اماموں سے منسوب تصویروں کا شرعی حکم کیا ھے؟

اس سلسلے میں مراجع عظام تقلید کے جوابات مندرجھ ذیل ھیں

حضرت آیۃ اللھ العظمٰی خامنھ ای ( مد ظلھ العالی )

شرعی طور پر اس کام میں فی نفسھ اشکال نھیں ھے۔ لیکن اس شرط کے ساتھه کھ ایسے امور پر مشتمل نھ ھو جسے عرف میں اھانت اور بے احترامی سمجھا جائے ۔ اور وه ان بزرگوں کی شان سے منافی نھ ھو۔ [1]

حضرت آیۃ اللھ صافی گلپائیگانی ( مد ظلھ العالی )

کلی طور پر ان کے لگانے کو ترک کرنا ان بزرگوں کی شان کے زیاده مناسب ھے۔

حضرت آیۃ اللھ العظمی فاضل لنکرانی (رح)

کوئی رکاوٹ نھیں، اگرچھ ائمھ معصومین علیھم السلام سے ان کا منسوب ھونا بے اعتبار ھے۔

حضرت آیۃ اللھ بھجت ( مد ظلھ العالی )

ان تصویروں کی کوئی حقیقت نھیں لیکن چونکھ ان بزرگوں سے منسوب ھیں اس لئے ان کی  بے احترامی نھیں ھونی چاھئے ۔

حضرت آیۃ اللھ سید علی سیستانی (مد ظلھ العالی )

اگر توھین پر مشتمل نھ ھوں تو کوئی اشکال نھیں۔

حضرت آیۃ اللھ شیخ جواد تبریزی (رح)

اگر مراد یھ ھے کھ ان بزرگوں کی یاد اور تذکره کیلئے ھے  ھو تو کوئی رکاوٹ نھیں ھے۔ لیکن اگر مراد یھ ھے کھ تصویریں ائمھ علیھم السلام کی حقیقی تصویریں ھیں تو اس طرح کا عقیده کا غلط اور صحیح نھیں ھے۔ [2]



[1]  اجوبۃ الاستفتاءات ج ۲ ص ۳۸۔

[2]  کتاب مسائل جدید، ج ۴، ص ۱۰۵ اور ۱۰۶۔

تبصرے
Loading...