زیارت عاشورا کے اس جمله : ” برئت الی الله والیکم منھم” میں خدا کی طرف یا معصومین {ع} کی طرف بیزاری کے کیا معنی هیں؟

لغت میں برائت کا لفظ، کسی شخص یا چیز سے جدائی ، دوری اور بیزاری کے معنی میں استعمال هوا هے- اور برائت کے لیے اس وقت یه معنی هوتے هیں، جب “الیٰ ” کے بغیر هو، لیکن اگر لفظ “الیٰ ” کے ساتھه برائت آئے تو بیزاری کے معنی کے علاوه، اس کے معنی، التجا اور پناه لینا بھی هوتے هیں- اس لحاظ سے زیارت کی اس عبارت کے معنی یه هیں: ” میں بنی امیه اور دوسرے ملعونین سے بیزاری چاهتا هوں جبکه خداوندمتعال اور آپ اهل بیت {ع} کی طرف پناه لیتا هوں[1]-”



[1] مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین، شرح صحیفه سجادیه، روضه 12، انتشارات رسالت، بازار اصفهان، پاساژ علوی.

تبصرے
Loading...