَالْمَشْعَرِ الْحَرَامِ، وَالْبَيْتِ الْعَتِيقِ الَّذِي أَحْلَلْتَهُ الْبَرَكَةَ، وَجَعَلْتَهُ لِلنَّاسِ أَمْناً، يَا مَنْ عَفَا عَنْ عَظِيمِ الذُّنُوبِ بِحِلْمِهِ، يَا مَنْ أَسْبَغَ النَّعْمَاءَ بِفَضْلِهِ، يَا مَنْ أَعْطَى الْجَزِيلَ بِكَرَمِهِ، يَا عُدَّتِي فِي شِدَّتِي، يَا صَاحِبِي فِي وَحْدَتِي، يَا غِيَاثِي فِي كُرْبَتِي، يَا وَلِيِّي فِي نِعْمَتِي، يَا إِلَهِي وَإِلَهَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ، وَرَبَّ جَبْرَئِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ، وَرَبَّ مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَآلِهِ الْمُنْتَجَبِينَ، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالزَّبُورِ وَالْفُرْقَانِ، وَمُنْزِلَ كهيعص وَطه وَيس وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ، أَنْتَ كَهْفِي حِينَ تُعْيِينِي الْمَذَاهِبُ فِيسَعَتِهَا وَتَضِيقُ بِيَ الْأَرْضُ بِرُحْبِهَا، وَلَوْ لاَ رَحْمَتُكَ لَكُنْتُ مِنَ الْهَالِكِينَ، وَأَنْتَ مُقِيلُ عَثْرَتِي، وَلَوْ لاَ سِتْرُكَ إِيَّايَ لَكُنْتُ مِنَ الْمَفْضُوحِينَ، وَأَنْتَ مُؤَيِّدِي بِالنَّصْرِ عَلَى أَعْدَائِي، وَلَوْ لاَ نَصْرُكَ إِيَّايَ لَكُنْتُ مِنَ الْمَغْلُوبِينَ، يَا مَنْ خَصَّ نَفْسَهُ بِالسُّمُوِّ وَالرِّفْعَةِ، فَأَوْلِيَاؤُهُ بِعِزِّهِ يَعْتَزُّونَ، يَا مَنْ جَعَلَتْ لَهُ الْمُلُوكُ نِيرَ الْمَذَلَّةِ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ فَهُمْ مِنْ سَطَوَاتِهِ خَائِفُونَ، يَعْلَمُخائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَما تُخْفِي الصُّدُورُ، وَغَيْبَ مَا تَأْتِي بِهِ الْأَزْمِنَةُ وَالدُّهُورُ، يَا مَنْ لاَ يَعْلَمُ كَيْفَ هُوَ إِلاَّ هُوَ، يَا مَنْ لاَ يَعْلَمُ مَا هُوَ إِلاَّ هُوَ، يَا مَنْ كَبَسَ الْأَرْضَ عَلَى الْمَاءِ وَسَدَّ الْهَوَاءَ بِالسَّمَاءِ، يَا مَنْ لَهُ أَكْرَمُ الْأَسْمَاءِ، يَا ذَاالْمَعْرُوفِ الَّذِي لاَ يَنْقَطِعُ أَبَداً، يَا مُقَيِّضَ الرَّكْبِ لِيُوسُفَ فِي الْبَلَدِ الْقَفْرِ، وَمُخْرِجَهُ مِنَ الْجُبِّ، وَجَاعِلَهُ بَعْدَ الْعُبُودِيَّةِ مَلِكاً، يَا رَادَّهُ عَلَى يَعْقُوبَ بَعْدَ أَنْ اِبْيَضَّتْ عَيْناهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِيمٌ، يَا كَاشِفَ الضُّرِّ وَالْبَلْوَى عَنْأَيُّوبَ، وَمُمْسِكَ يَدَيْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ذِبْحِ ابْنِهِ بَعْدَ كِبَرِ سِنِّهِ وَفَنَاءِ عُمْرِهِ، يَا مَنِ اسْتَجَابَ لِزَكَرِيَّا فَوَهَبَ لَهُ يَحْيَى وَلَمْ يَدَعْهُ فَرْداً وَحِيداً، يَا مَنْ أَخْرَجَ يُونُسَ مِنْ بَطْنِ الْحُوتِ، يَا مَنْ فَلَقَ الْبَحْرَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ فَأَنْجَاهُمْ وَجَعَلَفِرْعَوْنَ وَجُنُودَهُ مِنَ الْمُغْرَقِينَ، يَا مَنْ أَرْسَلَ الرِّيَاحَ مُبَشِّرَاتٍ بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ، يَا مَنْ لَمْ يَجْعَلْ عَلَى مَنْ عَصَاهُ مِنْ خَلْقِهِ، يَا مَنِ اسْتَنْقَذَ السَّحَرَةَ مِنْ بَعْدِ طُولِ الْجُحُودِ، وَقَدْ غَدَوْا فِي نِعْمَتِهِ يَأْكُلُونَ رِزْقَهُ، وَيَعْبُدُونَ غَيْرَهُ، وَقَدْ حَادُّوهُ، وَنَادُوهُ، وَكَذَّبُوا رُسُلَهُ، يَا اَللهُ، يَا اَللهُ ، يَا بَدِيءُ، يَابَدِيعُ، لاَ نِدَّ لَكَ، يَا دَائِمُ لاَ نَفَادَ لَكَ، يَا حَيُّ حِينَ لاَ حَيَّ، يَا مُحْيِيَ الْمَوْتَى، يَا مَنْ هُوَ قائِمٌ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ، يَا مَنْ قَلَّ لَهُ شُكْرِي فَلَمْ يَحْرِمْنِي، وَعَظُمَتْ خَطِيئَتِي فَلَمْ يَفْضَحْنِي وَرَآنِي عَلَى الْمَعَاصِي فَلَمْ يَشْهَرْنِي، يَا مَنْ حَفِظَنِي فِي صِغَرِي، يَا مَنْ رَزَقَنِي فِي كِبَرِي، يَامَنْ أَيَادِيهِ عِنْدِي لاَ تُحْصَى، وَنِعَمُهُ لاَ تُجَازَى، يَا مَنْ عَارَضَنِي بِالْخَيْرِوَالْإِحْسَانِ، وَعَارَضْتُهُ بِالْإِسَاءَةِ وَالْعِصْيَانِ، يَا مَنْ هَدَانِي لِلْإِيمَانِ مِنْقَبْلِ أَنْ أَعْرِفَ شُكْرَ الْإِمْتِنَانِ، يَا مَنْ دَعَوْتُهُ مَرِيضاً فَشَفَانِي، وَعُرْيَاناً فَكَسَانِي، وَجَائِعاً فَأَشْبَعَنِي، وَعَطْشَاناً فَأَرْوَانِي، وَذَلِيلاً فَأَعَزَّنِي، وَجَاهِلاً فَعَرَّفَنِي، وَوَحِيداً فَكَثَّرَنِي، وَغَائِباً فَرَدَّنِي، وَمُقِلاًّ فَأَغْنَانِي، وَمُنْتَصِراً فَنَصَرَنِي، وَغَنِيّاً فَلَمْ يَسْلُبْنِي، وَأَمْسَكْتُ عَنْ جَمِيعِ ذَلِكَ فَابْتَدَأَنِي، فَلَكَ الْحَمْدُ وَالشُّكْرُ، يَا مَنْ أَقَالَ عَثْرَتِي، وَنَفَّسَ كُرْبَتِي، وَأَجَابَ دَعْوَتِي، وَسَتَرَ عَوْرَتِي، وَغَفَرَ ذُنُوبِي، وَبَلَّغَنِي طَلِبَتِي، وَنَصَرَنِي عَلَى عَدُوِّي، وَإِنْ أَعُدَّ نِعَمَكَ وَمِنَنَكَ وَكَرَائِمَ مِنَحِكَ لاَأُحْصِيهَا، يَا مَوْلاَيَ، أَنْتَ الَّذِي أَنْعَمْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَحْسَنْتَ، أَنْتَ الَّذِيأَجْمَلْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَفْضَلْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَكْمَلْتَ، أَنْتَ الَّذِي رَزَقْتَ، أَنْتَ الَّذِي وَفَّقْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَعْطَيْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَغْنَيْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَقْنَيْتَ،أَنْتَ الَّذِي آوَيْتَ، أَنْتَ الَّذِي كَفَيْتَ، أَنْتَ الَّذِي هَدَيْتَ، أَنْتَ الَّذِي عَصَمْتَ، أَنْتَ الَّذِي سَتَرْتَ، أَنْتَ الَّذِي غَفَرْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَقَلْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَعْزَزْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَعَنْتَ، أَنْتَ الَّذِي عَضَدْتَ، أَنْتَ الَّذِي أَيَّدْتَ، أَنْتَ الَّذِي نَصَرْتَ، أَنْتَ الَّذِي شَفَيْتَ، أَنْتَ الَّذِي عَافَيْتَ، أَنْتَ الَّذِيأَكْرَمْتَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، فَلَكَ الْحَمْدُ دَائِماً، وَلَكَ الشُّكْرُ وَاصِباً أَبَداً، ثُمَّ أَنَا يَا إِلَهِي، الْمُعْتَرِفُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْهَا لِي، أَنَا الَّذِي أَسَأْتُ، أَنَا الَّذِيأَخْطَأْتُ، أَنَا الَّذِي هَمَمْتُ، أَنَا الَّذِي جَهِلْتُ، أَنَا الَّذِي غَفَلْتُ، أَنَا الَّذِي سَهَوْتُ، أَنَا الَّذِي اِعْتَمَدْتُ، أَنَا الَّذِي تَعَمَّدْتُ، أَنَا الَّذِي وَعَدْتُ، أَنَا الَّذِي أَخْلَفْتُ، أَنَا الَّذِي نَكَثْتُ، أَنَا الَّذِي أَقْرَرْتُ، أَنَا الَّذِي اِعْتَرَفْتُ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَعِنْدِي، وَأَبُوءُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْهَا لِي، يَا مَنْ لاَ تَضُرُّهُ ذُنُوبُ عِبَادِهِ، وَهُوَ الْغَنِيُّ عَنْ طَاعَتِهِمْ، وَالْمُوَفِّقُ مَنْ عَمِلَ صَالِحاً مِنْهُمْ بِمَعُونَتِهِ وَرَحْمَتِهِ، فَلَكَ الْحَمْدُ، إِلَهِي وَسَيِّدِي إِلَهِي أَمَرْتَنِي فَعَصَيْتُكَ، وَنَهَيْتَنِي فَارْتَكَبْتُ نَهْيَكَ، فَأَصْبَحْتُ لاَ ذَا بَرَاءَةٍ لِي فَأَعْتَذِرَ، وَلاَ ذَا قُوَّةٍ فَأَنْتَصِرَ، فَبِأَيِّ شَيْءٍ أَسْتَقْبِلُكَ، يَا مَوْلاَيَ أَبِسَمْعِي، أَمْ بِبَصَرِي، أَمْ بِلِسَانِي، أَمْ بِيَدِي، أَمْ بِرِجْلِي، أَلَيْسَ كُلُّهَا نِعَمَكَ عِنْدِي وَبِكُلِّهَا عَصَيْتُكَ يَا مَوْلاَيَ، فَلَكَ الْحُجَّةُ وَالسَّبِيلُ عَلَيَّ، يَا مَنْ سَتَرَنِي مِنَ الْآبَاءِ وَالْأُمَّهَاتِ أَنْ يَزْجُرُونِي، وَمِنَ الْعَشَائِرِ وَالْإِخْوَانِ أَنْ يُعَيِّرُونِي، وَمِنَ السَّلاَطِينِ أَنْ يُعَاقِبُونِي، وَلَوِ اطَّلَعُوا يَا مَوْلاَيَ عَلَى مَا اطَّلَعْتَ عَلَيْهِ مِنِّي، إِذًا مَا أَنْظَرُونِي وَلَرَفَضُونِي وَقَطَعُونِي، فَهَا أَنَا ذَا يَا إِلَهِي بَيْنَ يَدَيْكَ يَا سَيِّدِي خَاضِعٌ ذَلِيلٌ حَصِيرٌ حَقِيرٌ، لاَ ذُو بَرَاءَةٍ فَأَعْتَذِرَ، وَلاَ ذُوقُوَّةٍ فَأَنْتَصِرَ، وَلاَ ذُو حُجَّةٍ فَأَحْتَجَّ بِهَا، وَلاَ قَائِلٌ لَمْ أَجْتَرِحْ وَلَمْ أَعْمَلْ سُوءاً، وَمَا عَسَى الْجُحُودُ لَوْ جَحَدْتُ يَا مَوْلاَيَ يَنْفَعُنِي، كَيْفَ وَأَنَّي ذَلِكَ وَجَوَارِحِي كُلُّهَا شَاهِدَةٌ عَلَيَّ بِمَا قَدْ عَمِلْتُ يَقِيناً غَيْرَ ذِي شَكٍّ إِنَّكَ سَائِلِي عَنْ عَظَائِمِ الْأُمُورِ، وَإِنَّكَ الْحَكَمُ الْعَدْلُ الَّذِي لاَ تَجُورُ، وَعَدْلُكَ مُهْلِكِي، وَمِنْ كُلِّ عَدْلِكَ مَهْرَبِي، فَإِنْ تُعَذِّبْنِي يَا إِلَهِي فَبِذُنُوبِي بَعْدَ حُجَّتِكَ عَلَيَّ، وَإِنْ تَعْفُ عَنِّي فَبِحِلْمِكَ وَجُودِكَ وَكَرَمِكَ، لاَ إِلهَ إِلاّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الْمُوَحِّدِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الْخَائِفِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الْوَجِلِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الرَّاجِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الرَّاغِبِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الْمُهَلِّلِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ السَّائِلِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الْمُكَبِّرِينَ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ رَبِّي وَرَبُّ آبَائِيَ الْأَوَّلِينَ.