وقت ظہور علم امام زمانہ علیہ السلام میں

بعض لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام اپنے ظہور کے وقت سے آگاہ نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے دعوی کو اثبات کے لئے احادیث عدم توقیت (یعنی وقت کو معین نہ کرنے والی احادیث) سے استفادہ کیاہے: جیسے ” کذب الوقاتون؛ وقت کو معین کرنے والے جھوٹے ہیں،( غیبت طوسی، ص۴۲۵، ش۴۱۱.)یا یہ روایت

 

” فلسنا نوقت لأحدٍ وقتا‘‘ ہم نے کسی کے لئے بھی وقت معین نہیں کیاہے۔‘‘ (غیبت طوسی ، ص۴۲۶، ش۴۱۴.) یا ایسی احادیث جن میں ظہور کو قیامت کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔”مثلہ مثل الساعۃ التی لا یجلیھا لوقتھا الا ھو‘‘ظہور کی مثال قیامت کی مثل ہے کہ خدا کے علاوہ کوئی دوسرا اس کے وقت کو بیان نہیں کرسکتا۔‘‘ ( بحار،ج۵۱،ص۱۵۴،ح۴.)

 

ان کے مقابلے میں بعض دوسرے لوگ ان احادیث کی دلالت کو ناممکن جانتے ہیں کیونکہ جو کہا جاتاہے کہ وقت کو معین کرنے والے جھوٹے ہیں ، یا ہم اہل بیت وقت کی تعیین نہیں کرتے، ان کا معنی علم کا نہ ہونا نہیں ہے۔ حتی جس روایت میں ظہور کی قیامت کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے اس کی بھی توجیہ بیان کی جاسکتی ہے(کیونکہ ظہور کے وقت کو اضح کرنا فقط خدا کے اختیار میں ہے اور اس کا علم فقط خدا کے پاس ہے کے درمیان فرق ہے) اس کے علاوہ ہمارے پاس ایسی احادیث ہیں جو یہ بیان کرتی ہیں کہ اہل بیت علیھم السلام کا علم ، اللہ تعالی کے علم سے متصل ہے اوروہ آیندہ اور گذشتہ کے باے میں علم رکھتے ہیں۔ مرحوم کلینی نے متعدد بابوں میں علم آئمہ علیہم السلام کے بارے میں احادیث بیان کی ہیں مثلاً: ” ان ال آئمہ علیھم السلام یعلمون علم ما کان ومایکون و انہ لا یخفی علیھم الشیء‘‘ لہذا اس بارے میں کسی قطعی نظر کا اظہار کرنا بہت مشکل ہے اس کے علاوہ یہ بات کہ امام علیہ السلام اپنے ظہور کے بارے میں علم رکھتے یا نہیں؟ ہمارے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔

 

 

 

 

 

تبصرے
Loading...