کیا صرف حیض کی علامتوں کو نھ دیکھنے پر، میں عادت کے دوران ھی نماز پڑھ سکتی ھوں ؟

بعض نکات کی جانب توجھ آپ کو جواب پانے میں مدد کرے گی۔

حائض عورتوں کی اقسام مندرجھ ذیل ھیں۔

۱۔ مبتدئھ : وه عورت ھے جو پھلی بار خون حیض دیکھتی ھے ۔ [1]

۲۔ مضطربھ : وه عورت ھے کھ جس نے کئی مھینوں تک خون دیکھا لیکن کوئی معین عادت نھیں رکھتی ھے یا اس کی عادت کا نظم ختم ھوا ھے اور اب اس کی عادت میں کوئی نظم نھیں ھے۔ [2]

۳۔ ناسیھ [3]: وه عورت ھے کھ جو اپنی عادت بھول گئی ھے۔ [4]

۴۔ فرضیھ: وه عورت ھے جس کے حاملھ ھونے اوراپنےبچے کو دودھ پلانے کی وجھ سے گزشتھ عادت سے دو سال سے زیاده کا وقت گزرا ھے۔   اور اس کے عادت بھول جانے کا احتمال ھے ۔

۵۔ وقتیھ عددیھ : وه عورت جس کا وقت اور عدد ھر مھینے میں یکسان ھے۔

۶۔ وقتیھ : وه عورت جس کی عادت ھر مھینھ میں دنوں کے عدد کے حساب سے ایک جیسی ھے لیکن وقت کے لحاظ سے مختلف ھے۔

حیض کو تشخیص دینے کا معیار( اس فرض کے ساتھه کھ خون دیکھنا دس دن تک بند ھوا ھے) یھ ھے کھ اگر دس دن تک خون آنا بند ھوا ھے تو پورا خون حیض ھے اور اس حکم میں مذکوره عورتوں کے اقسام میں کوئی فرق نھیں ھے۔ مگر یھ کھ جو عورتیں معین عادت رکھتی ھیں لیکن عادت کے ایام سے زیاده خون دیکھتی ھیں چونکھ وه نھیں جانتی ھیں کھ دس دن سے زیاده خون دیکھیں یا نھیں تو ان کا فرض استظھار ( اطمینان ) ھے ؟ [5]

مسئلھ : استظھار یھ ھے کھ عورت اپنے آپ کو حائض فرض کرے اور حائض کے احکام پر عمل کرکے عبادت کو ترک کرے اور حائض پر حرام ھونے والی چیزوں سے دوری اختیار کرے یھاں تک کھ اس کا حال معلوم ھوجائے ، البتھ اس عورت کے لئے، جس کی عادت معین ھے اور عدد کے لحاظ سے کوئی مشکل نھیں ھوتی استظھار جائز نھیں ھے۔ [6]

استظھار کی مدت میں مختلف قول ھیں جن کو سمجھنے کے لئے مفصل کتابوں کی جانب رجوع کیا جاسکتا ھے۔؟[7]

اس حائض عورت کا حکم جس کا خون ماھواری کے دس دن سے پھلے ھی بند ھوتاھے، یوں ھے۔

اگر حیض کا خون دس دن سے پھلے بند ھوجائے تو کچھه صورتیں بنتی ھیں جن کا حکم مندرجھ ذیل ھے:[8]

۱۔ وه جانتی ھے کھ پاک ھوئی ھے اور باطن میں بھی کوئی خون نھیں ھے ( کھ اس حالت کی چار صورتیں ھیں ):

الف : وه جانتی ھے کھ دس دن مکمل ھونے سے پھلے دوباره خون دیکھے گی، بعض فقھاء جیسے حضرت امام خمینی اور آیۃ اللھ خوئی آیۃ اللھ اراکی ، آیۃ اللھ فاضل لنکرانی فرماتے ھیں : حیض کے درمیان پاک دن بھی حیض کے حکم میں ھیں۔

بعض فقھاء، آیۃ اللھ گلپائیگانی، آیۃ اللھ سیستانی، آیۃ اللھ مکارم وغیره ان یھ نقطھ نظر ھے کھ اُسے پاکی کے ایام میں احتیاط کرنی چاھئے۔

ب: وه جانتی ھے کھ دس دن ختم ھونے سے پھلے دوباره خون نھیں دیکھے گی تو وه غسل کرے اور نماز پڑھے ( اپنے عبادات بجالائے کیوں کھ وه پاک ھوئی ھے)

ج : احتمال ھے کھ دن ختم ھونے سے پھلے وه دوباره خون دیکھے گی تو غسل کرے اور نماز پڑھے۔

د: اس کی عادت یھ تھی کھ ھمیشھ دس دن مکمل ھونے سے پھلے وه دوباره خون دیکھتی تھی بعض فقھاء ، امام خمینی نے فرمایا: احتیاط واجب کی بناء پر وه پاک عورت اور حائض کے درمیان جمع کرے۔