أَللَّهُمَّ هَذَا ثَنَائِي عَلَيْكَ مُمَجِّداً، وَإِخْلاَصِي لِذِكْرِكَ مُوَحِّداً، وَإِقْرَارِي بِآلاَئِكَ مُعَدِّداً، وَإِنْ كُنْتُ مُقِرّاً إِنِّي لَمْ أَحْصِهَا لِكَثْرَتِهَا وَسُبُوغِهَا وَتَظَاهُرِهَا وَتَقَادُمِهَا إِلَى حَادِثٍ مَا لَمْ تَزَلْ تَتَعَهَّدُنِي بِهِ مَعَهَا مُنْذُ خَلَقْتَنِي وَبَرَأْتَنِي مِنْ أَوَّلِ الْعُمُرِ، مِنَ الْإِغْنَاءِ مِنَ الْفَقْرِ وَكَشْفِ الضُّرِّ، وَتَسْبِيبِ الْيُسْرِ، وَدَفْعِ الْعُسْرِ، وَتَفْرِيجِ الْكَرْبِ وَالْعَافِيَةِ فِي الْبَدَنِ، وَالسَّلاَمَةِ فِي الدِّينِ، وَلَوْ رَفَدَنِي عَلَى قَدْرِ ذِكْرِ نِعْمَتِكَ جَمِيعُ الْعَالَمِينَ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، مَا قَدَرْتُ وَلاَ هُمْ عَلَى ذَلِكَ.تَقَدَّسْتَ وَتَعَالَيْتَ مِنْ رَبٍّ كَرِيمٍ عَظِيمٍ رَحِيمٍ، لاَ تُحْصَى آلاَؤُكَ وَلاَيُبْلَغُ ثَنَاؤُكَ، وَلاَ تُكَافَى نَعْمَاؤُكَ، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَتْمِمْ عَلَيْنَا نِعَمَكَ، وَأَسْعِدْنَا بِطَاعَتِكَ، سُبْحَانَكَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ.أَللَّهُمَّ إِنَّكَ تُجِيبُ الْمُضْطَرَّ، وَتَكْشِفُ السُّوءَ وَتُغِيثُ الْمَكْرُوبَ، وَتَشْفِي السَّقِيمَ، وَتُغْنِي الْفَقِيرَ، وَتَجْبُرُ الْكَسِيرَ، وَتَرْحَمُ الصَّغِيرَ، وَتُعِينُ الْكَبِيرَ، وَلَيْسَ دُونَكَ ظَهِيرٌ، وَلاَ فَوْقَكَ قَدِيرٌ، وَأَنْتَ الْعَلِيّ الْكَبِيرُ، يَا مُطْلِقَ الْمُكَبَّلِ الْأَسِيرِ، يَا رَازِقَ الطِّفْلِ الصَّغِيرِ، يَا عِصْمَةَ الْخَائِفِ الْمُسْتَجِيرِ، يَا مَنْ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَلاَ وَزِيرَ، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِمُحَمَّدٍ، وَأَعْطِنِي فِي هَذِهِ الْعَشِيَّةِ أَفْضَلَ مَا أَعْطَيْتَ وَأَنَلْتَ أَحَداً مِنْعِبَادِكَ، مِنْ نِعْمَةٍ تُوَلِّيهَا، وَآلاَءٍ تُجَدِّدُهَا، وَبَلِيَّةٍ تَصْرِفُهَا، وَكُرْبَةٍ تَكْشِفُهَا، وَدَعْوَةٍ تَسْمَعُهَا، وَحَسَنَةٍ تَتَقَبَّلُهَا، وَسَيِّئَةٍ تَتَغَمَّدُهَا، إِنَّكَ لَطِيفٌ بِمَا تَشَاءُ خَبِيرٌ، وَعَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.أَللَّهُمَّ إِنَّكَ أَقْرَبُ مَنْ دُعِيَ، وَأَسْرَعُ مَنْ أَجَابَ وَأَكْرَمُ مَنْ عَفَا، وَأَوْسَعُ مَنْ أَعْطَى، وَأَسْمَعُ مَنْ سُئِلَ، يَا رَحْمَانَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَرَحِيمَهُمَا، لَيْسَ كَمِثْلِكَ مَسْئُولٌ، وَلاَ سِوَاكَ مَأْمُولٌ، دَعَوْتُكَ فَأَجَبْتَنِي، وَسَأَلْتُكَ فَأَعْطَيْتَنِي، وَرَغِبْتُ إِلَيْكَ فَرَحِمْتَنِي، وَوَثِقْتُ بِكَ فَنَجَّيْتَنِي، وَفَزِعْتُإِلَيْكَ فَكَفَيْتَنِي.أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ وَنَبِيِّكَ وَعَلَى آلِهِ الطَّيِّبِينَ الطَّاهِرِينَ أَجْمَعِينَ، وَتَمِّمْ لَنَا نَعْمَاءَكَ، وَهَنِّئْنَا عَطَاءَكَ، وَاكْتُبْنَا لَكَ شَاكِرِينَ، وَلآِلاَئِكَ ذَاكِرِينَ، آمِينَ آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ.أَللَّهُمَّ يَا مَنْ مَلَكَ فَقَدَرَ، وَقَدَرَ فَقَهَرَ، وَعُصِيَ فَسَتَرَ، وَاسْتَغْفَرَ فَغَفَرَ، يَا غَايَةَ الطَّالِبِينَ، وَمُنْتَهَى أَمَلِ الرَّاجِينَ، يَا مَنْ أَحاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْماً، وَوَسَّعَ الْمُسْتَقِيلِينَ رَأْفَةً وَرَحْمَةً وَحِلْماً.أَللَّهُمَّ إِنَّا نَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ فِي هَذِهِ الْعَشِيَّةِ الَّتِي شَرَّفْتَهَا وَعَظَّمْتَهَا بِمُحَمَّدٍ نَبِيِّكَ وَرَسُولِكَ وَخِيَرَتِكَ مِنْ خَلْقِكَ، وَأَمِينِكَ عَلَى وَحْيِكَ، الْبَشِيرِ النَّذِيرِ، السِّرَاجِ الْمُنِيرِ، الَّذِي أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، وَجَعَلْتَهُ رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ.أَللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا مُحَمَّدٌ أَهْلٌ لِذَلِكَ مِنْكَ، يَا عَظِيمُ، فَصَلِّ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ الْمُنْتَجَبِينَ الطَّاهِرِينَ أَجْمَعِينَ، وَتَغَمَّدْنَا بِعَفْوِكَ عَنَّا فَإِلَيْكَ عَجَّتِ الْأَصْوَاتُ بِصُنُوفِ اللُّغَاتِ، فَاجْعَلْ لَنَا أَللَّهُمَّ فِي هَذِهِ الْعَشِيَّةِ نَصِيباً مِنْ كُلِّ خَيْرٍ تَقْسِمُهُ بَيْنَ عِبَادِكَ، وَنُورٍ تَهْدِي بِهِ وَرَحْمَةٍ تَنْشُرُهَا، وَبَرَكَةٍ تُنْزِلُهَا، وَعَافِيَةٍ تُجَلِّلُهَا، وَرِزْقٍ تَبْسُطُهُ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.أَللَّهُمَّ اقْلِبْنَا فِي هَذَا الْوَقْتِ مُنْجِحِينَ مُفْلِحِينَ مَبْرُورِينَ غَانِمِينَ وَلاَ تَجْعَلْنَا مِنَ الْقَانِطِينَ، وَلاَ تُخْلِنَا مِنْ رَحْمَتِكَ، وَلاَ تَحْرِمْنَا مَا نُؤَمِّلُهُ مِنْ فَضْلِكَ، وَلاَ تَجْعَلْنَا مِنْ رَحْمَتِكَ مَحْرُومِينَ، وَلاَ لِفَضْلِ مَا نُؤَمِّلُهُ مِنْ عَطَائِكَ قَانِطِينَ، وَلاَ تَرُدَّنَا خَائِبِينَ، وَلاَ مِنْ بَابِكَ مَطْرُودِينَ، يَا أَجْوَدَ الْأَجْوَدِينَ، وَأَكْرَمَ الْأَكْرَمِينَ، إِلَيْكَ أَقْبَلْنَا مُوقِنِينَ وَلِبَيْتِكَ الْحَرَامِ آمِّينَ قَاصِدِينَ فَأَعِنَّا عَلَى مَنَاسِكِنَا، وَأَكْمِلْ لَنَا حَجَّنَا، وَاُعْفُ أَللَّهُمَّ عَنَّا وَعَافِنَا، فَقَدْ مَدَدْنَا إِلَيْكَ أَيْدِيَنَا، فَهِيَ بِذِلَّةِ الاِعْتِرَافِ مَوْسُومَةٌ. أَللَّهُمَّ فَأَعْطِنَا فِي هَذِهِ الْعَشِيَّةِ مَا سَأَلْنَاكَ، وَاكْفِنَا مَا اسْتَكْفَيْنَاكَ، فَلاَكَافِيَ لَنَا سِوَاكَ، وَلاَ رَبَّ لَنَا غَيْرُكَ، نَافِذٌ فِينَا حُكْمُكَ، مُحِيطٌ بِنَا عِلْمُكَ، عَدْلٌ فِينَا قَضَاؤُكَ، اِقْضِ لَنَا الْخَيْرَ وَاجْعَلْنَا مِنْ أَهْلِ الْخَيْرِ.أَللَّهُمَّ أَوْجِبْ لَنَا بِجُودِكَ عَظِيمَ الْأَجْرِ، وَكَرِيمَ الذُّخْرِ، وَدَوَامَ الْيُسْرِ، وَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا أَجْمَعِينَ، وَلاَ تُهْلِكْنَا مَعَ الْهَالِكِينَ، وَلاَ تَصْرِفْ عَنَّا رَأْفَتَكَ وَرَحْمَتَكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.أَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا فِي هَذَا الْوَقْتِ مِمَّنْ سَأَلَكَ فَأَعْطَيْتَهُ، وَشَكَرَكَ فَزِدْتَهُ وَتَابَ إِلَيْكَ فَقَبِلْتَهُ، وَتَنَصَّلَ إِلَيْكَ مِنْ ذُنُوبِهِ كُلِّهَا فَغَفَرْتَهَا لَهُ، يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْإِكْرَامِ.أَللَّهُمَّ وَفِّقْنَا وَسَدِّدْنَا وَاقْبَلْ تَضَرُّعَنَا، يَا خَيْرَ مَنْ سُئِلَ، وَيَا أَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ، يَا مَنْ لاَ يَخْفَى عَلَيْهِ إِغْمَاضُ الْجُفُونِ، وَلاَ لَحْظُ الْعُيُونِ، وَ لاَ مَا اسْتَقَرَّ فِي الْمَكْنُونِ، وَلاَ مَا انْطَوَتْ عَلَيْهِ مُضْمَرَاتُ الْقُلُوبِ، أَلاَ كُلُّ ذَلِكَ قَدْ أَحْصَاهُ عِلْمُكَ، وَوَسِعَهُ حِلْمُكَ، سُبْحَانَكَ وَتَعَالَيْتَ عَمَّا يَقُولُ الظَّالِمُونَ عُلُوّاً كَبِيراً، تُسَبِّحُ لَكَ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرَضُونَ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلاَّ يُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ وَالْمَجْدُ وَعُلُوُّ الْجَدِّيَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْإِكْرَامِ، وَالْفَضْلِ وَالْإِنْعَامِ، وَالْأَيَادِي الْجِسَامِ، وَأَنْتَ الْجَوَادُ الْكَرِيمُ، الرَّءُوفُ الرَّحِيمُ.أَللَّهُمَّ أَوْسِعْ عَلَيَّ مِنْ رِزْقِكَ الْحَلاَلِ، وَعَافِنِي فِي بَدَنِي وَدِينِي، وَآمِنْ خَوْفِي وَأَعْتِقْ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ،أَللَّهُمَّ لاَ تَمْكُرْ بِي، وَلاَتَسْتَدْرِجْنِي وَلاَ تَخْدَعْنِي، وَادْرَأْ عَنِّي شَرَّ فَسَقَةِ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ.

