جو شخص مر گیا هے، اور دنیا میں کوئی دسترس نهیں رکھتا هے، کیا یه بدخواهی نهیں هے که هم اس کو خدا کی رحمت سے محروم کرنا چاهئیں؟ هم انسانوں سے متنفر نهیں هیں، بلکه ان کے اعمال سے متنفر هیں، پس، زیارت عاشورا میں کیوں هم مرده پر لعنت کرتے هیں؟ وه بھی ابدی لعنت؟


سائٹ کے کوڈ
fa3203


کوڈ پرائیویسی سٹیٹمنٹ
8750

جو شخص مر گیا هے، اور دنیا میں کوئی دسترس نهیں رکھتا هے، کیا یه بدخواهی نهیں هے که هم اس کو خدا کی رحمت سے محروم کرنا چاهئیں؟ هم انسانوں سے متنفر نهیں هیں، بلکه ان کے اعمال سے متنفر هیں، پس، زیارت عاشورا میں کیوں هم مرده پر لعنت کرتے هیں؟ وه بھی ابدی لعنت؟

میں زیارت عاشورا کو، اس کے معنی کو مدنظر رکھتے هوئے پڑھتا تھا که، میرے ذهن میں یه سوال پیدا هوا- اس کے جواب کے سلسله میں آپ کا پیشگی شکریه بجا لاتا هوں:
“وَ الْعَنْ عُبَیْدَ اللَّهِ بْنَ زِیادٍ وَ ابْنَ مَرْجانَةَ وَ عُمَرَ بْنَ سَعْدٍ وَ شِمْراً وَ آلَ اَبى سُفْیانَ وَ آلَ زِیادٍ وَ آلَ مَرْوانَ اِلى یَوْمِ الْقِیمَةِ» «عَلَیْهِمْ مِنْکَ اللَّعْنَةُ اَبَدَ الْآبِدینَ» جو مرچکا هے اور دنیا میں کوئی دسترس نهیں رکھتا هے،کیا یه بدخواهی اور بدنیتی نهیں هے که هم اس کو خدا کی رحمت سے محروم کرنا چاهئیں؟ کیا یه کام ” رحمۃ للعالمین” هونے سے منافات نهیں رکھتا هے؟ همارا اعتقاد هے که ائمه اطهار{ع} اپنے دشمنوں کو بھی دوست رکھتے تھے، حتی اسے بھی دوست رکھتے تھے، جو ان سےجنگ کرتا تھا، اس کے مقدر سے دلچسپی رکھتے تھے- یعنی لوگوں کو خدا کی رحمت کے نزدیک لانا چاهتے تھے- هم انسانوں سے متنفر نهیں ، بلکه ان کے اعمال سے متنفر هیں { لو علم المدبرین کیف اشتیاقی بهم لماتوا شوقا} پس هم کیوں مرده پر لعنت بھیجتے هیں، وه بھی ابدی لعنت؟

دیگر زبانوں میں (ق) ترجمہ

تبصرے
Loading...