فرشتوں کی عمر کتنی ھے؟ کیا مقرب فرشتے بھی مر جائیں گے؟ کس طرح؟

متعدد روایات کی بناپر ملائکھ سب سے پھلی مخلوق ھیں کھ جنھیں خداوند متعال نے خلق کیا ھے۔ کیوں کھ ھماری احادیث میں آیا ھے کھ فرشتوں کی خلقت، حضرت رسول اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم اور ائمھ طاھرین علیھم السلام کے نور کی خلقت کے بعد وجود میں آئی ھے[1]

اور اسی طرح متعدد احادیث کی بنا پر پروردگار کی پھلی مخلوق حضرت رسول اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم اور ائمھ اطھار علیھم السلام کا پاک نور تھا۔ اس کے بعد خداوند متعال نے زمین اور آسمانوں کو خلق کیا اور اس کے بعد ملائکھ کو خلق کیا۔

جابر بن عبد اللھ انصاری نقل کرتے ھیں: اور میں نے رسول اکرم صلی اللھ علیھ و آلھ وسلم سے سنا ھے کھ آپ نے فرمایا: بے شک خداوند متعال نے مجھے، علی فاطمھ، حسن اور حسین اور باقی ائمھ اطھارکو ایک نور سے خلق کیا، اس کے بعد ھمارے پیروکاروں کو۔۔۔ اس کے بعد آسمانوں اور زمینوں کو اور ملائکھ کو خلق کیا ۔۔۔” [2]

لیکن ملائکھ کی موت کے بارے میں ، چونکھ زمینوں اور آسمانوں کے سب موجودات قیامت سے پھلےمرجائیں گے، جیسا کھ قرآن مجید میں ارشاد ھے: “اور جب صور پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان کی تمام مخلوقات بیھوش ھو کر گر پڑیں گی علاوه ان کے جنھیں خدا بچانا چاھے، اس کے بعد پھر دوباره صور پھونکا جائے گا تو سب کھڑے ھو کر دیکھنے لگیں گے” [3]

اس آیھ شریفھ کی ابتدا میں ارشاد ھے  کھ “جو بھی زمین اور آسمان میں ھیں وه سب مر جائیں گے”  جو سب موجودات حتی که ملائکھ کو بھی شامل ھوتا ھے ، اس کے بعد آیھ شریفھ نے بعض کو مستثنی کیا ھے۔ جس سے یھ سمجھا جاتا ھے کھ بعض مخلوقات پھلے صُور میں نھیں مریں گی۔ لیکن وه کون سی مخلوقات ھیں؟ مفسرین نے اس بات میں اختلاف کیا ھے:

بعض کا نقطھ نظر یھ ھے کھ وه بعض، بزرگ فرشتے جیسے جبرئیل، میکائیل اسرافیل اور عزرائیل ھیں ، ایک روایت کے مطابق ، جب رسول اللھ صلی اللھ علیھ و آلھ وسم نے اس آیھ کی تلاوت کی تو لوگوں نے پوچھا ، کھ کون مستثنی ھیں۔ آنحضور (ص) نے فرمایا ” جبرئیل ،میکائیل ، اسرافیل اور ملک الموت۔ اور جب سب مخلوقات کی روح قبض کی جائے گی اس کے بعد  وه بھی خدا وند متعال کے فرمان سے ترتیب کے ساتھه مر جائیں گے” [4]

دوسری روایت میں حاملان عرش کو ان ملائکھ پر اضافھ کیا گیا ھے۔ [5]

بھر ھر حال یه  روایت[6] اور دوسری روایات جو بیان کرتی ھیں: جب پھلا نفخِ صور ھوجائے گا اسرافیل صور پھونکے گا اور سب موجودات جو روح رکھتے ھیں مرجائیں گے، بغیر اسرافیل کے اور اس کے بعد اسرافیل بھی خدا کے امر سے مرجائے گا۔ [7]

بعض آیات شریفھ من جملھ: ” کل شیء ھالک الا وجھه ” [8] جو بیان کرتی ھے کھ ھر چیز ھلاک ھوجائے گی اور مر جائے گی سوائے ذات خدا کے۔ یھ سمجھا جاتا ھے کھ یھ باقیمانده فرشتے بھی آخر کار مر جائیں گے، اور پورے عالم میں کوئی ذات زنده نھیں رھے گی سوائے پروردگار کی ذات کے۔

فرشتوں کے لئے کس طرح موت آتی ھے؟ اس سلسلے میں یھ کھا جاتا ھے، کھ جو کچھه ھم موت کے بارے میں سمجھتے ھیں ( ماده اور جسم سے روح کا نکلنا ) موت کا یھ تصور، ملائکھ کے بارے میں معنی نھیں رکھتا ، کیوں کھ وه جسم نھیں رکھتےھیں که اس جسم سے روح کا خارج ھونا، معنی رکھتا ھو۔ اس لئے فرشتوں کی موت کے بارے میں مندرجھ ذیل احتمالات ھیں:

پھلا احتمال : ان کے بارے میں موت کا مطلب، مثالی جسم سے روح کا الگ ھونا ھے۔

دوسرااحتمال : مراد ان کے کام کو روکنا اور ان کے ادراک کی صلاحیتوں کو کھونا مراد ھے۔ [9]

اس بنیاد کے مطابق فرشتے طویل عمر کے مالک ھیں لیکن وه بھی ایک دن مرجائیں گے۔



[1]  بحار الانوا ، جلد۱۵، صفحھ ۸ اور جلد ۱۸ صفحھ ۳۴۸ ، و جلد ۲۴ ، صفحھ۔ ۸۸۔

[2]  بحار الانوار ، ج ۳۶۔ ص ۳۴۴۔ و ۳۴۳۔

[3]  سوره زمر، ۶۸ ” ۔۔ و نفخ فی الصور قفعق من فی السموات و من فی الارض الا من شاء اللھ”

[4]  بحار الانوار، ج ۷۹، ص ۱۸۴۔

[5]  بحار الانوار، ج ۶ ، ص ۳۲۹۔

[6]  بحار الانوار، ج ۶۔ ص ۳۲۹۔

[7]  بحار الانوار، ج ۶۔ ص ۳۲۴۔

[8]  سوره قصص / ۸۸۔

[9]  تفسیر نمونھ ، ج ۱۹ ، ص ۵۴۱۔ص

تبصرے
Loading...