خدایا مجھے ایسا بنادے کہ میں تجھ سے  اس طرح ڈروں ،کہ جیسے  تجھے دیکھ رہا ہوں اپنے تقویٰ سے میری  امداد فرما، اور معصیت سے مجھے شقی اور بد بخت نہ بنا،اپنے فیصلہ کو میرے حق میں ، بہتر قراردے ،اور اپنےمقدارت کو میرے لئے مبارک  بنادے ،تاکہ جس چیز کو تونے دیر میں رکھا ہے، اس کی جلدی نہ کروں  اور جس چیز کومقدم کردیا ہے، اس کی تاخیر نہ چاہوں ، خدایا مجھ کو دل کا غنی بنادے ،میرے  نفس میں یقین ،عمل میں اخلاص، بصارت میں نور اور دین میں بصیرت عطا فرما، میرے لئے اعضاء و جوارح کومفید قراردے ،اور سماعت  و بصارت کومیرا وارث بنادے ،ظلم کرنے والوں کے مقابلہ میں میری مدد فرما، اور ان سے میرا انتقا م میری نظروں کے سامنےلے لے  ،تاکہ  میری آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب ہو ، خدایا میرے رنج کو دور فرما،میرے مخفی امور کی پرودہ پوشی   فرما ، میری خطاوں کو بخش دے ،شیطان کو مجھ سے دور رکھ ، میری گرفتاریوں  میں رہائی  عطا فرما، اوردنیا  وآخرت میں مجھے بلندترین  درجات پرفائز فرما۔خدایا ، تیرا شکر کہ تونے پیدا کیا تو سماعت  و بصارت سمیت پیدا کیا ، تیرا شکر کہ تونے خلق کیا  تو تام وکامل خلق کیا ۔یہ صرف تیری رحمت ہے، ورنہ میری تخلیق سے بی نیاز تھا، خدایا جس طرح تونے تخلیق میں خلقت کو معتدل  بنایا ہے ،اورتصویر میں  صورت کو حسین اور متناسب بنایا ہے، اور مجھ  پر احسان کر کے  میرے نفس میں عافیت عطا  کی ہے ، مجھے محفوظ رکھا ہے اور توفیق کرامت فرمائی ہے مجھ پر انعام کیا ہے، اور مجھ ہدایت دی ہے ،مجھےاحسان کے  قابل بنایا  ہے اور   ہرچیز  کا ایک حصّہ عطا کیا ہے ،۔ مجھے کھانا کھلایا ہے اور پانی پلایا ہے ،مجھے  بے نیازبنایا ہے، اور سرمایہ وعزّت عطاکی ہے ،میری مدد کی ہے اور مجھے  معز زبنایا ہے، اور اپنے خاص کرامت سے سرپرستی  پوشی کرنے والا لباس دیا ہے  ،اور اپنی مخّصوص رحمت سے مشکلات کو آسان بنایا ہے ، خدایا ،تو اب محمد وآل محمد پررحمت نازل فرما، اور زمانہ کے مہلکات اور روز وشب کے تصرفات کے مقابلہ میں میری مددفرما ،دنیا کے ہولناک مواقع اور آخرت کے رنج افزا مراحل سے نجات عطا فرما، اور روئے زمین کے ظالموں  کی تدبیروں سے محفوظ فرما ، خدایا جس چیزکا مجھے خوف ہے اس کے لئے کفایت فرما ، اور جس چیز سے  پرہیز کرتا ہوں ،اس سے بچالے میرےنفس اوردین میری حراست فرما، اور میرے سفر میں میری حفاظت فرما ،اہل و مال کی کمی پوری فرما اور جو رزق دیا ہے، اس میں برکت  عطا فرما ،مجھے خود میرے  نزدیک ذلیل بنادے اور لوگوں کی نگاہوں میں صاحب عزّت  قرار دے ، جن وانس کے شر سے صحیح  و سالم رکھنا، اور گناہوں  کی بنا پر مجھے رسوا نہ کرنا  ،میرے اسرار  کو بے نقاب نہ فرمانا،اور میرے اعمال میں مجھے  مبتلا  نہ کرنا ،جونعمتیں  دے دی ہیں،انہیں  واپس نہ لینا اور اپنے علاوہ  کسی غیر کے حوالے نہ کرنا ، خدایا تو مجھے اپنے علاوہ کسی کے حوالے  کریگا ؟اقرباکے حوالے کریگا ،کہ قطع تعلق کرلیں ،یا دور والوں کے سپرد کرے گا ۔، کہ حملہ آور ہوجائیں  یا مجھے  کمزور بنادینےوالوں کے حوالے کردیگا ۔ جبکہ تو ہی میرا رب اور میرے امور کامالک ہے ، خدایا  میں تجھ سے اپنی غربت وطن سے دوری  اورصاحبان اختیار  کی نگاہوں  میں  اپنی ذلّت  کی فریاد کرتا ہوں ۔خدایا  مجھ پر اپنا غضب نازل نہ فرما ،کہ تونے غضب  سے آزاد کردیا ، تو مجھے  کسی کی پرواہ نہیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے اور تیری عافیت میرے لئے بہت وسیع ہے ،پروردگار میں تیرے روئے روشن کے واسطہ سے جس نے زمین وآسمان کو منور کردیا  ہے، اور ظلمتوں کو کافور بنادیا ہے  ،اور اولین وآخرین  کے امور کی اصلاح کردی ہے ، یہ سوال کرتا ہوں کہ میری موت تیرے غضب کے عالم  میں نہ ہو ، اور مجھ  پر تیری  نارضگی  کا نزول نہ ہو ۔ میں بار بار گذارش کرتا ہوں، کہ عذاب نازل ہونے سے پہلے مجھ سے راضی ہوجا، اور اپنی نارضگی  کو لطف وکرم میں تبدیل کردے ، تیرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے ، تو شہر محترم  ،مشعر الحرام  اور اس عذاب سے آزاد کرنے والے قدیم ترین گھر کا مالک ہے ،جسے تو  نے برکتوں سے بھر دیا ہے ، اورسب لوگوں  کے لئے  جائےامن بنادیا ہے ، اے خدا جس نے اپنے حلم سے عظیم ترین گناہوں کومعاف کیا ہے، اور اپنے فضل وکرم  سے مکمل ترین نعمتیں  عطا کی ہیں ، اے خدا  جس نے اپنے  کرم سے بہت  کچھ  عطا  فرمایا  ہے، اے شدتوں کے لئے  ذخیرہ بندگان  تنہا ئیوں   کے ساتھی  رنج وغم کے فریاد رس  نعمتوں کے مالک  میرے اور میرے  بزرگان خاندان  ابراہیم  و اسماعیل و اسحاق  و یعقوب کے مالک جبرئیل و مکائیل  واسرافیل اور خاتم النبین  محمد مصطفےٰصلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم  اور ان کی آ ل طیبین و طاہرین کے پروردگار  ، توریت وزبور  وانجیل و قرآن کے نازل کرنے والے  کھیعص~،و طہ~ و یس~ اور قرآن  حکیم کے عرش اعظم سے اتارنے والے ۔تو اس وقت بھی میری  پناہ گاہ ہے، جب  وسیع ترین راستے بھی مشکل ہوجائیں ، اور بے پناہ وسعتیں رکھنے والی  زمین بھی تنگ ہوجائے،تیری رحمت نہ ہو تی تو میں ہلاک ہوجاتا ،  تو گرتے ہوئے  کو سہارا دینے والا ہے،  تیری پردہ پوشی نہ ہوتی، تو میں رسوا  ہوجاتا،  کہ دشمنوں  کے مقابلہ میں مدد کرنے والا  ہے ،اور  تیری  کمک نہ ہوتی، تو میں بالکل  مغلوب ہوجاتا ۔اے وہ خدا جس نے بلندی اوررفعت  کو  اپنے لئے مخصوص  رکھا ہے ، اور چاہنےو الے اسی کی عزّت سے صاحب عزّت بنے ہوئے ہیں ، اے وہ خدا جس کے سامنے بادشاہوں  نے ذلّت اور خاکساری کا طوق اپنی گردن میں ڈال رکھا  ہے، اور اس کی ہیبت سے لبرزہ براندام ہیں ،وہ آنکھوں  کے خیانت کا اشاروں  اور دل کے ہمہ رنگ رازوں سے باخبر ہے ، اور اسے آنے  والے زمانوں  کے تمام حالات و کیفیات کی اطلاع ہے ، اے وہ خدا  جس کے بارے میں کسی  کو نہیں معلوم  کہ وہ کیا  ہے،اور کیسا ہے کہ اس کا  علم صرف اس کے پاس ہے، اے زمین  کو پانی  پر   روکنے  والے ، اور ہوا کے راستوں  کو آسمانوں  سے بند کرنے والے ، اے وہ خدا جس کے نام بزرگ  ترین ہیں اوراے  جس کی نیکیاں ختم  ہونے والی نہیں ہیں ، اے صحرائے  بے آب  وگیاہ میں یوسف  کے لئے  قافلے   کو روکنے والے ، اور  انہیں  کنویں سے نکال کر غلامی کی کیفیت  سے بادشاہت  تک  پہچانے والے  ،اے شدت گریہ  سے آنکھوں  کے سفید  ہوجانے کے بعد انہیں یعقوب  تک پلٹا دینے والے ۔اے ایوب علیہ السلام   کی بلاوں اور مصیبتوں  کے دور کرنے والے  اور اے ابراہیم علیہ السلام   کی ضعیفی  میں ان کا ہاتھ پکڑ کر  بیٹے کو ذبح  کے امتحان  سے روکنے والے ، اے زکریا علیہ السلام   کی دعا  قبول  کر کے یحیٰ جیسا فرزند  عطا  کرنے والے  اور  انہیں  تنہائی  اور لاوارثی  کی مصیبت  سے بچانے والے اے یونس کو شکم ماہی سے نکالنے والے   اے سینہ سمندر  کو چاک کر کے بنی اسرائیل  کو نجات دلانے والے، اور فرعون  اور اس کے لشکر کو غرق کردینے  والے  اے اپنی  رحمت خاص سے ہواوں کو خوشگوار موسم  کی بشارت دے کر بھیجنے  والے، اے اپنی گناہگار  مخلوقات  پر جلدی  عذاب نہ کرنےوالے  ، اور موسی کے مقابلہ میں آنیوالے  جادو گروں  کو عذاب سے بچالینے والے ، جب کہ انہوں نے بہت دنوں  تک حقائق  کا انکار کیا تھا ، اور رزق خدا کھاکر غیر خدا کی عبادت کی تھی ، اور اس کے رسولوں کی تکذیب کر کے ان سے برسریپکار  رہ چکے تھے ، اے اللہ  اے اللہ اے بے مثال ایجاد  کرنے والے  اور بیمثال پیدا کرنے والا تیرا کوئی  جواب نہیں ہے ،  اور وہ تو ہمیشہ  سے ہے ، تجھے  فنا نہیں  ہے ، تو اس وقت  بھی زندہ  رہنے والا ہے ، جب کوئی ذی حیات  نہ رہ جائے اے مردوں کو زندہ کرنے  والے اور ہر نفس کے اعمال  و افعال کی نگرانی کرنے والے  اے وہ خدا جس کا شکریہ میں  نے بہت کم ادا کیا ہے،  لیکن اس نے نعمتوں سے محروم  نہیں رکھا ہے،  میری خطا ئیں بہت عظیم رہی ہیں، لیکن اسنے رسوا نہیں  کیا ہے ، مجھے  گناہ کرتے ہوئے دیکھا ہے ، اور اسے مشہور نہیں کیا ہے ، اسنے بچپنے میں بھی میری حفاظت  کی ہے ،اور ضعیفی  میں بھی  رزق دیا ہے ، اے وہ خدا  جس کی  نعمتیں میرے  پاس بیشمار ہیں اور اس کے الطاف و مکارم  ناقابل معاوضہ ہیں ، اے وہ خدا ،جس نے میراسامنا خیر و احسان کے ساتھ  کیا ہے ،جبکہ میں نے اس کا  مقابلہ برائی  اور عصیان  سے کیا  ہے ، اے وہ خدا  جسے میں  نے حالت مرض میں پکارا  تو شفا دیدی ،برہنگی میں آوازدی  تو لباس عطا فرمادیا ، بھوک میں پکارا  تو غذا دیدی پیاس میں فریاد کی تو انی پلادیا اور ذّت میں پکارا تو عزّت دیدی  جہالت میں پکارا تو معرفت دیدی   اکیلے  میں آوازدی  تو کثرت دیدی  ،غائب کے بارے میں  التماس کی تو واپس پہنچایا دیا ، غربت میں فریاد  کی تو  غنی  بنادیا، ظلم کے مقابلہ  میں کمک  مانگی  تو عطا فرمادیا ، مالداری  میں پکارا  تو نعمت واپس نہیں لی۔ اور کچھ نہ مانگا تو از خود عطا کردیا ۔اے وہ خدا  جس نے لغزشوں   میں سہارا  دیا رنج وگم سے نجات دی  دعا قبول کیا ،مخفی  امور کی پردہ پوشی کی، گناہوں  کومعاف کیا  مقصد کو پورا کیا ، دشمنوں  کے مقابلہ  میں میری مدد کی میں تیری  نعمتوں  تیرے احسانات اور تیری عظیم بخششوں  کو شمار  کرنا بھی چاہوں  تو ہرگز شمار  نہیں کرسکتا ۔مالک تو ہی وہ ہے، جس نے احسان  کیا ہے، تو ہی وہ ہے جس نے انعام دیا ہے ، تو ہی وہ ہے جس نے لطف  و احسان کیا ہے ، تو ہی وہ ہے جس نے بہترین برتاو کیا ہے ، تو ہی وہ ہے  جس نے فضل  و کرم  کیا ہے ، تو ہی وہ ہے  جس نے  کامل  نعمتیں  عطا کی ہیں ، تو ہی وہ ہے جس نے رزق  دیا ہے ،تو ہی وہ ہے جس نے توفیق دی ہے ، تو ہی وہ  ہے جس نے  عطا کیا،  تو ہی وہ ہے جس نے غنی بنایا ہے ، تو ہی وہ ہے جس  نے  منتضب نعمتیں عطا کی ہے، تو ہی وہ ہے جس نے پناہ دی ہے،  تو ہی وہ ہے  جس نے کفایت کی ہے، تو ہی  وہ ہے  جس نے ہدایت  کی ہے، تو ہی وہ ہے جس نے ہمیں لغزشوں اور خطروں  سے محفوظ  رکھا ہے، تو ہی ہو ہے جس نے پردہ پوشی کی ہے ، تو ہی وہ ہے جس نے مغفرت کی ہے   تو ہی  نے گناہوں کے  عذر  کو قبول کیا ، تو ہی و ہ ہے، جس نے لغزشوں  میں سہارا دیا ہے ،  تو ہی  ہے وہ جس نے طاقت  دی ہے، تو ہی وہ ہے جس نے  عزّت  رعب ودبدبہ  عطا کیا  تو ہی وہ ہے،تو ہی وہ ہے جس نے امداد کی ہے ، تو ہی وہ ہے جس نے  زور بازو عطا کیا ہے،  تو ہی وہ ہے  جس نے تائید  کی ہے   ،تو ہی وہ  ہے جس نے نصرت کی  ہے ، تو ہی ہو ہے جس نے شفا دی ہے ، تو ہی ہو ہے جس نے عافیت دی ہے ، اور تو ہی وہ ہے جس نے بزرگی عطا کی ہے ، تو صاحب برکت  وعظمت  ہے، تیری حمد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے   ہے، اور تیرا شکریہ  بے حساب و بے نہایت ہے  ، اب اس کے  بعد میرا  حال  راز یہ ہے کہ  میں وہ بندہ گناہگار ہوں  ،جسے اپنے گناہوں کا اقرار اور اپنی خطاوں کا اعتراف  ہے ،میں ہی وہ ہوں جس نے  برائیاں  کی ہیں ، میں ہی وہ ہوں جس نے خطا ئیں  کی ہیں ،میں ہی وہ ہوں جس نے گناہوں کا ارادہ کیا ہے ،میں ہی وہ ہوں  جس نے جہالت  سے کام کیا ہے ۔ میں ہی وہ ہوں جس نے غفلت برتی  ہے ، میں ہی وہ ہوں جس سے سہو ونسیان عارض ہوا ہے ، میں ہی وہ ہوں جس نے   قصدا گناہ کیَے  ہیں  ،میں ہی وہ ہوں  جس نے جان  جان بوجھ کر غلط  اقدامات  کئے ہیں ، میں ہی وہ ہوں  جس نے بیشماروعدہ کئے  ہے ، میں ہی وہ ہوں جس نے  وعدہ خلافی کی  ہے ، میں ہی وہ ہوں  جس نے عہدوں  کوتوڑا  ہے،  میں ہی وہ ہوں جس نے  وعدہ خلافی کی ہے ، میں ہی وہ  ہوں جس نے  برائیوں  کا اقرار کیا ہے ،  میں ہی وہ ہوں جس نے اس بات کا بھی اعتراف کیا ہے ،کہ نعمتیں مجھ پر نازل ہوتی رہی ہے ، اور اب بھی  میرے پاس ہیں ،لیکن میں برابر  گناہوں میں مبتلا رہا ہوں پروردگار مجھے معاف فرمادے،  کہ مجھ جیسے بندوں کے گناہوں  سے تیرا کوئی نقصان  نہیں ہوتا،  تو ہر ایک کی عبادت سے  بے نیاز ہے، اور ہر نیک عمل کرنے والے کو  اپنی توفیق و تائید سے سہارا بھی دیتا رہتا ہے ،میرے مالک  اور میرے  پروردگار ساری حمد  تیرے لیے   ہے خدایا  ، تو نے مجھ  حکم دیا ہے ،تو میں نے سرتابی کی ہے ، اور منع کیا ہے ، میں نے اطاعت نہیں کی ہے ، اب میرے پاس برات کے لئے   کوئی عذر نہیں  ہے، اور عذاب  کو دفع کرنے کے لئے   کوئی صاحب طاقت  بھی نہیں ہے ، میں کس طرح تیرا سامنا کروں ، اور کس کے سہارے  تیری بارگاہ میں حاضری  دوں، اس سماعت  کے سہارے  یا اس  بصارت کے ذریعہ اس زبان  کے سہارے  یا اس  دل کے  سہارے  اس ہاتھ  کے وسیلہ سے یا ان  پیروں کے سہارے سے؟  یہ سب ہی تو تیری  نعمتیں  ہیں اور ان سب ہی  سے تو میں نے  تیری  معصیت کی ہے  ،یہ سب  ہی تو میرے خلاف تیری  حجتیں دلیلیں  ہیں ۔ میرے پروردگار  جس نے میری برائیوں  کومیرے  ماں باپ  سے بھی  مخفی رکھا ہے ،اور انہیں  جھڑکنے نہیں دیا عشیرہ و قبیلہ سے  مخفی  رکھا  ہے ، اور انہیں   سر زنش  نہیں  کرنےدی ہےحکام و سلاطین  سے پوشیدہ رکھا ہے، اور انہیں سزا نہیں دینے دی ہے  ، جبکہ  یہ تیری  طرح  ساری  حرکتوں  پر مطلع ہو تے تو ایک لمحہ  کی بھی مہلت نہ دیتے اور مجھے بالکل نظر انداز کردیتے ۔ بلکہ مجھ سے  قطع  تعلق  کرلیتے ،اب  تیری بارگاہ میں خشوع وخضوع تواضع  و انکساری  اور اپنی حقارت  و ذلّت  کے ساتھ  حاضر  ہوں ،نہ برات  ذمہ کے لئے   کوئی عذر رکھتا ہوں ،اور نہ گناہوں  سے بچانے  والا  کوئی طاقتور  سہارا نہ میرے  پاس کوئی دلیل  ہے، جس سے استدلال کروں ،اورنہ   یہ کہہ سکتا  ہوں  کہ یہ گناہ میں نے  نہیں کیا ہے یا یہ برائی مجھ سے نہیں ہوئی ہے  میں تو انکار بھی نہیں کرسکتا ہوں ، اور انکار  کروں  بھی تو کیا  فائدہ ہوگا ، جب کہ سارے اعضا ءو جوارح  میرے خلاف گواہی  دینے کےلئے تیار  ہیں ،  اور مجھے  خود بھی اس بات کا یقین ہے، اور اس میں کوئی  شک نہیں ہے ، کہ تو ان بڑے بڑے امور کے بارے  میں  سوال ضرور  کرے گا ، اورتو حاکم عادل  ہے،تیرے یہاں ظلم کا گذر  نہیں ہے ، لیکن خدایا  میرے لئے تو انصاف و عدل  بھی  تباہ کن ہے ، میں  تو تیرے   عدل  وانصاف  سے بھی  تیری پناہ  چاہتا ہوں ،اورصرف فضل و کرم  کا معاملہ  چاہتا ہوں   ،میرے پروردگار  تو اگر عذاب بھی کریگا  تو یہ میرے گناہ کا نتیجہ ہوگا کہ تیری حجت تمام  ہوچکی ہے ، اور تو معاف بھی کردیگا  ،تو  یہ تیرے حلم  وجود  وکرم کا نتیجہ  ہوگا ، کہ تیرے  علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے ، اور میں  ظلم  کرنے والوں  میں ہوں۔ تو اکیلا اور بے نیاز ہے ،اور میں استغفار کرنے والوں  میں ہوں، تو اکیلا  اور بے نیاز ہے اور میں توحید کا کلمہ  پڑھنے والوں  میں ہوں ، تو اکیلا  اور بے نیاز ہے، اور میں خوفزدہ ہوں ، تو اکیلا  اور بے نیاز  ہے، اور میں  لرزہ بر اندام ہوں ،تو اکیلا  اور بے نیاز ہے اور میں امیدواروں  میں ہوں ، تو اکیلا  اور بے نیاز  ہے اور میں رغبت رکھنے والوں میں ہوں ، تو اکیلا اور بے نیاز ہے اور میں   تیری وحدانیت  کا اقرار کرنے والوں میں ہوں  تو اکیلا  اور بے نیاز ہے ، اور میں  تیری تسبیح کرنے والوں  میں  ہوں  ، تو اکیلا  اور بے نیاز ہے ، اور میں  تیری  بزرگی کا اعتراف کرنے والوں  میں ہوں ، تو اکیلا  اور بے نیاز ہے، اور میرا اور میرے آباو اجداد سب کا پروردگار بھی  ہے ، پروردگار  یہ میری حمد و ثنا تیری بزرگی کے اقرار  کے ساتھ ہے ،  اور یہ میرا اخلاص ذکر تیری توحید  کے اعتراف  کے ہمراہ  ہے ،میں  تیری نعمتوں کا ایک  کر کے اقرار  کرتا ہوں  اور پھر یہ بھی  اقرار کرتا ہوں ، کہ کوئی انہیں  شمار نہیں کرسکتا وہ بیحد و بے حساب اور بے بہت نہایت  و بیشمار  ہیں تام و کامل  بھی ہیں، اور واضح وروشن  اور قدیم و جدید بھی  تیری  نعمتوں  کا سلسلہ  روز اوّل  سے جاری ہے ، جس  دن سے تونے مجھے خلق کیا ،اور میری زندگی کا آغاز کیا تھا ، وہ نعمتیں یہ ہیں کہ تونے فقیری میں بے نیازی  دی ہے، نقصانات کو رفع کیا ہے ، سہولتوں کے انتظامات  کئے ہیں ، سختیوں  کو دور کیا ہے رنج و الم  کو برطرف کیا ہے ، بدن میں عافیت دی ہے ، دین ِ حمد میں سلامتی دی ہے  اور نعمتیں اس قدر بےحساب ہیں ،کہ اگر اولین و آخرین  مل کرمیری مدد کریں ، اور میں  ان کا حساب کرنا چاہوں،  تو  نہیں کرسکتا اور نہ وہی  سب کرسکتے  ہیں،  تو پاک و پاکیزہ  اور بلند  و برتر  ہیں ، تو رب ّکریم  و عظیم و رحیم  ہے، اورتیری  نعمتوں کا شمار نہیں ، تیری  حمد و ثنا کی منزل  تک کوئی پہونچ  نہیں سکتا۔  اور تیری نعمتوں  کا بدلہ ممکن نہیں ہے ، پروردگار  محمد وآلہ محمد پر رحمت نازل فرما اور میرے  اوپر اپنی نعمتوں کو مکمل  کردے ، اور اپنی اطاعت  ست نیک بخت بنادے ،کہ تو پاک و بے نیاز اور  وحدہ  لاشریک ہے  ۔خدایا     تو مضطر لوگوں کی دعاوں کو قبول  کرتا ہے ،برائیوں  کو دفع  کرتا ہے ، ستم رسیدہ  کی فریادرسی کرتا  ہے بیماروں کو شفا دیتا ہے فقیروں   کو غنی بناتا ہے ، دل شکستہ کے دل جوڑ دیتا ہے ، بچوں پر رحم کرتا ہے ،  بڑوں  کومدد ہم پہنچاتا ہے ، تیرے علاوہ کوئی  مددگار  نہیں ہے ،اور تجھ  سے بالاتر کوئی صاحب طاقت نہیں ہے تو خدائے علی وکبیر ہے ۔اے پابستہ  زنجیر  اسیروں  کو رہائی دلانے والے ، اےکمسن بچوں  کو روزی دینے والے  اے خوفزدہ  طالبان پناہ کو پناہ دینے والے ، اے وہ خدا جس کا کوئی شریک اور وزیر نہیں ہے ، محمد وآلہ محمد پررحمت نازل فرما ، اور آج کی شام مجھے وہ سب کچھ عطا فرمادے جو تونے کسی بھی نیک بندے کو عطا کیا ہے ۔، ظاہری نعمتوں کا تسلسل  باطنی نعمتوں کی تجدید بلاوں  سے نجات ،رنج  وغم کا دفعیہ  ،دعاوں کی استجابت  نیکیوں کی قبولیت،برائیوں  کی پردہ پوشی وغیرہ  تو لطیف بھی ہے اور خبیر  بھی- اور ہر شیء پر قادر و قدیر بھی ، خدایا جس  جس کوپکارا جاتا ہے، ان میں تو سب سے زیادہ قریب ہے ،اور جو  لبیک کہنے والا  ہے ، ان میں تو سب سے جلدی قبول کرنے والا ہے ، ہر معاف  کرنے والے سے زیادہ  کریم اورعطا کرنے والے سے زیادہ بخشنے  والا ہے، ہر مشغول  سے زیادہ سننے والا ہے ،۔ اور دنیا و آخرت  کا رحمان و رحیم ہے ، تیرا جیسا کوئی قابل سوال نہیں ہے ، اورتیرے علاوہ کوئی امیدوں کا مرکز  نہیں ہے ،میں نے تجھے  پکارا تو تو نے قبول کیا، تجھ  سے مانگا تو تونے عطاکردیا ، تیری طرف رغبت کی تو تونے رحم  کیا، اور تجھ پر بھروسہ کیا تو نے نجات  عطا کردی  ، تیری پناہ  مانگی ، تو تو اکیلا ہی کافی ہوگیا ، خدایا  اپنے بندے اپنے رسول و نبی  حضرت محمد مصطفے  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اور ان کی آل طیبین و طاہرین پر رحمت نازل فرمانا،  اورہمارے لئے اپنی نعمتوں کو مکمل  فرمادے ، ہر عطا  کو خوشگوار بنادے اور ہمارا نام شکرگزاروں  میں اور نعمتوں کو یاد رکھنے والوں  میں درج  کردے آمین یا رب العالمین ۔ خدایا اے وہ پروردگار جس کی ملکیت کے ساتھ اختیارات  بھی ہیں ، اور جس کے اختیارات  بھی ہیں  ، جس نے عاصیوں  کی پردہ پوشی کی ہے، استغفار  کرنے والوں  کومعاف کیا ہے ، اے طلبگاروں  اوررغبت کرنے والوں  کی منزل آخر امید واروں کی امیدوں کی آماجگاہ  ہر شیء  پر عملی  احاطہ رکھنے  والے اورعذر خواہوں پر رافت و رحمت  وتحمل کا مظاہرہ  کرنے والے ،خدایا ہم اس شام کے  وقت تیری  طرف متوجہ ہیں ،جسے تونے باشرف وباعظمت قرار  دیا ہے ،ہمارا وسلیہ  تیرا رسول ، تیری مخلوقات کا منتخب ترین بندہ تیری وحی کا امین  ،تیرے  ثواب کی بشارت دینے والا ،تیرے عذاب  سے درانے والا اور روشن  چراغ پیغمبر ہے، جس کے ذریعہ تو نے مسلمان  بندوں  پر انعام کیا ہے اور اسے عالمین کے لئے   رحمت قرار دیا  ہے ۔خدایا محمد وآل محمد پر ویسی رحمت نازل فرما  جس  کے وہ اہل  ہیں ،ا ے خدا ئے  عظیم  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اور  ان کی آل طیبین و طاہرین   پررحمت نازل فرما  ، اور اپنی معافی و مغفرت کے ذریعہ  ہمارے  گناہوں کی پردہ پوشی فرما ۔  تیری  طرف مختلف زبانوں میں آوازیں اور  فریاد یں بلند ہیں، لہذا آج کی شام مجھے ہر  اس نعمت میں حصّہ  دار قرار دے ،جسے تو اپنے   بندوں پر تقسیم کررہا ہے اور جس نور سے ہدایت کررہا ہے، اور جس رحمت کو نشر کررہا ہے ،اور جس برکت کو نازل  کررہا  ہے، اور جس لباس عافیت سے پردہ پوشی کررہا ہے، اور جس رزق میں وسعت  دے رہا  ہے ، اے تمام رحم کرنے والوں سے زیادہ  رحم کرنے والے خدایا میں اس وقت واپس جاوں ،تو  کامیاب،نجات یافتہ  ، نیک  عمل ، بہرہ ور  اور فائز المرام واپس جاوں ،مجھے مایوس رحمت نہ قرار دینا ،اور اپنی  رحمت   سے خالی  نہ رکھنا ،میری امیدیں  محرومی کا شکار نہ ہونے پائیں ،اور مجھے  اپنے فضل وکرم سے  الگ  نہ رکھنا ،جس  عطاکاامید رکھتا  ہوں، اس  سے مایوس نہ ہوجاوں،اورتیری بارگاہ سے نامراد  واپس نہ جاوں ،اپنے  دروازےسے ہٹا دینا ، کہ تو بہترین بخشش کرنے والا  اور بلند ترین  کرم کرنے والا ہے،میں تیری طرف بڑے یقین کے ساتھ متوجہ ہوں ،  اور تیرے محترم مکان کا دل سے  قصد کئے ہوئے ہوں ، ان مناسک میں  میری امداد فرما ،میرے حج کو  شرف قبولیت عطا فرما ، میرے گناہوں کو بخش دے  ، اور میری  خطاوں کو معاف فرما ۔ میں نے تیری بارگاہ میں  وہ ہاتھ پھیلایا ہے،  جس پر ذلّت و حقارت کے   نشانات  لگے ہوئےہیں ،  لیکن پروردگار  جو ہم نے مانگا ہے  وہ آج کی شام  عطاکردے ،  اور  جس کام کے لئے   پکارا ہے   اس کےلئِے  کافی بن جا ،  تیرے علاوہ  کوئی اور کافی نہیں ہے۔  اور تیرے سوا کوئی پروردگار بھی نہیں ہے   ، اور  تیرا حکم نافذ ہے  اورتیرا علم محیط  اور تیرا فیصلہ   مبنی بر انصاف ہے ، ہمارے حق میں  خیر کا  فیصہ فرما ،  اور ہمیں  اہل خیر میں  قرار دے ۔خدایا اپنے جود وکرم سے  ہمارے لئے  عظیم ترین اجر اور   بہترین ذخیرہ  ثواب اور دائمی سہولت  و رفاہیت  کو لازم قرار دیدے ،  ہمارے گناہوں کو معاف فرما ، اور ہمیں ہلاک ہونے والوں  میں  نہ قرار دینا ، اپنی رحمت و رافت  کا رخ ہمارے طرف سے  منھ موڑ دینا،  کہ تو ارحم الرحمین اور خیر الغافرین  ہے ، خدایا  ،آج کی شام  ان لوگوں میں  قرار دے  جن کے سوال پرتونے عطا کیا ہے ، اور جن کے شکر پر   اضافہ کیا ہے،اور جن کی توبہ کو قبول کیا ہے ، اور جن کے گناہوں سے  جدا ہوجانے پر  انہیں ، معاف کردیا ہے ، اے صاحب جلال  اکرام  خدایا ہمیں   پاکیزہ بنادے ، اور ہماری مدد فرما ،  ہماری فریاد و زاری پر  رحم فرما ، اے بہترین  مسئول اور سب سے زیادہ  رحم کرنے والے ، اے وہ خدا  جس پر   پلکوں کی   بندش  اور آنکھوں  کے اشارے  مخفی نہیں  ، جو دلوں  کے مضمرات کو بھی جانتا ہے ، اور سینہ کے اندر چھپے ہوئے،  رزاوں سے بھی  باخبر ہے  ، اس کا علم سب کا احصاء کئے ہوئے ہے ، اور اس کا حلم  ہر شیء ہر  احاطہ رکھتا ہے ،   تو پاک وبے نیاز  ہے، اور مخالفین  کے  اقوال و تصّورات سے  بہت زیادہ بلند وبرتر  ہے ،  ساتوں آسمان  تمام زمینیں  اور  دونوں کی  مخلوقات  سب تیری تسبیح کررہی ہیں ،  ہرذرّہ کائنات   تیرا تسبیح خواں ہیں ،  حمد تیرے لئے ہیں اور بزرگی اور برتری بھی تیرے ہی لئے ہیں  ۔ تو صاحب جلال واکرام اور مالک فضل وانعام  ہے ،تیری نعمتیں عظیم ہیں ، اور تو جوادو کریم و روف رحیم ہے ، پروردگار  ہمارے لئے  رزق حلال میں  وسعت عطا فرما ،  ہمارے بدن اور دین  دونوں میں عافیت عطا فرما ، ہمیں خوف میں ا،من و امان عطا فرما ،  اور ہماری گردن کو آتش جہنم سے  رہائی عطا فرما ۔خدایا !  ہمیں  اپنی تدبیروں کا نشانہ  نہ بنانا،  اور اپنے عذاب میں  دھیرے دھیرے  کھینچ نہ لینا ، ہم کسی دھوکہ  میں نہ رہنے پائیں ، اور جناّت و انسان کے فاسقوں  کے شر سے محفوظ رہیں ۔

