کیا مرد کے لئے گوش واره لگانا جائز هے؟

مردوں کے لئے زینت کے زیورات استعمال کر نے کے سلسله میں قانون اور ضابط مندرجه ذیل دوچیزوں پر مشتمل هے :

١- سونا نه هو، کیونکه مرد کے لئےهر صورت میں (زینت اور غیر زینت کے لئے) سونا استعمال کر نا حرام هے-

حضرت امام خمینی (رح) اور دوسرے مراجع تقلید نے اس سلسله میں فر مایا هے : ” سونے سے سجاوٹ کرنا، جیسے سینے پر سونے کی زنجیر آویزان کرنا ، هاتھـ مین سونے کی انگوٹهی پهننا اور هاتھـ میں سونے کی گهڑی پهننامرد کے لئے حرام هے ان چیزوں کے ساتھـ نماز پڑهنا باطل هے- (احتیاط واجب هے که سونے کی عینک استعمال کر نے سے بهی پرهیز کر نا چاهئے)[1]

٢- وه زیورات نه هوں جوعورتوں سے مخصوص هو تے هیں –

اس سلسله میں آیت الله بهجت کے ایک فتوی پر توجه فرما ئیے : ” مرد اور عورت کا ایک دوسرے سے مخصوص زیورات کا استعمال کرنا حرام هے، جیسے مرد کا پازیب وغیره لگانا—[2]

قابل توجه بات هے که ایک زینت کا مرد یاعورت سے مخصوص هونے کا معیار هر ماحول، علاقه اور سماج کے رسم و رواج پر منحصر هے- ممکن هے ایک زینت، کسی ملک ، شهر یا ایک خاص علاقه میں عورتوں سے مخصوص هو لیکن دوسری جگهوں پر ایسا نه هو اور مرد اور عورتیں مشترک طور پر اس کااستعمال کرتے هوں –اس لئے اگر گوش واره کا استفاده کسی علاقه یا شهر میں مردوں کے لئے ایک عادی امر هو اور عورتوں سے مخصوص زینت نه هو اور سونے کا بنا هوا بهی نه هو تو مردوں کے لئے اس سے استفاده کرنا کوئی حرج نهیں هے-



[1] – توضیح المسائل (المحشی للامام الخمینی) ،ج١،ص: ٤٦٣مساله ٨٣٢-

[2] – جامع المسائل ( للبهجۃ) ،ج٢ص: ٤١١-

تبصرے
Loading...