پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے بعد خلافت و جانشینی کے بارے میں شیعوں کا نظریه کیا هے؟

خلافت کے مسئله اور پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی جانشینی کے بارے میں شیعوں کا عقیده حسب ذیل هے:

١- امام اور پیغمبر اسلام صلی الله علی
ه
وآله وسلم کے خلیفه کے کچھـ فرائص اور ذمه داریاں هیں – پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی رحلت کے بعد امام کے اهم فرائض یه هیں : قرآن مجید کے مفاهیم کو بیان کر نا ، شرعی احکام بیان کر نا ، معاشره کو هر قسم کی گمراهی سے بچانا ، دینی اور اعتقادی سوالات کا جواب دینا ، معاشره میں عدل و انصاف کو نافذ کر نا اور دشمنوں کے مقا بلے میں اسلامی سرحدوں کی حفاظت کر نا-

٢- پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے جانشین اور امام کو علمی و اخلاقی لحاظ سے خدا وند متعال کی طرف سے خاص عنایت حاصل هو نی چاهئے اور وه غیبی تر بیت میں قرار پانا چاهئے –یعنی اسے پیغمبر صلی الله علیه وآله وسلم کے مانند هر قسم کے گناه ، سهو وخطا اور بھول چوک سے منزه
ا
و
ر
پاک هو نا چاهئے – اسی لئے امام کو
م
شخص
کرن
ے اور معین کر نے کا کام صرف خدا وند متعال کی طرف سے پیغمبر صلی الله علیه وآله وسلم یا پهلے والے امام کے ذریعه میسر وممکن هے-

٣-پیغمبر اسلام صلی ا
ل
له علیه وآله وسلم نے اپنے بعد والے امام و رهبر کو پهچنوایا هے، یعنی آنحضرت صلی الله علیه وآله وسلم نے علی بن ابیطالب علیه السلام کو اپنے بعد خلیفه کے عنوان سے معین فرماکر ، اس عظیم ذمه داری کو گوناگوں مواقع پر عملی جامه پهنایا هے- اس لئے حضرت علی علیه السلام همیشه اپنے آپ کو پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کا بر حق اوربلا فصل خلیفه جانتے تھے اور مختلف مواقع پر اس مسئله کو اسلامی معاشره اور اپنے پیش رو خلفاء کے در میان بیان فر ماتے تھے که خلافت خدا وند متعال کی طرف سے ایک انتصابی منصب هے اور پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کی طرف سے بار ها اس کا اعلان هوا هے-

٤- پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے جانشین باره افراد هیں اور ” اثنا عشره خلیفه” کی اصطلاح فریقین (سنی اور شیعه) کی کتابوں میں درج هے – ان
میں
پهلے علی بن ابیطالب علیه السلام اور آخری جانشین حضرت حجه بن الحسن عسکری عجل الله تعالی فرجه الشریف هیں –

٥- ائمه اطهار علیهم السلام کے اسمائے گرامی حسب ذیل هیں:

١-علی بن ابیطالب علیه السلام-  ٢-حسن بن علی علیه السلام- ٣- حسین بن علی علیه السلام – ٤-علی بن حسین علیه السلام- ٥-محمد بن علی علیه السلام – ٦- جعفر بن محمد علیه السلام – ٧-موسی بن جعفر علیه السلام – ٨-علی بن موسی علیه السلام – ٩- محمد بن علی علیه السلام – ١٠- علی بن محمد علیه السلام – ١١-حسن بن علی علیه السلام – ١٢- امام
( م ح م د بن حسں (
مهدی
)
علیه السلام –  




[1]


نتیجه یه نکلا که:


 
 خلافت اور پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآله وسلم کی جانشینی کے مسئله میں

شیعھ
معتقد هیں که پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم نے خدا کے حکم سے حضرت علی علیه السلام کو اس منصب پر معین فر مایا تھا ، لیکن جس زمانے میں ، بعض عوامل نے آپ(ع) کو اس منصب سے دور رکھا اور جب آپ(ع) کی ضرورت کا احساس کیا جاتا تھا ، تو آپ اسلام کے مسائل کے سلسله میں لاپروائی سے کام نهیں لیتے تھے ، بلکه اسلام اور انسانی معاشره خاص کر مستضعفین اور مظلو مین کی مصلحتوں کے یش نظر اپنے نظریه کا اعلان فر ماتے تھے-



[2]


٦- پیغمبر اسلام صلی الله علیه وآله وسلم کے صحابیوں کے بارے میں شیعوں کا عقیده یه هے که هر شخص کو پهچاننے کے لئے ضروری هے که اس کے تمام طرز عمل کی جانچ پڑتال کی جائے اور اس کا عنوان اور عهده اس کے بارے میں جانچ پڑتال کر نے میں مانع نهیں بننا چاهئے-

پیغمبر اکرم صلی الله علیه وآل وسلم کا صحابی هو نا اگر چه فخر و مباهات کا مقام هے، لیکن یه مقام انھیں معصوم جاننے اور ان کی خطاٶں سے چشم پوشی کر نے کا سبب نهیں بن سکتا هے – چنانچه قرآن مجید نے بعض مهاجر وانصار کی، واضح خطاٶں کے پیش نظر ان کی سر زنش کی هے، جیسے چھپے منافقین جن کی پهچان نهیں هوتی تھی



[3]



یا وه لوگ جن کا ایمان کمزور اور دل بیمار تھےوغیره-



[4]


تبصرے
Loading...