ترجمہ: جب پیغمبر اسلام (ص) پیدا ہوئے، چند دنوں تک کوئی دودھ پلانے والی دایہ دستیاب نہیں ہوئی تاکہ آنحضرت (ص) کا تغذیہ ہو جاتا اس لئے ابو طالب نے ( بچے کو آرام کرنے کے لئے) آنحضرت (ص) کے دہان مبارک کو اپنی پستانوں پر رکھا ( اور اعجاز نما طور پر) خداوند متعال نے ابو طالب کی پستانوں میں دودھ جاری کیا اور پیغمبر اکرم (ص) نے کئی دنوں تک ان کی پستانوں سے دودھ پی لیا، یہاں تک کہ ابو طالب نے ( قبیلہ بنی سعد کی ایک خاتون) حلیمہ کو پیدا کیا اور پیغمبر اکرم (ص) کو ان کے حوالہ کیا تاکہ دودھ پلائیں۔
اس روایت کی سند کے بارے میں قابل بیان ہے کہ: اس کی سند زیادہ قابل قبول نہیں ہے، کیونکہ اس روایت کے راویوں کے سلسلہ میں ابراھیم بن محمد ثقفی ، علی بن معلی، محمد بن معلی، درست بن ابی منصور اور علی بن ابی حمزہ بطائنی ہیں کہ علم رجال میں ان کا موثق ہونا ثابت نہیں ہے اور اس سلسلہ میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔
لیکن اس حدیث کے متن اور محتوی کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ:
- اس روایت کا مضمون شاذ وغریب ہے، یعنی صرف اسی ایک روایت میں اس کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
- لیکن اس کے باوجود اس قسم کے واقعہ کے متحقق ہونے کا فرض عقل کے دائرے میں نہیں آتا ہے۔ اگر چہ یہ دودھ پلانا فطرت کے خلاف دوسرے اتفاقات کے مانند نادر ہے کہ رائج سسٹم کے بر خلاف انسان کے بدن میں پیدا ہوجائے، لیکن اس حادثہ کے متحقق ہونے کے فرض کے ساتھ، اسے ایک قسم کا معجزہ شمار کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ جس خدا نے غیر معمولی صورت میں تمام چیزوں کو حضرت عیسی (ع) اور ان کے والدہ حضرت مریم (ع) کے اختیار میں قرار دیا۔[4] وہ اسی معجزہ کو پیغمبر اکرم (ص) کے سلسلہ میں بھی دہرا سکتا ہے!
48، تهران، دار الكتب الإسلامية، طبع چهارم، 1407ق.