خداوند متعال نے قرآن مجید میں کئى جگهوں پر صحابیوں کى ستائش کى هے اور ارشاد فرماتا هے: “وَرَحْمَتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْءٍ فَسَأَکْتُبُهَا لِلَّذِینَ یَتَّقُونَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَاةَ وَالَّذِینَ هُمْ بِآیاتِنَا یُؤْمِنُونَ * الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الْأُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَهُ مَکْتُوباً عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَالْأِنْجِیلِ یَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلالَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْهِمْ فَالَّذِینَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِی أُنْزِلَ مَعَهُ أُولَئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ”. (الأعراف: 156ـ 157). “اور میرى رحمت هر شے پر وسیع هے جسے میں عنقریب ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو خوف خدا رکھنے والے ، زکواۃ ادا کرنے والے اور همارى نشانیوں پر ایمان لانے والے هیں­ جو لوگ که رسول نبى امى کا اتباع کرتے هیں جس کا ذکر اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا هوا پاتے هیں که وه نیکیوں کا حکم دیتا هے، اور برائیوں سے روکتا هے اور پاکیزه چیزوں کو حلال قرار دیتا هے اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا هے اور ان پر سے احکام کے سنگین بوجھ اور قیدو بند کو اٹھا دیتا هے پس جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کا احترام کیا اس کى امداد کى اور اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل هوا هے وهى درحقیقت فلاح یافته اور کامیاب هیں­”اور ارشاد فرماتا هے: “الَّذِینَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِینَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَاتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِیمٌ * الَّذِینَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَکُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِیمَاناً وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ”. (آل عمران: 172­173)”یه صاحبان ایمان هیں جنھوں نے زخمى هونے کے بعد بھى خدا اور رسول کى دعوت پر لبیک کهى­ ان کے نیک کردار اور متقى افراد کے لئے نهایت درجه اجر عظیم هے­ یه وه ایمان والے هیں که جب ان سے بعض لوگوں نے کها که لوگوں نے تمھارے لئے عظیم لشکر جمع کرلیا هے لهذا ان سے ڈرو تو ان کے ایمان میں اور اضافه هوگیا اور انھوں نے کها که همارے لئے خدا کافى هے اور وهى همارا ذمه دار هے”مزید ارشاد فرماتا هے: “وَإِنْ یُرِیدُوا أَنْ یَخْدَعُوکَ فَإِنَّ حَسْبَکَ اللَّهُ هُوَ الَّذِی أَیَّدَکَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِینَ * وَأَلَّفَ بَیْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِی الْأَرْضِ جَمِیعاً مَا أَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَکِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَیْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِیزٌ حَکِیمٌ”. (الأنفال: 62ـ 63).”اور اگر یه آپ کو دھوکا دینا چاهیں گےتو خدا آپ کے لئے کافى هے­ اس نے آپ کى تائید ، اپنى نصرت اور صاحبان ایمان کے ذریعه کى هے­ اور ان کے دلوں میں محبت پیدا کردى هے که اگر آپ سارى دنیا خرچ کردیتے تو بھى ان کے دلوں میں باهمى الفت نهیں پیدا کرسکتے تھے لیکن خدا نے یه الفت و محبت پیدا کر دى هے که وه هر شے پر غالب اور صاحب حکمت هے”اور ارشاد الهى هے: “یَا أَیُّهَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللَّهُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ”(الأنفال: 64).” اے پیغمبر آپ کے لئے خدا اور وه مومنین کافى هیں جو آپ کا اتباع کرنے والے هیں”خدا وند متعال ارشاد فرماتا هے: “کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ”. (آل عمران: 110).”تم بهترین امت هو جسے لوگوں کے لئے منظر عام پر لایا گیا هے تم، لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے هو اور برائیوں سے روکتے هو اور الله پر ایمان رکھتے هو”اور ارشاد فرماتا هے: “مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِینَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْکُفَّارِ رُحَمَاءُ بَیْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُکَّعاً سُجَّداً یَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَاناً سِیمَاهُمْ فِی وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِکَ مَثَلُهُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِی الْأِنْجِیلِ کَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیظَ بِهِمُ الْکُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْراً عَظِیماً”. (الفتح: 29).”محمد الله کے رسول هیں اور جو لوگ ان کےساتھ هیں وه کفار کے لئے سخت ترین اور آپس میں انتهائى رحمدل هیں تم انھیں دیکھو گے که بارگاه احدیت میں سرخم کئے هوئے سجده ریز هیں اور اپنے پروردگار سے فضل و کرم اور اس کى خوشنودى کے طلب گار هیں کثرت سجود کى بنا پر ان کے چهروں پر سجده کے نشانات پائے جاتے هیں، یهى ان کى مثال توریت میں هے اور یهى ان کى صفت انجیل میں هے، جیسے کوئى کھیتى هو جوپهلے سوئى نکالے پھر اسے مضبوط بنائے پھر وه موٹى هوجائے اور پھر اپنے پیروں پر کھڑى هوجائے که کاشتکاروں کو خوش کرنے لگے تاکه ان کے ذریعه کفار کو جلایا جائے اور الله نے صاحبان ایمان و عمل صالح سے مغفرت اور عظیم اجر کا وعده کیا هے”اس کے علاوه بھى بهت سى آیات هیں، جن میں خداوند متعال صحابیوں کى ستائش کرتا هے­ شیعه کهتے هیں که پیغمبر اسلام (ص) کى زندگى میں آپ (ص) کے صحابى مومن تھے، لیکن آپ (ص) کى وفات کے بعد مرتد هوئے هیں حیرت کى بات هے! که کیسے ممکن هے که پیغمبر (ص) کى وفات کے بعد سب صحابى مرتد هوئے هیں؟! اور وه کیوں دین سے منه موڑ کر مرتد هوجائیں؟! کیا آپ شیعه یه نهیں کهتے هیں که وه ابوبکر کو خلیفه بنانے کى وجه سے مرتد هوئے هیں؟! پس هم آپ سے کهتے هیں که: صحابیوں نے کیوں اتفاق سے ابوبکر کى بیعت کى هے؟ کیا وه ابوبکر سے ڈرتے تھے؟ اور کیا ابوبکر کے پاس قدرت تھى اور انھوں نے ان سے زبردستى بیعت لى هے؟ ابوبکر، قریش کے قبیله تیم سے تعلق رکھتے تھے که اس قبیله کے افراد قریش کے دوسرے قبیلوں کے افراد کى به نسبت کم تر تھے اور قریش کے قبائل میں سے بنى هاشم اور بنى عبدالدار اور بنى مخزوم کے افراد زیاده تر اور اهم تر تھے­پس جب ابوبکر صحابیوں سے زبردستى بیعت حاصل کرنے کى قدرت نهیں رکھتے تھے، تو صحابى کیوں ان کے لئے جهاد کرتے تھے اور کیا یه ان کے ایمان اور اسلام کى مدد کرنے میں پیش قدم هونے کى دلیل نهیں هے؟!


