کیا جنس مخالف کے معلول انسانوں کی مدد کرنے { جیسے: نہانے، کپڑے زیب تن کرنے وغیرہ} میں کوئی حرج ہے؟

چونکہ مذکورہ سوال کے بارے میں آپ فقہی جواب چاہتے ہیں، اس لیے ہم نے ضروری سمجھا کہ مراجع عظام کے دفاتر سے سوال کریں اور موصول ہوئے جواب حسب ذیل ہیں:

دفتر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی {مدظلہ العالی}:

کسی دوسرے شخص کی شرم گاہ کو دیکھنا یا اسے مس کرنا حرام ہے۔

دفتر حضرت آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی {مدظلہ العالی}:

اگر جنس موافق دستیاب نہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

دفتر حضرت آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی {مدظلہ العالی}:

اگر شرم گاہ یا بدن کے اس حصہ کو دیکھنے کا سبب بنے، جو عام طور پر چھپایا جاتا ہے یا اسے لمس کرنے کا سبب بنے تو اس میں حرج ہے۔

حضرت آیت اللہ مھدی ہادوی تہرانی {دامت برکاتہ} کا جواب:

معلولین کی حفاظت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اگر ان پر نظر ڈالنا یا لمس کرنا شہوت کے ساتھ نہ ہو۔ احتیاط یہ ہے کہ جنس مخالف کے سلسلہ میں بوڑھے افراد پر اکتفا کی جائے اور صرف ان کی حفاظت کی جائے۔ البتہ اگر اس کام کو انجام دینے پر مجبور ہو تو، جنس مخالف کے معلول شخص اگرچہ جوان بھی ہو، کی حفاظت کرنا جائز ہے۔

اس سلسلہ میں مزید آگاہی کے لیے ملاحظہ ہو:

۱۔ عنوان: ” کار در اما کن فروش اجناس حرام” سوال: 2725 {سائٹ:2985}

۲۔ عنوان: ” شغل ہای حرام” سوال: 3510{سائٹ: ur3744}

۳۔ عنوان: ” پائداری در عقیدہ و ایمان” سوال: 1812{سائٹ:3204}

تبصرے
Loading...