حضرت آیۃ اللھ سیستانی فرماتے ھیں : دوباه خون دیکھنے کی یھ عادت اگر علم اور اطمینان کا سبب بنے، تواس کا فرض پاک عورت اور حائض کے تروک کے درمیان جمع کرے۔ اور بعض فقھا جیسے آیۃ اللھ خویی ، اور آیۃ اللھ اراکی نے فرمایا ھے : اگر دوباره خون دیکھنے کی یھ عادت علم اور اطمینان کا سبب بنے تو حائض کا عمل بجالائے۔

۔ پاک ھونے کا یقین نھیں ھے کھ اس صورت میں اسے جانچ کرنی چاھئے اورجانچ کے بعد وه دو حالت مشاھده کرے گی ۔

الف : خود کو صاف دیکھے گی۔ ( یھ بھی گزشتھ صورت کے مانند ھے )

ب: اپنے اندر خون پاتی ھے : اس کی دو صورتیں ھیں؛

اس کی عادت معین تھی کھ اس کے لئے تین صورتیں متصور ھیں۔

۱۔ جانتی ھے کھ دس دن تک یقینی طور پر قطع ھوجائے یھاں پر صبر کرے تا کھ خون رک جائے۔

۲۔ وه جانتی ھے کھ دس دن سے زیاده تک خون دیکھے گی تو اس صورت میں دس دن سے زیاده کو استحاضھ محسوب کرے۔

۳۔ شک ھے کھ خون دس روز سے گزر جائے گا یا نھیں؟ استظھار کرے۔

۲۔ اس کی عادت معین نھیں ھے ، صبر کرے ، تا کھ خون قطع ھوجائے، ( البتھ دس دن تک )

دو مسئلوں کی طرف توجھ کرنا اھمیت رکھتا ھے۔

۱۔ مسئلھ اول : جانچ کا طریقھ یھ ھے کھ خون قطع ھونے سے پھلے تھوڑی مقدار میں روئی اپنی شرمگاه میں داخل کرے اور تھوڑی دیر صبرکرے اس کونکالے اگر وه صاف رھا تو پاکی کا حکم جاری ھوگا۔ [9]

مسئلھ ۲۔ اگر جانچ کرنے کے بغیر ھی نماز پڑھے تو اس کی نماز باطل ھے اگر چھ وه بعد میں جان لے کھ پاک تھی لیکن چونکھ اس نے اپنے فرض کے مطابق عمل نھیں کیا ھے لھذا اس کی نماز باطل ھے اگرچھ اس نے قصد قربت کیا ھوگا۔

مزید آگاھی کے لئے [10]

۱۔ توضیح المسائل مراجع ج ۱ ص ۲۵۲، ۲۹۵۔

۲۔ احکام بانوان : محمد وحیدی ۔ ص ۶۷



[1]  توضیح المسائل ، مراجع ، مسئلھ ۴۹۶۔

[2]  ایضا مسئلھ ۴۷۸ اور ۴۹۴۔

[3] ناسیھ کو متحیره اور مضطربھ بھی کھا گیا ھے۔ اس صورت میں مبتدئھ کو عام لیا گیا ھے کھ جس کی دو فرد ھیں:

                الف : وه عورت جو پھلی بار خون دیکھتی ھے۔

                ب: وه عورت جس کی کوئی معین عادت نھیں ( پھلے معنی کی مضطربھ ) العروۃ الوثقی ، ج ۱ فی الحیض ، مسئلھ ۸،

[4]  توضیح المسائل مراجع، مسئلھ ۴۹۹۔

[5]  العروۃ الوثقیی، ج ۱ فی الحیض ، مسئلھ ۱۷ ، ۲۰ اور ۲۳۔

[6]  توضیح المسائل مراجع ۔ مسئلھ ۴۸۰ کے ذیل میں۔

[7]  ایضا ، مسئلھ ۴۸۰ کے اور ۵۶۰ کے ذیل میں، العروۃ الوثقی ، ج ۱ فی الحیض مسئلھ ۲۳۔

[8]  العروۃ الوثقی، ج ۱ فی احکام الحیض مسئلھ ۲۳۔ ، ۲۴، اور ۲۵، توضیح المسائل مراجع

سئلھ ۵۰۵، ۵۰۶۔ تحریر الوسیلھ ، ج ۱ فی الحیض ، م ۱۸ ، توضیح المسائل مراجع مسئلھ ۵۰۶۔

[9]  العروۃ الوثقی، ج ۱ فی احکام الحیض ، مسئلھ ۲۳۔ تحریر الوسیلھ ، ج ۱ فی الحیض ، م ۱۸ ، توضیح المسائل مراجع مسئلھ ۵۰۶۔

[10]  العروۃ الوثقی ، ج ۱ غسل حیض ، سوال نمبر ۱۵۷۔

تبصرے
Loading...