بشر و بشیر کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت نے سر مبارک  آسمان کی  طرف  بلند کیا ، اس عالم  میں کہ چشم  مبارک سے مسلسل  آنسو رواں  تھے ،اور زبان  پر یہ  فقرات تھے ۔

يَا أَسْمَعَ السَّامِعِينَ، وَيَا أَبْصَرَ النَّاظِرِينَ، وَيَا أَسْرَعَ الْحَاسِبِينَ، وَيَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ، صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ السَّادَةِ الْمَيَامِينَ، وَأَسْئَلُكَ اللَّهُمَّ حَاجَتِيَ الَّتِي إِنْ أَعْطَيْتَنِيهَا لَمْ يَضُرَّنِي مَا مَنَعْتَنِي، وَإِنْ‏ مَنَعْتَنِيهَا لَمْ يَنْفَعْنِي مَا أَعْطَيْتَنِي، أَسْئَلُكَ فَكَاكَ رَقَبَتِي مِنَ النَّارِ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ وَحْدَكَ لاَشَرِيكَ لَكَ، لَكَ الْمُلْكُ وَلَكَ الْحَمْدُ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ، يَا رَبِّ، يَارَبِّ.

اے سب سے بہتر سننے والے  اور سب سے زیادہ نگاہ رکھنے والے, سب سے تیز تر حساب کرنے والے، اور سب زیادہ  رحم کرنے والے ،محمد و آل محمد   پر  درود بھیج ،جو بابرکت سرور و سردار ہیں ۔خدایا !  میں تجھ  سے ایسی  حاجتیں  طلب کر رہا ہوں ، کہ اگر تو انہیں پوراکردے گا ,تو باقی سب کا ردکردینا  بھی مضر نہ ہوگا ، اور انہیں  ردکردے گا,تو باقی سب کا عطا کردینا، بھی مفید نہ ہوگا ، اور وہ یہ ہے  کہ میری گردن کو آتش جہنم سے آزاد  کردے ,کہ یہ تیرے  علاوہ  کوئی دوسرا  خدا نہیں ہے، اور تو وحدہ لاشریک  ہے ، تیرے  ہی لیے حمد ہے اور تیرے  ہی لئے ملک اور تو ہی  ہرشیء پر قادر ہے، اے میرے پروردگار ، اے میرے پروردگار ۔

