یہ دیکھتے ہوئے کہ خدا دکھائی نہیں دیتا؛ سورہ مطففین کی آیت نمبر ۱۵ ’’ کلّا انھم عن ربّھم یومیئذٍ لمحجوبون ‘‘ کی تفسیر کی جائے گی ؟

لغت ’’ حجاب ‘‘ کا استعمال لازمی طور سے اس کے مادی معنی کے لئے نہیں ہے؛کیونکہ عقلی و نقلی و پہلو سے ہم خدا کو مادی نہیں جان سکتے[1] لہذا لفظ ’‘ حجاب ‘‘ کا استعمال مزکورہ آیت میں مادی معنی نہیں رکھتا  جس طرح سے دوسری آیتوں میں بھی لفظ حجاب کا معنی مادی نہیں ہے ’’ واذاقراٗت القرآن جعلنا بینک و بین الذین لا یومنون بالاخرت حجاباً مستوراً‘‘[2] یعنی اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم آپ کے اور ان کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے چھپانے والا حجاب قرار دے دیتے ہیں سوال میں جو آیت ہے اس کی تفسیر میں مفسروں نے لفظ ’’محجوب‘‘ کی تفسیر محروم سے کی ہے [3] ۔ اور اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ خدا کی رحمت ؛ کرامت ؛احسان ؛ اور قرب الہی سے محروم ہو جاتے ہیں[4] ۔ پس اس میں مادی معنی مراد نہیں لئے گئے  ہیں ۔

سر انجام اس آیت کا ترجمہ یہ ہے ’’ ایسا نہیں ہے (جیسا کہ سمجھتے ہو) وہ لوگ اس روز اپنے پرور دگار (کے رحم و کرم ) سے محجوب و محرم ہوں گے ‘‘ [5]

 


[1]  اس سلسلہ میں مزید تفصیلات کے لئے ر۔ک۔: ۱۲۸۶ (سائت ۱۳۳۰):۲۲۱۷ (سائت ۲۳۵۹ )

[3]  اس سلسلہ میں مزید آگاہی کے لئے   ر۔ک۔۶۸۳۸ (سائت ۶۹۲۸)

[4]  طبرسی فصل بن حسن مجمع البیان فی تفسیر القرآن ۔ج۱۰ ’ص ۶۷۹ ۔ ناصر خسرو ‘ تھران ۱۳۷۳ ش: حسینی ھمدانی ‘سیّد محمّد حسین۔ انوار درخشان ’ ج۱۸ ص ۴۴ بیشتر کتابفروشی لطفی؛ تھران؛ چاپ؛ اول ۱۴۰۴ ق؛ مکارم شیرازی ناصر؛ تفسیر نمونہ؛ ج ۲۶؛ ص ۲۶۳؛ دارالکتب الاسلامیتہ؛ تھران؛ ج اول؛ ۱۳۷۴ ش

[5]  مطففین ؛ ۱۵ ؛ ترجمہ الہی قمشہ ای

 

تبصرے
Loading...