کیا با سود قرضہ لینا حرام ھے؟

قرضہ لینا ، اگرچہ سرکاری بینک سے ہو اور با سود  ہو تو  حکم وضعی کے مطابق صحیح ہے ) یعنی قرضہ لینے والا پیسوں  کا مالک بن جاتا ہے اور ان پیسوں سے معاملہ کرنا صحیح ہے( لیکن اگر سود دار ہو ، تو حکم تکلیفی کے مطابق حرام ہے۔یعنی اس نے حرام کام انجام دیا ہے اور گناہ کا مرتکب ہوا ھے۔ قرضہ ، خواہ مسلمان سے لیا جاَئے یا غیر مسلمان سے اور خواہ اسلامی حکومت سے لیا جائے یا غیر اسلامی حکومت سے مگر یہ کہ قرضہ لینے والا اس قدر مجبور و مضطر ہو کہ حرام انجام دینا اس کے لیے جائز بن جائے ، لیکن اس صورت میں بھی انسان حرام کا ارتکاب کرنے سے بچنے کے لیے اس کی اضافی رقم ادا کرنے کی نیت نہ کرے اگر چہ وہ جانتا ہو کہ اس سے یہ اضافی رقم لیں گے اور سود دار نہ ہونے کی صورت میں لون لینا جایز ہونا ضرورت کی حالت سے مخصوص نہیں ہے۔[1]

 


[1] توضیح المسایل ، ) المحشی ، للامام الخمینی ( ج ۲ ، ص ۹۳۵ ، بخش استفتا ءات از مقام معظم رھبری ، س ۱۹۱۱ خلاصہ۔

 

تبصرے
Loading...