امام عصر کے وجود اور ظہور کو قرآن مجید سے کس طرح ثابت کیا جا سکتا ہے ؟

پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ قرآن مجید عام طور سے کلی باتیں بیا کرتاہے اس کی تفضیل سنت و احادیث میں آئی ہے۔  
اس نکتہ کے پیش نظر قراَن کی دو قسم کی آیات سے امام عصر (عج) کے وجود و طہور کے لیے استفادہ کیا جا سکتا ہے :
۱- وہ آیات جو لوگوں کے در میان حجت خدا کے وجود کے ضرورت کو بیان کرتی ہیں منجملہ : خداوند عالم پیغمبر اکرم (ص) کو مخاطب کرکے فرمارہا ہے (( یقینا نذیر ہیں اور ہر سماج و معاشرے میں آسمانی ہادیوں کے ہمیشہ موجود ہونے کی تأکید کرتی ہیں ۔
۲ – وه آیات جو رو ٹے زمین پر مومنین ، صالحین اور مستضعفین کی حکومت کی بشارت دیتی هیں ۔ جیسے قرآن مجید میں آیا ہے :یقینا  هم نے توریت کے بعد زبورمیں بهی ذکر کیا ہے که صالح و نیک بندے زمین کے ہوں گے ایک اور مقام پر خداوند عالم قرآن مجید میں((وعده)) کرتاہے که صالح و نیک بندے حکومت کریں گے دنیا میں امن و امان پہیلا ہیں گے اور پوری کائنات میں دین کو ہمہ گیرکریں گے.
روایات میں ان آیات کا مصداق مشخص و معین ہواہے جس کی تفسیر حضرت مهدی (عج) کے وجود و ظهورسے کی کئی ہے .
تفضیلی جواب : عالم کے نجات دهنده کا ظهور اور یه که کوئی آئے گا جو دنیا کو عدل و انصاف سے بهردے گا به وه امر ہے جس پر دنیا کے بهی ادیان متفق ہیں ، فقط مصداق کے تعین اور اس که باز خصوصیات میں اختلاف نظر ہے .
لیکن شیعوں کا عقیده ہے که کائنات کے مصلح اور نجات دهنده حضرت مهدی (عج) ھیں ۔ چونکه قرآن عقل و فطرت کے محکم مطالب کے  بنیاد پرہے لهذا یه (قرآن ) خود پر علمی و دینی مطلب کی بیشترین دلیل ہے  پہلے ہے سے ہے کے لئے کے میں پڑے سرے میں کے کرنے پرہے کے کے لئے سے کے ہے ہیں لئے سے کریں گے سے کے کے لئے ہے لوگوں کے کے ہیں روئے کے کرنے

تبصرے
Loading...