بشر و بشیر کہتے ہیں: امام حسین علیہ السلام اس دعا کے بعد مکرر ’’یا رب ، یا رب ، یا رب‘‘ کہتے رہے  اور جو لوگ آپ کے پاس موجود تھے وہ آپ کی دعا پر کان لگائے ہوئے تھے اور صرف آمین کہنے پر ہی اکتفاء کر رہے تھے ۔ اور پھر ان کے رونے کی آوازیں بھی امام حسین علیہ السلام کے بلند ہوئیں ، یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا ۔ آپ نے سامان سفر تیار کیا اور روانہ ہو گئے ، اور پھر لوگ بھی آپ کے ہمراہ چل دیئے ۔[2]

 بعض نسخوں میں اس دعا کے بعد یہ بھی نقل ہوا ہے :

إِلَهِي أَنَا الْفَقِيرُ  فِي غِنَايَ، فَكَيْفَ لاَ أَكُونُ فَقِيراً فِي فَقْرِي، إِلَهِي أَنَا الْجَاهِلُ فِي عِلْمِي فَكَيْفَ لاَ أَكُونُ جَهُولاً فِي جَهْلِي، إِلَهِي إِنَّ اخْتِلاَفَ‏ تَدْبِيرِكَ، وَسُرْعَةَ طَوَاءِ مَقَادِيرِكَ مَنَعَا عِبَادَكَ الْعَارِفِينَ بِكَ عَنِ السُّكُونِ ‏إِلَى عَطَاءٍ، وَالْيَأْسِ مِنْكَ فِي بَلاَءٍ، إِلَهِي مِنِّي مَا يَلِيقُ بِلُؤْمِي، وَمِنْكَ مَايَلِيقُ بِكَرَمِكَ، إِلَهِي وَصَفْتَ نَفْسَكَ بِاللُّطْفِ وَالرَّأْفَةِ لِي قَبْلَ وُجُودِ ضَعْفِي أَفَتَمْنَعُنِي مِنْهُمَا بَعْدَ وُجُودِ ضَعْفِي، إِلَهِي إِنْ ظَهَرَتِ الْمَحَاسِنُ ‏مِنِّي فَبِفَضْلِكَ، وَلَكَ الْمِنَّةُ عَلَيَّ، وَإِنْ ظَهَرَتِ الْمَسَاوِي مِنِّي فَبِعَدْلِكَ، وَلَكَ الْحُجَّةُ عَلَيَّ، إِلَهِي كَيْفَ تَكِلُنِي وَقَدْ تَكَفَّلْتَ لِي، وَكَيْفَ أُضَامُ‏ وَأَنْتَ النَّاصِرُ لِي، أَمْ كَيْفَ أَخِيبُ وَأَنْتَ الْحَفِيُّ بِي، هَا أَنَا أَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ ‏بِفَقْرِي إِلَيْكَ، وَكَيْفَ أَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِمَا هُوَ مَحَالٌ أَنْ يَصِلَ إِلَيْكَ، أَمْ كَيْفَ ‏أَشْكُو إِلَيْكَ حَالِي وَ هُوَ لاَ يَخْفَى عَلَيْكَ، أَمْ كَيْفَ أُتَرْجِمُ بِمَقَالِي وَهُوَ مِنْكَ ‏بَرَزَ إِلَيْكَ، أَمْ كَيْفَ تُخَيِّبُ آمَالِي وَهِيَ قَدْ وَفَدَتْ إِلَيْكَ، أَمْ كَيْفَ لاَ تُحْسِنُ ‏أَحْوَالِي وَبِكَ قَامَتْ، يَا إِلَهِي مَا أَلْطَفَكَ بِي مَعَ عَظِيمِ جَهْلِي، وَمَا أَرْحَمَكَ بِي مَعَ قَبِيحِ فِعْلِي، إِلَهِي مَا أَقْرَبَكَ مِنِّي، وَقَدْ أَبْعَدَنِي عَنْكَ، وَمَا أَرْأَفَكَ بِي، فَمَا الَّذِي يَحْجُبُنِي عَنْكَ، إِلَهِي عَلِمْتُ بِاخْتِلَافِ الْآثَارِ، وَتَنَقُّلاَتِ الْأَطْوَارِ أَنَّ مُرَادَكَ مِنِّي أَنْ تَتَعَرَّفَ إِلَيَّ فِي كُلِّ شَيْ‏ءٍ، حَتَّى لاَ أَجْهَلَكَ فِي شَيْ‏ءٍ، إِلَهِي كُلَّمَا أَخْرَسَنِي لُؤْمِي أَنْطَقَنِي كَرَمُكَ، وَكُلَّمَا آيَسَتْنِي أَوْصَافِي أَطْمَعَتْنِي مِنَنُكَ، إِلَهِي مَنْ كَانَتْ مَحَاسِنُهُ مَسَاوِيَ‏ فَكَيْفَ لاَ يَكُونُ مَسَاوِيهِ مَسَاوِيَ، وَمَنْ كَانَتْ حَقَائِقُهُ دَعَاوِيَ فَكَيْفَ لاَتَكُونُ دَعَاوِيهِ دَعَاوِيَ، إِلَهِي حُكْمُكَ النَّافِذُ، وَمَشِيَّتُكَ الْقَاهِرَةُ لَمْ يَتْرُكَ الِذِي مَقَالٍ مَقَالاً وَلاَ لِذِي حَالٍ حَالاً، إِلَهِي كَمْ مِنْ طَاعَةٍ بَنَيْتُهَا، وَحَالَةٍ شَيَّدْتُهَا هَدَمَ اعْتِمَادِي عَلَيْهَا عَدْلُكَ، بَلْ أَقَالَنِي مِنْهَا فَضْلُكَ، إِلَهِي إِنَّكَ‏ تَعْلَمُ أَنِّي وَإِنْ لَمْ تَدُمِ الطَّاعَةُ مِنِّي فِعْلاً جَزْماً فَقَدْ دَامَتْ مَحَبَّةً وَعَزْماً، إِلَهِي كَيْفَ أَعْزِمُ وَأَنْتَ الْقَاهِرُ، وَكَيْفَ لاَ أَعْزِمُ وَأَنْتَ الْآمِرُ، إِلَهِي تَرَدُّدِي‏ فِي الْآثَارِ يُوجِبُ بُعْدَ الْمَزَارِ، فَاجْمَعْنِي عَلَيْكَ بِخِدْمَةٍ تُوصِلُنِي، إِلَيْكَ ‏كَيْفَ يُسْتَدَلُّ عَلَيْكَ بِمَا هُوَ فِي وُجُودِهِ مُفْتَقِرٌ إِلَيْكَ، أَيَكُونُ لِغَيْرِكَ مِنَ ‏الظُّهُورِ مَا لَيْسَ لَكَ حَتَّى يَكُونَ هُوَ الْمُظْهِرَ لَكَ، مَتَى غِبْتَ حَتَّى تَحْتَاجَ ‏إِلَى دَلِيلٍ يَدُلُّ عَلَيْكَ، وَمَتَى بَعُدْتَ حَتَّى تَكُونَ الْآثَارُ هِيَ الَّتِي تُوصِلُ ‏إِلَيْكَ، عَمِيَتْ عَيْنٌ لاَ تَزَالُ عَلَيْهَا رَقِيباً وَحَسَرَتْ صَفْقَةُ عَبْدٍ لَمْ تَجْعَلْ لَهُ‏مِنْ حُبِّكَ نَصِيباً، إِلَهِي أَمَرْتَ بِالرُّجُوعِ إِلَى الْآثَارِ فَارْجِعْنِي إِلَيْكَ بِكِسْوَةِ الْأَنْوَارِ وَهِدَايَةِ الْإِسْتِبْصَارِ، حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكَ مِنْهَا كَمَا دَخَلْتُ إِلَيْكَ مِنْهَا مَصُونَ السِّرِّ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهَا، وَمَرْفُوعَ الْهِمَّةِ عَنِ الْإِعْتِمَادِ عَلَيْهَا، إِنَّكَ‏ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ، إِلَهِي هَذَا ذُلِّي ظَاهِرٌ بَيْنَ يَدَيْكَ، وَهَذَا حَالِي لاَيَخْفَى عَلَيْكَ، مِنْكَ أَطْلُبُ الْوُصُولَ إِلَيْكَ، وَبِكَ أَسْتَدِلُّ عَلَيْكَ، فَاهْدِنِي‏ بِنُورِكَ إِلَيْكَ وَأَقِمْنِي بِصِدْقِ الْعُبُودِيَّةِ بَيْنَ يَدَيْكَ، إِلَهِي عَلِّمْنِي مِنْ‏ عِلْمِكَ الْمَخْزُونِ، وَصُنِّي بِسِرِّكَ الْمَصُونِ، إِلَهِي حَقِّقْنِي بِحَقَائِقِ أَهْلِ ‏الْقُرْبِ، وَاسْلُكْ بِي مَسْلَكَ أَهْلِ الْجَذْبِ، إِلَهِي أَقِمْنِي بِتَدْبِيرِكَ لِي عَنْ ‏تَدْبِيرِي، وَاخْتِيَارِكَ لِي عَنِ اخْتِيَارِي، وَأَوْقِفْنِي عَلَى مَرَاكِزِ اضْطِرَارِي، إِلَهِي أَخْرِجْنِي مِنْ ذُلِّ نَفْسِي، وَطَهِّرْنِي مِنْ شَكِّي وَشِرْكِي قَبْلَ حُلُولِ ‏رَمْسِي، بِكَ أَنْتَصِرُ فَانْصُرْنِي، وَعَلَيْكَ أَتَوَكَّلُ فَلاَ تَكِلْنِي، وَإِيَّاكَ أَسْأَلُ ‏فَلاَ تُخَيِّبْنِي، وَفِي فَضْلِكَ أَرْغَبُ فَلاَ تَحْرِمْنِي، وَبِجَنَابِكَ أَنْتَسِبُ فَلاَ تَبْعُدْنِي، وَبِبَابِكَ أَقِفُ فَلاَ تَطْرُدْنِي، إِلَهِي تَقَدَّسَ رِضَاكَ أَنْ تَكُونَ لَهُ‏ عِلَّةٌ مِنْكَ فَكَيْفَ يَكُونُ لَهُ عِلَّةٌ مِنِّي، إِلَهِي أَنْتَ الْغَنِيُّ بِذَاتِكَ أَنْ يَصِلَ ‏إِلَيْكَ النَّفْعُ مِنْكَ، فَكَيْفَ لاَ تَكُونُ غَنِيّاً عَنِّي، إِلَهِي إِنَّ الْقَضَاءَ وَالْقَدَرَ يُمَنِّينِي، وَإِنَّ الْهَوَاءَ بِوَثَائِقِ الشَّهْوَةِ أَسَرَنِي، فَكُنْ أَنْتَ النَّصِيرَ لِي حَتَّى‏تَنْصُرَنِي وَتُبَصِّرَنِي، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ حَتَّى أَسْتَغْنِيَ بِكَ عَنْ طَلَبِي، أَنْتَ ‏الَّذِي أَشْرَقْتَ الْأَنْوَارَ فِي قُلُوبِ أَوْلِيَائِكَ حَتَّى عَرَفُوكَ وَوَحَّدُوكَ وَأَنْتَ ‏الَّذِي أَزَلْتَ الْأَغْيَارَ عَنْ قُلُوبِ أَحِبَّائِكَ حَتَّى لَمْ يُحِبُّوا سِوَاكَ وَلَمْ يَلْجَئُوا إِلَى غَيْرِكَ، أَنْتَ الْمُونِسُ لَهُمْ حَيْثُ أَوْحَشَتْهُمُ الْعَوَالِمُ، وَأَنْتَ الَّذِي هَدَيْتَهُمْ حَيْثُ اسْتَبَانَتْ لَهُمُ الْمَعَالِمُ، مَاذَا وَجَدَ مَنْ فَقَدَكَ، وَمَا الَّذِي فَقَدَ مَنْ وَجَدَكَ، لَقَدْ خَابَ مَنْ رَضِيَ دُونَكَ بَدَلاً، وَلَقَدْ خَسِرَ مَنْ بَغَى عَنْكَ مُتَحَوِّلاً، كَيْفَ يُرْجَى سِوَاكَ وَأَنْتَ مَا قَطَعْتَ الْإِحْسَانَ، وَكَيْفَ يَطْلُبُ مِنْ ‏غَيْرِكَ، وَأَنْتَ مَا بَدَّلْتَ عَادَةَ الْإِمْتِنَانِ، يَا مَنْ أَذَاقَ أَحِبَّاءَهُ حَلاَوَةَ الْمُؤَانَسَةِ فَقَامُوا بَيْنَ يَدَيْهِ مُتَمَلِّقِينَ، وَيَا مَنْ أَلْبَسَ أَوْلِيَاءَهُ مَلاَبِسَ هَيْبَتِهِ‏ فَقَامُوا  بَيْنَ يَدَيْهِ مُسْتَغْفِرِينَ، أَنْتَ الذَّاكِرُ قَبْلَ الذَّاكِرِينَ، وَأَنْتَ الْبَادِي ‏بِالْإِحْسَانِ قَبْلَ تَوَجُّهِ الْعَابِدِينَ، وَأَنْتَ الْجَوَادُ بِالْعَطَاءِ قَبْلَ طَلَبِ ‏الطَّالِبِينَ، وَأَنْتَ الْوَهَّابُ ثُمَّ لِمَا وَهَبْتَ لَنَا مِنَ الْمُسْتَقْرِضِينَ، إِلَهِي ‏اطْلُبْنِي بِرَحْمَتِكَ حَتَّى أَصِلَ إِلَيْكَ، وَاجْذِبْنِي بِمَنِّكَ حَتَّى أُقْبِلَ عَلَيْكَ، إِلَهِي إِنَّ رَجَائِي لاَ يَنْقَطِعُ عَنْكَ وَإِنْ عَصَيْتُكَ، كَمَا أَنَّ خَوْفِي لاَ يُزَايِلُنِي‏ وَإِنْ أَطَعْتُكَ، فَقَدْ رَفَعَتْنِي الْعَوَالِمُ إِلَيْكَ، وَقَدْ أَوْقَعَنِي عِلْمِي بِكَرَمِكَ‏ عَلَيْكَ، إِلَهِي كَيْفَ أَخِيبُ وَأَنْتَ أَمَلِي، أَمْ كَيْفَ أُهَانُ وَعَلَيْكَ مُتَّكَلِي، إِلَهِي كَيْفَ أَسْتَعِزُّ وَفِي الذِّلَّةِ أَرْكَزْتَنِي، أَمْ كَيْفَ لاَ أَسْتَعِزُّ وَإِلَيْكَ نَسَبْتَنِي، إِلَهِي كَيْفَ لاَ أَفْتَقِرُ وَأَنْتَ الَّذِي فِي الْفُقَرَاءِ أَقَمْتَنِي، أَمْ كَيْفَ أَفْتَقِرُ وَأَنْتَ ‏الَّذِي بِجُودِكَ أَغْنَيْتَنِي، وَأَنْتَ الَّذِي لاَ إِلَهَ غَيْرُكَ، تَعَرَّفْتَ لِكُلِّ شَيْ‏ءٍ فَمَا جَهِلَكَ شَيْ‏ءٌ، وَأَنْتَ الَّذِي تَعَرَّفْتَ إِلَيَّ فِي كُلِّ شَيْ‏ءٍ فَرَأَيْتُكَ ظَاهِراً فِي ‏كُلِّ شَيْ‏ءٍ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ لِكُلِّ شَيْ‏ءٍ، يَا مَنِ اسْتَوَى بِرَحْمَانِيَّتِهِ فَصَارَ الْعَرْشُ غَيْباً فِي ذَاتِهِ، مَحَقْتَ الْآثَارَ بِالْآثَارِ، وَمَحَوْتَ الْأَغْيَارَ بِمُحِيطَاتِ أَفْلاَكِ الْأَنْوَارِ، يَا مَنِ احْتَجَبَ فِي سُرَادِقَاتِ عَرْشِهِ عَنْ أَنْ ‏تُدْرِكَهُ الْأَبْصَارُ، يَا مَنْ تَجَلَّى بِكَمَالِ بَهَائِهِ فَتَحَقَّقَتْ عَظَمَتُهُ الْإِسْتِوَاءَ، كَيْفَ تَخْفَى وَأَنْتَ الظَّاهِرُ، أَمْ كَيْفَ تَغِيبُ وَأَنْتَ الرَّقِيبُ الْحَاضِرُ، إِنَّكَ ‏عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَحْدَهُ۔ [3]

