دفتر حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای{ مدظلہ العالی}:
سوال کے فرض کے مطابق سود حساب ھوتا ہے اور جائز نہیں ہے-
دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی { مدظلہ العالی}:
صرف اسی صورت میں جائز ہے کہ طرف مقابل سے مدت دار صورت میں کوئی جنس خریدے اور اسے نقد رقم ادا کرے-
دفتر حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپائیگانی { مدظلہ العالی}:
اس قسم کا معاملہ سود حساب ھوتا ہے اور حرام ہے-
حضرت آیت اللہ ہادوی تہرانی { دامت بر کاتہ} کا جواب:
اگر نقد رقم کو قرض کے عنوان سے حاجتمند کو دیتا ہے، تو اس پر اضافہ رقم حاصل نہیں کرسکتا ہے، یہ کام سود اور حرام ہے-