عادت کے ایام نامنظم ہونے کی صورت میں میری نماز اور روزوں کا حکم کیا ہے؟

آپ چونکہ وضع حمل سے پہلے ہر مہینہ میں سات دن حیض دیکھتی تھیں، اس وقت عادت عددیہ رکھتی تھیں۔ اب جبکہ ہر مہینہ میں 12 یا 13 دن خون مشاہدہ کرتی ہو، پھر بھی عادت عددیہ رکھتی ہو، لیکن چونکہ خون کا مشاہدہ کرنے والے ایام کی تعداد دس دن سے زیادہ ہے، اس لئے آپ کو مندرجہ ذیل حکم کے مطابق عمل کرنا چاہئے:
” جس عورت کی عادت عددیہ ہو، اگر وہ اپنی عادت کے ایام سے زیادہ خون دیکھےاور دس دن سے زیادہ ہو، چنانچہ مشاہدہ کئے ہوئے تمام خون ایک ہی قسم کے ہوں، تو اسے خون کا مشاہدہ کرنے کے وقت سے اپنی عادت کے ایام کی تعداد تک حیض اور باقی دنوں کو استحاضہ قرار دینا چاہئے، اور اگر مشاہدہ کئے ہوئے سب خون ایک ہی قسم کے نہ ہوں، بلکہ ان میں سے کچھ دن حیض کی علامت رکھتے ہوں اور کچھ دن استحاضہ کی علامت رکھتےہوں تو اگر حیض کی علامت رکھنے والے خون کے ایام اس کی عادت کے ایام کے برابر ہوں، تو اسے وہی ایام حیض شمار کرکے باقی ایام کو استحاضہ قرار دینا چاہئے، اور اگر حیض کی علامت رکھنے والے خون کے ایام، اس کی عادت کے ایام سے کم تر ہوں، تو ان ایام پر چند دنوں کا اضافہ کرکے عادت کے ایام کے برابر دنوں کو حیض شمار کرکے باقی ایام کو استحاضہ قرار دینا [1]چاہئے۔
پس، اگر وضع حمل کے بعد آپ کی عادت چھ دن کی عادت پر واپس آگئی، تو اس صورت میں چھ دن کو حیض اور باقی ایام کو استحاضہ قرار دینا، لیکن اگر عادت نہ بدلی اور اپنے سات دن کی عادت پر باقی رہی، تو سات دن کو حیض اور باقی ایام کو استحاضہ قرار دینا۔
حضرت آیت اللہ مہدی ہادوی تہرانی( دامت برکاتہ) کا جواب:
اگر وضع حمل سے پہلے آپ کی عادت کی مدت مشخص نہیں تھی، مثال کے طور پر سات دن اور وضع حمل کے بعد یہ مدت متغیّر ہوئی ہے اور نئی عادت مشخص مدت کے ساتھ پیدا نہیں ہوئی ہے، اس صورت میں اگر خون دس دن کے بعد جاری رہے اور تمام خون حیض یا استحاضہ کی علامت رکھتے ہوں، تو احتیاط واجب کے طور پر آپ کو اپنے رشتہ داروں میں سے اپنے ہم سن خواتین کی عادت کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور اگر وہ کوئی خاص عادت نہ رکھتی ہوں، تو تین سے دس دن تک کی عدد کو حیض، بلکہ بہتر ہے وہی اپنی گزشتہ سات دن کی عادت کو حیض قرار دے اور باقی ایام کو استحاضہ شمار کرے۔ اور اگر دس دن سے زیادہ خون جاری رہے اور اس کے چند دن حیض کی علامت اور باقی دن استحاضہ کی علامت ہو تو حیض کی علامت والے دن تین دن سے کم تر یا دس دن سے زیادہ نہ ہوں، تو انہی دنوں کو حیض قرار دیکر باقی ایام کو استحاضہ حساب کرے اور اگر حیض کی علامت رکھنے والا خون تین دن سے کم تر ہو تو اسے حیض قرار دیکر مذکورہ دو طریقوں ( رشتہ داروں کی طرف یا عدد کے انتخاب ) میں سے ایک کو معین کردے۔ اور اگر خون دس دن سے کم جاری رہا، تو تمام ایام کو حیض حساب کرے۔

 


[1] ۔ توضیح المسائل ( امحشی للامام الخمینی)، ج 1، ص 287،م 493۔
تبصرے
Loading...