خدایا  ! میں اپنی مالداری میں بھی فقیر ہوں  ,تو غربت میں کس طرح فقیر نہ ہوں گا، اور اپنے علم کے باوجودجاہل ہوں ، تو جہالت میں کس  طرح جاہل نہ ہوں گا ، تیری  تدبیروں کی نیرنگی  اور تیرے مقدرات کی بسرعت تبدیلی نے تیرے بامعرفت بندوں کو ان دونوں  باتوں سے روک رکھا  ہے کہ نہ کسی عطیہ کی طرف سے پرسکون  ہونے  پاتے ہیں اور نہ کسی بلا کی کی طرف مایوس ہونے پاتے ہیں۔ خدایا ! میری  طرف سے وہ  سب  کچھ  ہے جومیری  ذلّت وپستی  کے مطابق ہے ، تو تیری  طرف سے بھی  وہ سب کچھ ہونا چاہئے  جو تیرے رحم وکرم کے شایان شان ہے ۔ خدایا !تو نے اپنی تعریف لفظ لطیف اور رؤف سے کی ہے ،اور میرے  ضعف کے وجودسے پہلے  سے اس  کا مظاہرہ کیا ہے ، تو کیا اب ضعف کے ظاہر ہوجانے کے بعد اسے روک دے گا ۔خدایا ! اگر مجھ سے نیکیوں  کا ظہور ہو تو وہ تیر ے کرم ہی کا نتیجہ ہے ،اور اگر برائیوں ظاہرہوں  تو یہ میرے اعمال کانتیجہ ہیں ،  اور  ان پرتیری حجّت تمام ہے ، خدایا جب تو میرا کفیل ہے تو دوسرے کے حوالے   کس طرح کرے گا، اور جب تو میرا  مددگار ہے تو میں ذلّت سے دو چار کس طرح ہوں گا ، تو میرے حال پر مہربان  ہے تو مایوس اور ناکام ہو نیکی کیا وجہ  ہے  ،اب میں اپنی  فقیری ہی کو واسطہ قراردیتا ہوں ، لیکن اسے کس طرح واسطہ قرار دوں۔جس کے تیری بارگاہ  تک پہنچنے کاسوال  ہی  نہیں ہے ۔ میں اپنے حالات کا شکوہ کس طرح کروں کہ  تو خود ہی بہتر جانتا ہے ، اپنی زبان سے کس طرح ترجمانی  کروں   کہ سب تو تجھ  پر خود ہی واضح اور روشن ہے ،تو کیسے میری امیدوں کو ناامید کرے گا ، کہ وہ تیرے ہی کرم   کی بارگاہ میں پیش  کی گئی ہیں ، اور کیسے  میرے حالات کی اصلاح  نہیں کریگا ،جب کہ ان کا قیام  تیری ہی ذات سے وابستہ  ہے ۔خدایا  ! میری عظیم  ترین جہالت کے  باوجود  تو کس قدر مہربان ہے، اور  میرے بدترین اعمال کے باوجود تو کس قدر رحیم و کریم ہے ۔ خدایا ! تو کس قدر مجھ سے قریب ہے، اور میں کس قدر تجھ سے دور ہوں ، اور جب تو اسقدر مہربان ہے، تو اب کون درمیان میں  حائل ہوسکتا ہے ،خدایا  آثار کے اختلاف  اور زمانہ  کے تغیّرات  سےمیں صرف یہ سمجھتا ہوں، کہ تو ہررنگ میں اپنے  کو واضح  کرنا چاہتا ہے، کہ میں  کسی طرح  جاہل نہ رہ جاؤں ،اور بہر حال تجھے  پہچان سکوں ۔ خدایا ! جب میری ذلّت  و خسارت میری زبان کو بند کرنا چاہتی  ہے ،تو تیرا کرم قوت گویائی  پیدا کردیتا  ہے، اور جب میرے حالات  و کیفیات مجھے مایوس  بنانا چاہتے ہیں ، تو تیرے احسانات پھر پُر امید  بنادیتے ہیں ۔  خدایا ! میں  جس کی  نیکیاں  بھی برائیوں  جیسی  ہیں ، اس کی برائیوں کا کیا حال ہوگا ، اور میں  جس کی نگاہ کے حقائق بھی دعوے سے زیادہ  حیثیت نہیں رکھتے  ہیں ،لیکن (میرے )  دعووں کی کیا حیثیت  ہوگی ۔خدایا!  تیرے نافذ  حکم اور تیری مہربان مشیت نے کسی کے لئے  بولنے کا موقع  نہیں چھوڑا، اور  نہ کسی  حال پر ثابت  رہنے دیا ہے ،کتنی ہی مرتبہ میں نے اطاعت  کی بنا پر رکھی اور حالات  کو مضبوط بنایا،  لیکن تیرے عدل وانصاف  نے میرے اعتماد کومنہدم کردیا، اور پھر  فضل و کرم نے مجھے سہارا دے دیا ۔خدایا !  تجھے معلوم ہے، کہ اگر فعل وعمل کے اعتبار سے میری اطاعت  دائمی نہیں ہے، تو عزم و بزم کے اعتبار سے بہرحال دائمی  ہے، میری حالت تو یہ ہے، کہ میں کس طرح عزم کروں ،جب کہ صاحب اقتدار اور قاہر تو ہے، اور کس طرح عزم نہ کروں، جب کہ حاکم و آمر بھی تو ہی ہے ۔خدایا !  آثار  کائنات  میں غور وفکر مجھے تیری ملاقات سے دور تر کیئے  جارہےہیں ،لہذا کسی ایسی خدمت  کا سہارا دے دے ،  کہ میں تیری بارگاہ میں پہونچ  جاوں ۔ میں  ان چیزوں کو کس طرح راہنما بناوں ،جو خود ہی اپنے وجود میں تیری محتاج ہیں  ،کیا کسی شیء کو تجھ سے زیادہ بھی ظہور  حاصل ہے کہ وہ دلیل بن کر تجھے  ظاہر کرسکے ، تو کب ہم سے غائب رہا  ہے ،  کہ تیرے لئے کسی دلیل اور رہنمائی  کی ضرورت ہو اور کب ہم سے دور رہا  ہے  کہ  آثار تیری  بارگاہ تک پہنچانے کا ذریعہ بنیں ، وہ آنکھیں  اندھی  ہیں  تو تجھے اپنا نگراں  نہیں سمجھ رہی ہیں ، اور وہ بدن اپنے معاملات حیات میں سخت خسارہ میں ہے، جسے تیری محبّت کا کوئی حصّہ نہیں ملا  ،خدایا  تو نے آثار کائنات کی طرف رجوع کرنےکا حکم دیا ہے، تو اب نورکے لباس اور ہدایت کی بصیرت کے سہارے اپنی بارگاہ میں واپس بلالے ،تاکہ میں اسی شان سے واپس آوں، کہ میرا  باطن اس کائنات کی طرف توجہ سے محفوط ہو ، اور میری ہمّت اس دنیا پر بھروسہ کرنے سے بلند ہو  توہر شیء پر قدرت و اختیار رکھتا ہے پروردگار ،یہ میری  ذلّت ہے ،جو تیری جناب میں بالکل واضح اورروشن ہے ، اور یہ میری حالت ہے جس پر کوئی پردہ نہیں ہے ، میں تیرے ہی ذریعہ تیری بارگاہ  تک پہنچنا چاہتا ہوں ،  اور تیری ہی رہنمائی کا طلب گار ہوں ، اپنے نور سے اپنی طرف ہدایت فرما۔ اور اپنی  سچّی بندگی کے ساتھ اپنی بارگاہ میں حاضر ی کی سعادت کرامت فرما ، خدایا مجھےاہل تقرب کو حاصل  ہونے والےحقائق عطا فرما، اور جذب و کشش رکھنے والوں کے مسلک  پر چلنے  کی توفیق کرامت فرما ، اپنی تدبیر  کے ذریعہ مجھے میری اپنی تدبیر سے بے نیاز کردے ،اور اپنے اختیار کے ذریعہ  میرے  اختیار و انتخاب سے مستغنی بنادے ، اور اضطرار و اضطراب کے مواقع کی اطلاع  اور آگاہی عطا فرما، پروردگار مجھے میرے نفس کی ذلّت سے باہر نکال دے ،اور موت سے پہلے ہر شک  و شرک سے پاکیزہ  بنادے ،میں تیری ہی مدد چاہتا ہوں تو میری امداد کر اور تجھی پر بھروسہ کرتاہوں،  تو کسی اور کے حوالے نہ کردینا بس تجھ  سے سوال کرتا ہوں ،  تو  ناامید نہ کرنا ،اور صرف تیرے فضل و کرم  میں رغبت رکھتا ہوں، تو مجھے محروم نہ رکھنا  ،میں تیری  جناب سے رشتہ رکھتا ہوں ،تو مجھے  دور نہ کرنا  اورتیرے دروازہ پرکھڑا  ہوں،   تو مجھے بھگا  نہ دینا  تیری  مرضی  اس بات سے بلند تر ہے کہ اسمیں  تیری طرف سے کوئی نقص پیدا ہوسکے، تو میری طرف سے کیا نقص پیدا ہوسکتا ہے، ،تو اپنی  ذات سے اس بات سے بے نیاز ہے، کہ تجھے  تیری طرف سے کوئی فائدہ پہنچے، تو میری طرف سے کیا فائدہ  پہنچ سکتا ہے ۔  خدایا ! یہ تو صرف قضا قدر  رہے ، جو امید وار بنائے  ہوئے  ہے ، ورنہ خواہش تو آرزوں  کی رسیوں  میں جکڑ ے ہوئے  تھی ، اب تو ہی میرا مددگاربن جاتا کہ تو ہی مدد کرے ،اورتو ہی راستہ دکھائے، اپنے فضل و کرم سے ایسا غنی بنادے، کہ اپنی طلب سے بھی بے نیاز ہوجاوں ،تو ہی وہ ہے جس نے اپنے  دوستوں کے  دلوں میں  انوار الوہیت کی روشنی پیدا کرائی، تو وہ   تجھے  پہچاننے  لگے اور تیری وحدانیت کا اقرار کرنے لگے  ،اورتوہی  وہ ہے، جس نے اپنے محبوب  کے دلوں  سے  اغیار کو نکال باہر  کردیا ، تو  اب تیرے  علاوہ کسی  کے چاہنے والے نہیں   ہیں، اور کسی کی پناہ نہیں مانگتے تو نے اس وقت انس کا سامان  فراہم کیا جب سارے عالم سبب وحشت بنے ہوئے تھے ، اورتونے  اس طرح ہدایت  دی کہ سارے راستے روشن ہوگئے ۔ خدایا !  جس نے تجھے کھودیا اس  نے پایا کیا ؟ اور جس نے تجھے پالیا اس نے کھویا کیا ؟ جس نے تیرا بدل تلاش  کیا وہ مایوس  ہو گیا اور جس نے تجھ سے منھ  موڑ ا  وہ گھاٹے  میں رہا ، تیرے علاوہ غیر سے امید ہی کیوں  کی جائے، جب کہ تونے احسان کا سلسلہ  روکا نہیں اور تیرے سوا دوسرے سے مانگا  ہی کیوں جائے، جب کہ تیری فضل  و کرم کی عدات میں فرق نہیں آیا ۔خدایا !  جس نے اپنے دوستوں  کو انس و محبت کی حلاوت کامزہ چکھا دیا ہے ، تو اس کی  بارگاہ میں ہاتھ پھیلائے کھڑے  ہوئے  ہیں ،اوراپنے اولیاء کو ہیبت کا لباس  پہنا دیا ہے ، تو اس کے سامنے استغفار کرنے کے لئے  کھڑے  ہیں ،تو تمام یاد کرنے والوں  سے پہلےیاد کرنے والا  ہے ، اورتمام مانگنے والوں سے پہلے عطا کرنے والا  ہے ، اور پھر کرم بلائے کرم ہے کہ خود ہی دے کرخودہی قرضکا مطالبہ کرتا ہے ۔خدایا ! مجھے اپنی رحمت کے دروازے سے طلب  کرے ،تاکہ میں تیری بارگاہ تک پہنچ جاوں، اور مجھے اپنے احسان کے سہارے اپنی طرف کھینچے  تاکہ  میں تیری طرف متوجہ ہوجاوں ،خدایا میں ہزار گناہ کروں، مگر میری امید  تجھ سے قطع ہونے والی نہیں ہے ،اور میں لاکھ اطاعت کروں مگر تیرے جلال سے میرا خوف ختم ہونے والا نہیں ہے ، سارے عالم نے مجھے  تیری طرف ڈھکیل  دیا ہے  ،اور تیرے فضل و کرم کی اطلاع  نے مجھے  اپنی طرف کھینچ لیا ہے ، خدایا  ! جب تو میری امید  ہے تو میں مایوس کس طرح ہوجاوں ،اور جب تجھ پر میرا بھروسہ ہے ،تو میں  ذلیل کس طرح ہوسکتا  ہوں ،اگر تونے ذلّت میں ڈال دیا ،تو صاحب  عزّت کیسے بنوں گا، اورتونے اپنا بنالیا تو ذلیل کیسے ہوسکوں گا ،پروردگار میں کس طرح  فقیر  نہ بنوں، کہ تونے  فقیروں کے درمیان رکھا ہے ۔ اور کیسے فقیر رہ سکوں گا، جب کہ تونے  اپنے فضل  و کرم سے غنی بنادیا ہے تیرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے، تو نےاپنے کو ہر ایک  کو پہنچوادیا ہے، تو اب کوئی تجھ سے ناواقف  نہیں ہے ،اور میرےلئے  اور بھی واضح اور نمایاں ہوگیا ہے ،تو مجھے تیرا جلوہ ہر شئی میں نظر  آنے لگاہے تو درحقیقت  ہر ایک کے لئے  ظاہر اورروشن ہے ۔خدایا !  جس  نے اپنی رحمانیت سے ہر شیء  پراحاطہ کر لیا، تو عرش اعظم  بھی اس کی ذات میں گم ہوگیا تو نے آثار وجود کو دوسرے  آثار  کے ذریعہ  نابود کردیا ہے، اور اغیارکو افلاک نور کے احاطہ  سے محو کردیا ہے ۔اے وہ خدا جو عرش کے سرپردوں  میں اس طرح پوشیدہ  ہوا کہ نگاہیں اس کے دیکھنے کو ترس گئیں ،اور کمال تجلی سے اس طرح روشن ہوا کہ اس کی عظمت ہر شیء پر حاوی ہوگئی ۔تو کیسے چھپ سکتا ہے، جب کہ ہر شیء میں تیرا ظہور   ہے ،اور  کس طرح  غائب ہوسکتا ہے ،جب کہ  ہرایک کے سامنے رہ کر  اس کے اعمال کی نگرانی کرہا ہے، تو ہر شیء  پرقادر ہے ، اورحمد و ثناء خدائے واحد کے لئے ہی ہے ۔

