اگر ایک کنواری لڑکی کا باپ اپنی بیٹی کی ازدواج کے بارے میں مخالفت کرنے میں کوئی اطمینان بخش دلیل نہ رکھنے کے باوجودمخالفت کرے، تو کیا اس صورت میں باپ کی اجازت کی شرط ختم ھوتی ھے ؟{ حتی اگر ہٹ دھرمی کرے)؟

مذکورہ سوال کے بارے میں مراجع محترم تقلید کے جوابات حسب ذیل ھیں :

دفترحضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای(مد ظلہ العالی):

احتیاط واجب کی بناء پرباپ یا دادا کی اجازت ضروری ھے-

دفتر حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی(مد ظلہ العالی):

اگر خاندان کے بزرگوں کی تصدیق سے خواستگار، لڑکی کے لئے کفو اور مناسب ھو اور لڑکی کا باپ کسی معقول دلیل کے بغیرمخالفت کرے ،تو اس صورت میں اس کی اجازت ساقط ھوتی ھے اور وہ دونوں آپس میں ازدواج کر سکتے ھیں-اگر چہ مناسب یہی ھے کہ ممکن ھونے کی صورت میں لڑکی کے باپ کی رضامندی حاصل کی جائے-

حضرت آیت اللہ مھدی ھادوی تہرانی (دامت برکتہ) کا جواب:

ایک بکرہ اور بالغ لڑکی ،جو اپنی مصلحتوں کو بخوبی ادراک کرسکتی ھے ،۔اس کے لئے احتیاط کے طور پر باپ یا دادا کی اجازت ضروری ھے، اگر چہ اس اجازت کا عدم اعتبار اقوی ھے-

اگر باپ یا دادا کی مخالفت لڑکی کی مصلحتوں کے خلاف ھو ،تو ان کی اجازت ضروری نھیں ھے-

تبصرے
Loading...