سلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ تقریباً ایک سال قبل مجھے کچھ پیسوں کی اشد ضرورت تھی، اس لیے میں نے ایک شخص کی اجارہ نمازیں پڑھنا قبول کیں اور اس نے اپنے باپ اور بھائی کی نمازیں پڑھانے کے لیے مجھے اجرت دیدی تاکہ میں ان کی قضا نمازیں پڑھوں، ایک سال تک یہ قضا نمازوں کو پڑھنے میں مشغول ہونے کے بعد، میرے زانو میں شدید درد ہونے لگا، میں طبیب کے پاس گیا۔ اس وقت میں ایسے درد سے دوچار ہوا ہوں کہ اپنی واجب نمازیں بھی مسکن دواوں کی مدد سے پڑھتا ہوں۔ اب میں پریشان ہوں کہ کیا کروں۔ اجارہ کی نمازوں کو کیسے بجا لاوں یا باقی اجرت کو کیسے واپس کروں۔ ۱۔ کیا جائز ہے کہ میت کے وارث کو اطلاع دئے بغیر ، باقی اجارہ نمازوں کو کسی اور شخص کے سپرد کردوں؟ ۲۔ اگر میں میت کے وارث کو پیسے واپس کرنا چاہوں، تو کیا ایک سال کے دوران اجارہ نمازوں کی اجرت پڑھنے کی وجہ سے وہ مجھ سے زیادہ پیسوں کا مطالبہ کر سکتا ہے؟ بہرصورت اگر میں اس باقی بچی اجرت کو واپس نہ کر سکا تو مجھے کیا کرنا چاہئِے؟

دفتر حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای {مدظلہ العالی}:

ج۱۔ اگر اس طرح اجیر ہوا ہو کہ اس میں ذاتی طور پر پڑھنے کی شرط نہ ہو اور دوسرے کو واگزار کرنے کے قابل ہو، تو کوئی حرج نہیں ہے۔

ج۲۔ سوال کے فرضیہ کے مطابق قیمت کے تفاوت کے بارے میں احوط ہے کہ مصالحت کی جائے۔

ج۳۔ میت کے وارثوں کو راضی کرنا ضروری ہے۔

دفتر حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی {مدظلہ العالی}:

۱۔ اجیر ہوا شخص اجارہ کو دوسرے کے نام واگزار نہیں کرسکتا ہے، مگر یہ کہ اجازت حاصل کرے۔

۲،۳۔ کسی طرح ان کی رضامندی حاصل کرنی چاہئیے۔

حضرت آیت اللہ مھدوی ہادوی تہرانی {دامت برکاتہ} کا جواب حسب ذیل ہے:

۱۔ اگر اجارہ کے وقت اس قسم کی اجازت آپ کو دی گئی ہے کہ آپ ان نمازوں کو خود یا کسی دوسرے کے ذریعہ انجام دلا سکتے ہیں یا اس قسم کا مطلب طرفین کے ذہن میں یا قرارداد کی ذہنی فضا میں موجود ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ اگر ایسا نہ ہو، تو آپ میت کے وارثوں سے اجازت لے کر یہ کام انجام دے سکتے ہیں۔

۲۔ اگر آپ پیسوں کو واپس کرنا چاہتے ہیں، یعنی قرارداد کو فسخ کرنا چاہتے ہیں اگر یہ حق رکھتے ہوں۔ یعنی طرف مقابل بھی اسے قبول کرے یا کم از کم قرارداد میں اس فرض پر فسخ کرنے کا حق موجود ہو—- تو صرف قرارداد کے مبلغ کو واپس کرنا چاہئیے، روزمرہ قیمت آپ کے ذمہ نہیں ہے۔

۳۔ آپ مقروض ہیں، اور اگر آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں، تو جب ممکن ہو اسے ادا کیجئیے۔ توجہ کیجئیے کہ وقت گزرنا قرض کے ساقط ہونے کا سبب نہیں بن سکتا ہے اور اگر آپ آخر عمر تک بھی اس قرض کو ادا نہیں کریں گے، تو آپ کے مرنے کے بعد آپ کے ترکہ سے یہ قرض ادا کیا جانا چاہئیے۔ بیشک ممکن ہونے کی صورت میں قرض ادا نہ کرنا جائز نہیں ہے۔

تبصرے
Loading...