عاشوراکاپیغام

انحراف کے اسباب

*عاشورا کا پیغام*

*رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای*

*میری نظر میں آج عاشورا کا پیغام دوسرے تمام دروس اور پیغامات سے ہمارے لئے زیادہ نورانی ہے۔*

ہمیں سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے کہ اس معاشرے پر کیا مصیبت آئی کہ دنیائے اسلام کی اول ہستی اور خلیفہ مسلمین علی  ؑ کے فرزند حسین ؑ ابن علی ؑ کا سر اسی شہر کے بازاروں میں پھرایا گیاجہاں ان کے والد علی ؑ مسند خلافت پر بیٹھ چکے ہیں؛ لیکن کسی کے سر پرجوں تک نہ رینگی۔

ہم غور کریں کہ اسی شہر کوفہ سے لوگ کیسے کربلا جاکر حسین ؑ اور ان کے اصحاب کو تشنہ لب شہید کرنے اور حرم امیرالمومنین ؑ کو اسیر کرنے پر آمادہ ہوگئے اس بابت کہنے کو تو بہت کچھ ہے ۔

میں اس سوال کے جواب میں ایک آیت قرآن پیش کرنا چاہتا ہوں۔قرآن نے ہمارے اس سوال کا جواب دے دیاہے ۔قرآن درد اور بیماری کی پہچان مسلمانوں کو بتا رہا ہے آیت یہ ہے :
*’’فَخَلَفَ مِنْ بَعْدِ ہِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ وَاتَّبَعُواالشَّہَوَاتِ فَسَوْفَ یُلْقُوْنَ غَیّاً‘‘*
پھر ان کے بعد ان کی جگہ وہ لوگ آئے جنہوں نے نماز کو برباد کردیا اور خواہشات کا اتباع کر لیاپس یہ عنقریب اپنی گمراہی سے جاملیں گے۔(مریم:۵۹)
*اس انحراف وگمراہی کے دواصلی عوامل ہیں:*
*۱۔ذکر خدا(جس کامظہر نماز وصلوۃ ہے ) سے دوری:*
یعنی خدا اور معنویت کو فراموش کرنا۔زندگی سے معنویت کو نکال باہر کرنا,توجہ،ذکر ،توسل،توفیق خداوندی کی طلب، خدا پر توکل کو فراموش کرنا،زندگی میں الٰہی ومعنوی احتساب سے منہ پھیرنا۔
*۲۔ دوسرا بڑا عامل: اتَّبِعُواالشَّہَوات:*
یعنی شہوت رانی اور ہواوہوس کا شکار ہوجانا یعنی دنیا طلب ہوجانا۔
مال ودولت کی جمع آوری میں ہر وقت لگے رہنا، شہوات دنیا کی جال میں پھنس جانا۔انہی کو زندگی کا اصل مقصد سمجھ بیٹھنا اور اصل اہداف کو فراموش کر دینا۔یہ اساسی اور بڑادرد ہے۔ ممکن ہے ہم بھی اس درد سے دوچار ہوجائیں۔…

تبصرے
Loading...