کیا روح موت کے بعد دنیا کے امور اور حوادث سے آگاھی حاصل کرسکتی ھے؟

سوال کا جواب واضح ھونے کے لئے مندرجھ ذیل نکات کی جانب توجھ کرنا ضروری ھے:

۱۔ انسان کے دو پھلو ھیں روح اور بدن۔ اور اس بات میں کوئی شک نھیں کھ انسانوں کی روح ایک حقیقت ھے۔

انسان کی روح، ایک ایسا جوھر ھے جو مجرد ( ماده سے خالی ) زنده اور قادر، جاننے والا اور با اختیار ھے کھ جسے نفس ناطقھ یا روان کھا جاتا ھے۔ [1]

روح کا بدن سے تعلق تدبیری ھے ، یعنی روح کی حیات بالاصالھ ھے، اور جب تک کھ وه بدن سے متعلق ھوتی ھے بدن بھی اسی سے اپنی حیات لیتا ھے۔ اور جب وه بدن سے مفارقت اختیار کرلیتی ھے تو بدن اپنی حیات سے ھاتھه دھو بیٹھتا ھے اور آھستھ آھستھ بوسیده ھوجاتا ھے۔ اور روح اپنی حیات کو جاری رکھتی ھے۔[2]

۲۔ موت کے بعد والی زندگی کے بارے میں عقلی تحقیقات کلی مطالب جیسے روح کی بقاء یا معاد کی ضرورت کو ثابت کرتی ھیں۔ لیکن موت کے بعد کے جزئی مسائل کو وحی کے ذریعے یا ائمھ معصومین علیھم السلام کے بیانات سے جانا جا سکتا ھے۔

۳۔ اس سلسلے میں وارد شده آیات قرآنی اور روایات سے یھ معلوم ھوتا ھے کھ انسان کی روح موت کے بعد دنیاوی مسائل سے آگاھی حاصل کرتی رهتی ھے۔

نمونھ کے طورپر اس سلسلے میں چند روایات کی جانب توجھ کریں:

۱ ۔ اسحق بن عمار نے امام موسی کاظم علیھ السلام سے پوچھا: کیا مؤمن اپنے گھر والوں کی زیارت کرتا ھے؟ امام علیھ السلام نے فرمایا: بے شک، میں نے عرض کیا: کتنا؟ تو فرمایا: اپنے فضائل کے مطابق ، ان میں بعض ھر دن اور بعض ھر تین دن میں ایک مرتبھ۔”

اسحاق بن عمار کھتا ھے کھ امام کے کلام کے دوران میں نے یھ سمجھا کھ فرمایا: ” ان میں سب سے کم ھر جمعھ (کو اپنے گھر والوں کی زیارت کرتا ھے)۔ ،میں نے عرض کیا کھ کس وقت؟ فرمایا: جب سورج کے زوال کا وقت ھوتا ھے، یا اس کے مانند، خداوند متعال اس کے ساتھه ایک فرشتھ بھیجتا ھے کھ وه ایسی چیزیں اس کو دکھائے جن سے وه خوش ھوجائے اور بعض چیزیں اس سے پوشیده رکھے جو اس کو غمگین کرتی ھیں”۔[3]

2:امام صادق نے فرمایا: ” بے شک مومن اپنے گھر والوں کی زیارت کرتا ھے ، پس جو کچھه وه پسند کرتا ھے وه دیکھتا ھے اور جو کچھه اس کو اچھا نھیں لگتا اس سے وه پوشیده رھتا ھے۔ اور بے شک کافر بھی اپنے گھر کی زیارت کرتا ھے۔ اور اس کو جو برا لگتا ھے وه دیکھتا ھے اور جو اس کو پسند ھوتا ھے وه اس سے پوشیده رھتا ھے۔ امام نے فرمایا: بعض ان میں سے ھر جمعھ کو زیارت کرتے ھیں، اور بعض اپنی عمل کے مطابق زیارت کرتے ھیں” [4]

۴۔ چونکھ فرشتے علتوں کے طولی سلسلوں میں قرار پائے ھیں اور من جملھ اسباب الھی ھیں، کوئی دور کی بات نھیں کھ ارواح خداوند متعال کے امر سے عالم دنیا کی طرف لوٹ آئیں اور اپنے رشتھ داروں کے احوال سے باخبر ھوجائیں۔۔۔ اور اس سلسلے میں فرشتے واسطھ کے طور پر اپنا کام انجام دیں، جیسا کھ روایات میں اس کی جانب اشاره ھوا ھے۔



[1]  جھان پر روح اور جسم کے رابطھ کی بات ھے اور ان دو کا ایک دوسرے پر متقابل اثر کی بات ھے وھاں اس کا نام ” روان ” رکھا جاتا ھے اور جھان پر روح کے امور جسم کے علیحده مورد بحث واقع ھوتے ھیں اس کا نام ” روح ” رکھا جاتا ھے۔

[2]  ترجمھ المیزان ، ج ۱۹ ص ۳۴۴۔

[3]  مجلسی ، بحار الانوار ، ج ۶ ص ۳۶۸۔

[4]  کلینی، کافی، ج ۳ ص ۲۳۰۔

تبصرے
Loading...