علامه مجلسی رحمہ اللہ اس دعا کو نقل کرنے کے بعد کہتے ہیں :

مرحوم کفعمی قدّس سرّه نے  کتاب ’’ بلد الأمین‘‘  [4]اور سید بن طاؤوس قدّس سرّه نے کتاب  ’’مصباح الزائر‘‘ میں اس دعا کے آخر میں مذکورہ اضافہ  کے بغیر ہی اس دعا کو  ذکر کیا ہے ۔ یعنی ان دونوں کتابوں میں دعا کے آخر میں تقریباً ایک ورق نہیں ہے ، یعنی اس جملہ’’ إِلَهِي أَنَا الْفَقِيرُ  فِي غِنَايَ ‘‘ سے  دعا کے آخر تک کا حصہ نہیں ہے ۔  نیز یہ ورق حتی کتاب ’’اقبال‘‘ کے بعض قدیم نسخوں میں بھی نہیں ملتا  اور اس آخری حصہ کی عبارات ائمۂ معصومین علیہم السلام کی دعاؤں کے سیاق کے ساتھ ہماہنگ نہیں ہے بلکہ یہ زیادہ تر صوفیہ کے مزاج کے مطابق ہے ، لہذا بعض علماء و افاضل کا یہ نظریہ ہے کہ صوفیہ کے بعض مشائخ نے دعا کے آخر میں اس ایک ورق کا اضافہ کیا ہے اور اسے دعا کے ساتھ ملحق کیا ہے ۔

بالجملہ یہ کہ بعض صوفیہ نے شروع میں ہی کچھ  کتابوں میں دعا کے اس اضافہ کو داخل کر دیا تھا ، اور سید بن طاووس قدّس سرّه نے ان کی حقیقت حال سے غفلت کی بناء پر اسے اقبال میں ذکر کیا ہے ، اور یا یہ کہ کتاب ’’اقبال ‘‘ کی چاپ کے بعد کے مراحل میں اس کا اپنی کتاب میں خود اضافہ کیا ہے ، اور شاید یہ دوسرا نظریہ زیادہ صحیح ہو   کیونکہ ہم نے پہلے بھی یہ ذکر کیا ہے  کہ یہ اضافہ کتاب ’’اقبال‘‘ کے بعض قدیم نسخوں میں بھی نہیں ملتا ۔ نیز یہ سید کی دوسری کتاب ، یعنی ’’مصباح الزائر‘‘ میں بھی ذکر نہیں ہوا ۔ خداوند متعال حقائق سے آگاہ ہے ۔ [5]


[1]  ۔ سورۂ ا براہیم ، آیت : ۳۴

[2] ۔ البلد الأمين: ۳۵۲، زاد المعاد: ۲۶۰، إقبال الأعمال: ۶۵۱، مفتاح الجنّات: ۳/۳۲۳، وأبواب الجنان وبشائر الرضوان: ۷۱۸، وعمدة الزائر في الأدعية والزيارات بزيادة .

[3] ۔ إقبال الأعمال: ۶۵۱.

[4] ۔ البلد الأمين : ۳۵۲.

[5] ۔ بحار الأنوار : ۹۸/۲۱۶.

تبصرے
Loading...