سائٹ کے کوڈ
fa3499


کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
21494

صحابه کے بارے میں قرآن مجید میں کثرت سے ستائش کى آیات موجود هونے کے باوجود شیعه کیوں ان کى مذمت کرتے هیں؟

خداوند متعال نے قرآن مجید میں کئى جگهوں پر صحابیوں کى ستائش کى هے اور ارشاد فرماتا هے: “وَرَحْمَتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْءٍ فَسَأَکْتُبُهَا لِلَّذِینَ یَتَّقُونَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَاةَ وَالَّذِینَ هُمْ بِآیاتِنَا یُؤْمِنُونَ * الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الْأُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَهُ مَکْتُوباً عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَالْأِنْجِیلِ یَأْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلالَ الَّتِی کَانَتْ عَلَیْهِمْ فَالَّذِینَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِی أُنْزِلَ مَعَهُ أُولَئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ”. (الأعراف: 156ـ 157).
“اور میرى رحمت هر شے پر وسیع هے جسے میں عنقریب ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو خوف خدا رکھنے والے ، زکواۃ ادا کرنے والے اور همارى نشانیوں پر ایمان لانے والے هیں­ جو لوگ که رسول نبى امى کا اتباع کرتے هیں جس کا ذکر اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا هوا پاتے هیں که وه نیکیوں کا حکم دیتا هے، اور برائیوں سے روکتا هے اور پاکیزه چیزوں کو حلال قرار دیتا هے اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا هے اور ان پر سے احکام کے سنگین بوجھ اور قیدو بند کو اٹھا دیتا هے پس جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کا احترام کیا اس کى امداد کى اور اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل هوا هے وهى درحقیقت فلاح یافته اور کامیاب هیں­”
اور ارشاد فرماتا هے: “الَّذِینَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِینَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَاتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِیمٌ * الَّذِینَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَکُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِیمَاناً وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ”. (آل عمران: 172­173)
“یه صاحبان ایمان هیں جنھوں نے زخمى هونے کے بعد بھى خدا اور رسول کى دعوت پر لبیک کهى­ ان کے نیک کردار اور متقى افراد کے لئے نهایت درجه اجر عظیم هے­ یه وه ایمان والے هیں که جب ان سے بعض لوگوں نے کها که لوگوں نے تمھارے لئے عظیم لشکر جمع کرلیا هے لهذا ان سے ڈرو تو ان کے ایمان میں اور اضافه هوگیا اور انھوں نے کها که همارے لئے خدا کافى هے اور وهى همارا ذمه دار هے”
مزید ارشاد فرماتا هے: “وَإِنْ یُرِیدُوا أَنْ یَخْدَعُوکَ فَإِنَّ حَسْبَکَ اللَّهُ هُوَ الَّذِی أَیَّدَکَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِینَ * وَأَلَّفَ بَیْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِی الْأَرْضِ جَمِیعاً مَا أَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَکِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَیْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِیزٌ حَکِیمٌ”. (الأنفال: 62ـ 63).
“اور اگر یه آپ کو دھوکا دینا چاهیں گےتو خدا آپ کے لئے کافى هے­ اس نے آپ کى تائید ، اپنى نصرت اور صاحبان ایمان کے ذریعه کى هے­ اور ان کے دلوں میں محبت پیدا کردى هے که اگر آپ سارى دنیا خرچ کردیتے تو بھى ان کے دلوں میں باهمى الفت نهیں پیدا کرسکتے تھے لیکن خدا نے یه الفت و محبت پیدا کر دى هے که وه هر شے پر غالب اور صاحب حکمت هے”
