جو عورت ا بھی کسی مرد کے متعھ ( وقتی شادی ) میں ھے۔ اور وه چاھتی ھے کھ اس کے صیغھ کی مدت مکمل ھونے کے بعد دوسرے آدمی کے ساتھه شادی کرے۔ کیا اس کا متعھ ( وقتی شادی ) صحیح ھے۔

مسئلھ کے جواب کے لئے اس نکتھ کی جانب توجھ کرنا ضروری ھے کھ اسلام کےنقطھ نظر سے انسان کو یھ حق حاصل نھیں ھے کھ وه اپنےگناھوں ( چھوٹے یا بڑے ) کو دوسروں سے  بیان کرے اوراپنے اسرار کو فاش کرے۔ اسلام کی نظر میں انسان کی عزت اتنی اھمیت رکھتی ھے کھ اپنے گناھوں کا اعتراف صرف پروردگار متعال کے پاس توبھ اور بخشش کی غرض سے کرنا چاھئے ، خصوصا اگر کسی آدمی نے جھل اور نادانی میں کوئی گناه انجام دیا ھو کھ اس صورت میں پروردگار کی بخشش کی امید بھت زیاده ھے۔

خداوند متعال نے قرآن مجید میں گناھکاروں کو بخشنے کا وعده کیا ھے اورفرمایا ھے “اے پیغمبر آپ پیغام دیجئے کھ اے میرے بندو جنھوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ھے، رحمت خدا سے مایوس نھ ھوں اللھ تمام گناھوں کا معاف کرنے والا ھے اور وه یقینا بھت زیاده بخشنے والا اورمھربان ھے” [1]

یھاں مراد یھ ھے کھ اگر گناھگار واقعی طورپر توبھ کریں اور یھ فیصلھ کریں کھ دوباره اس گناه کو انجام  نھ دیں گے تو خداوند متعال ان کی توبھ کو قبول کرے گا اور انھیں اپنی رحمت میں شامل کرے گا۔

شادی کے بارے میں کھنا چاھئے کھ اسلام میں شادی دو قسم کی ھے۔

۱۔ دائمی ،

۲۔ وقتی (متعھ)

ان میں سے دونوں اپنے خاص شرائط رکھتے ھیں۔

۱۔ شادی ( دائمی اور وقتی ) کی شرط یھ ھے کھ عورت شادی کے وقت دوسرے مرد کے عقد نکاح میں نھ ھو ، یعنی اگر پھلے وه کسی آدمی کے عقد دائم میں تھی تو اس سے وه طلاق لے لے یا اگر کسی کے عقد متعھ میں تھی تو اس عقد کی مدت ختم ھونی چاھئے یا باقی مانده مدت بخش دی جائے اور دونوں صورتوں میں طلاق کی عدت [2] یا متعھ کی عدت [3] کو رکھه لے۔ اور صرف عدت کی مدت ختم ھونے  کے بعد ھی وه دوسرے مرد کے ساتھه شادی کرسکتی ھے۔ [4]

شادی کی ایک اور شرط یھ ھے کھ شوھردارعورت (یعنی جو کسی مرد کی قانونی اور شرعی بیوی ھے) نے اس مرد کے ساتھه جس سے وه بعد میں نکاح کرنا چاھتی ھے زنا نھ کیا ھو ، کیوں کھ اگر کوئی مرد کسی شوھر دار عورت کے ساتھه زنا کرے تو وه شرعا اس کے ساتھه شادی نھیں کرسکتا ھے۔ [5]

آخری نکتھ یھ کھ عقد متعھ کی شرط یھ ھے کھ اس کی مدت معین ھو اور اگر مدت عمدا یا سھوا معین نھ کرے تو عقد متعھ باطل ھے اور وه عقد دائم میں تبدیل ھوتا ھے[6]

متعھ کی مدت چند لمحھ سے لے کر چند سال تک ھوسکتی ھے۔ پس اس کو شادی کی مدت معین کرنی چاھئے کھ کتنے گھنٹے ھیں یا کتنے دن ، مھینے یا سال ھیں۔

ان شرائط کی رعایت کرنے اور دوسرے شرائط [7] کو مد نظر رکھه کر تمھارا متعھ حاضر شوھر کے ساتھه صحیح اور آئنده ھونے والی شادی بھی صحیح ھے۔

البتھ اس بات کی طرف توجھ ھونی چاھئے کھ تمھارے بیٹے کا باپ بھی مسلمان ھو تاکھ وه تمھارے ساتھه شادی کرسکے کیوں کھ فقھاء کی نظر میںمسلمان عورت غیر مسلمان کے ساتھه شادی نھیں کرسکتی ھے۔[8]



[1]  سوره زمر ۵۳۔

[2]  جس عورت کے نو سال مکمل ھوئے ھیں اور وه یائسھ نھیں ھے اگر اس کا شوھر اس سے ھمبستری کرے اور طلاق دے دے تو اس کو طلاق کے بعد عدت رکھنی چاھئے یعنی جب پاکی کے دوران اس کو طلاق دی تو وه اتنا صبر کرے کھ دوباره حیض دیکھے اور پاک ھوجائے جب تیسرا حیض دیکھا اس کی عدت ختم ھوتی ھے اور وه شوھر کرسکتی ھے۔

 جو عورت حیض نھیں دیکھتی ھے اگر وه ان عورتوں کی عمر میں ھے جو حیض دیکھتی ھیں اگر اس کو شوھر ھمبستری کے بعد طلاق دے دے تو طلاق کے بعد تین مھینھ تک عدت رکھے۔ توضیح المسائل المحشی امام خمینی مسئلھ ۲۵۱۱۔ ۲۵۱۲۔

[3]  متعھ کی عدت اس عورت کے لئے جو حیض دیکھتی ھے دو مرتبھ خون کا دیکھنا ھے۔ اور جو عورت خوں نھیں دیکھتی ۴۵ دن ھے ، توضیح المسائل ،محشی امام خمینی۔ صفحھ۔ ۵۲۶، مسئلھ ۲۵۱۵۔

[4]  توضیح المسائل ، محشی امام خمینی، ج ۲ ص ۴۷۰ ، اور ۴۷۱۔ مسائل نمبر ۲۴۰۰، ۲۴۰۱، ۲۴۰۲۔

[5]  ایضا ، س ۴۷۰۔، اور ۴۶۹۔ مسئلھ ، ۲۳۹۸، ۲۳۹۹۔

[6] امام خمینی ، تحریر الوسیلھ ، ج ۲ ص ۲۹۰۔ مسئلھ ۹۔

[7]  توضیح المسائل ، محشی، امام خمینی ، ج ۲ ص ۴۶۸ کے بعد۔

[8]  ایضا ، مسئلھ ۲۳۹۷۔

تبصرے
Loading...