اور ارشاد الهى هے: “یَا أَیُّهَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللَّهُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ”(الأنفال: 64).
” اے پیغمبر آپ کے لئے خدا اور وه مومنین کافى هیں جو آپ کا اتباع کرنے والے هیں”
خدا وند متعال ارشاد فرماتا هے: “کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ”. (آل عمران: 110).
“تم بهترین امت هو جسے لوگوں کے لئے منظر عام پر لایا گیا هے تم، لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے هو اور برائیوں سے روکتے هو اور الله پر ایمان رکھتے هو”
اور ارشاد فرماتا هے: “مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ وَالَّذِینَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْکُفَّارِ رُحَمَاءُ بَیْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُکَّعاً سُجَّداً یَبْتَغُونَ فَضْلاً مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَاناً سِیمَاهُمْ فِی وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ذَلِکَ مَثَلُهُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِی الْأِنْجِیلِ کَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَى عَلَى سُوقِهِ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیظَ بِهِمُ الْکُفَّارَ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْراً عَظِیماً”. (الفتح: 29).
“محمد الله کے رسول هیں اور جو لوگ ان کےساتھ هیں وه کفار کے لئے سخت ترین اور آپس میں انتهائى رحمدل هیں تم انھیں دیکھو گے که بارگاه احدیت میں سرخم کئے هوئے سجده ریز هیں اور اپنے پروردگار سے فضل و کرم اور اس کى خوشنودى کے طلب گار هیں کثرت سجود کى بنا پر ان کے چهروں پر سجده کے نشانات پائے جاتے هیں، یهى ان کى مثال توریت میں هے اور یهى ان کى صفت انجیل میں هے، جیسے کوئى کھیتى هو جوپهلے سوئى نکالے پھر اسے مضبوط بنائے پھر وه موٹى هوجائے اور پھر اپنے پیروں پر کھڑى هوجائے که کاشتکاروں کو خوش کرنے لگے تاکه ان کے ذریعه کفار کو جلایا جائے اور الله نے صاحبان ایمان و عمل صالح سے مغفرت اور عظیم اجر کا وعده کیا هے”
اس کے علاوه بھى بهت سى آیات هیں، جن میں خداوند متعال صحابیوں کى ستائش کرتا هے­ شیعه کهتے هیں که پیغمبر اسلام (ص) کى زندگى میں آپ (ص) کے صحابى مومن تھے، لیکن آپ (ص) کى وفات کے بعد مرتد هوئے هیں حیرت کى بات هے! که کیسے ممکن هے که پیغمبر (ص) کى وفات کے بعد سب صحابى مرتد هوئے هیں؟! اور وه کیوں دین سے منه موڑ کر مرتد هوجائیں؟! کیا آپ شیعه یه نهیں کهتے هیں که وه ابوبکر کو خلیفه بنانے کى وجه سے مرتد هوئے هیں؟! پس هم آپ سے کهتے هیں که: صحابیوں نے کیوں اتفاق سے ابوبکر کى بیعت کى هے؟ کیا وه ابوبکر سے ڈرتے تھے؟ اور کیا ابوبکر کے پاس قدرت تھى اور انھوں نے ان سے زبردستى بیعت لى هے؟ ابوبکر، قریش کے قبیله تیم سے تعلق رکھتے تھے که اس قبیله کے افراد قریش کے دوسرے قبیلوں کے افراد کى به نسبت کم تر تھے اور قریش کے قبائل میں سے بنى هاشم اور بنى عبدالدار اور بنى مخزوم کے افراد زیاده تر اور اهم تر تھے­
پس جب ابوبکر صحابیوں سے زبردستى بیعت حاصل کرنے کى قدرت نهیں رکھتے تھے، تو صحابى کیوں ان کے لئے جهاد کرتے تھے اور کیا یه ان کے ایمان اور اسلام کى مدد کرنے میں پیش قدم هونے کى دلیل نهیں هے؟!

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ

تبصرے
Loading...