امام خمینی(قدس سرہ)کی شخصیت علماء کرام کی نظر میں

آپ میں وہ خداداد خصلتیں پائی جاتی تھیں جن کو آپ نے قرآنی تعلیمات سے حاصل کرکے اپنے قلب و روح کو اس سے آراستہ اور مزین کرلیا تھا ۔ آپ کی شخصیت ایسی عظیم، جذاب اور تاثیر گذار تھی کہ اس صدی (جو کہ بزرگ دینی ،سیاسی ،سماجی علماء و شخصیات کی صدی سے مشہور ہے )کی برجستہ شخصیات آپ کے سامنے چھوٹی نظر آتی تھیں ۔

امام خمینی، حضرت آیة اللہ خامنہ ای (مدظلہ العالی) کی نظر میں

عصر حاضر کی شہرہ ٴ آفاق اور نامور شخصیت یعنی امام روح اللہ خمینی (قدس سرہ) ایک متقی دانشور، پرہیزگار، صاحب بصیرت،دانا سیاست مدار، شجاع عارف ، عادل فرمانروااور فداکار مجاہد تھے ۔ آپ فقیہ، اصولی،فلسفی، عارف،معلم اخلاق ، ادیب اور شاعر تھے ۔

آپ میں وہ خداداد خصلتیں پائی جاتی تھیں جن کو آپ نے قرآنی تعلیمات سے حاصل کرکے اپنے قلب و روح کو اس سے آراستہ اور مزین کرلیا تھا ۔ آپ کی شخصیت ایسی عظیم، جذاب اور تاثیر گذار تھی کہ اس صدی (جو کہ بزرگ دینی ،سیاسی ،سماجی علماء و شخصیات کی صدی سے مشہور ہے )کی برجستہ شخصیات آپ کے سامنے چھوٹی نظر آتی تھیں ۔

جس کام کو انجام دینے کے لئے وہ کھڑے ہوئے اور اس کواپنے ایمان، توکل اور تدبیر کے ذریعہ حاصل کیا ، وہ کام نہایت بڑا تعجب خیزاور ناممکن سا تھا۔ ان کی نورانی اور ممتاز شخصیت ان کی سیاسی زندگی کے تمام ادوار میں درخشاں اور منحصر بہ فرد تھی [1]۔

امام خمینی (قدس سرہ) کی شخصیت اس قدر بزرگ تھی کہ انبیاء ، اولیاء اور معصومین (علیہم السلام) کے علاوہ دنیا او رتاریخ کے رہبروں میں کسی کو ان تمام پہلوؤں کے ساتھ تصور کرنا بہت مشکل ہے [2]۔

ہمارے بزرگوار امام امت نے گذشتہ ڈیڑھ صدی میں اسلام کا سیاسی نظریہ پیش کرکے اسلام کے دشمنوں کی تمام سیاسی اور ثقافتی کوششوں کو باطل کردیا ، اسلام کے دشمنوں کی کوشش تھی کہ اسلام کو دنیا اور معاشرہ کے صفحہ ہستی سے نابود کردیں ․․․ [3]۔

امام خمینی (قدس سرہ) علماء کرام کی نظر میں

ہمارا سلام ہو خمینی کبیر پر :

ہمارا سلام ہو رسول اللہ کی پاک و پاکیزہ اور بلند مرتبہ ذریت اور ائمہ معصومین (علیہم السلام) کے لایق جانشین پرکہ جنہوں نے اپنی گرانبہا عمر،اسلامی معاشرہ کو زندہ کرنے اور آسمانی شریعت کی عظمت کو باقی رکھنے کے لئے صرف کردی [4]۔

خداوند عالم کا درود و سلام ہو، اس بزرگ روح پر جس نے بہت زیادہ کوشش ، فداکاری اور اپنی رہبری سے پوری دنیا میں اسلام کو زندہ کیا، تکبیرا ورتوحید کی آواز کو دنیا کے لوگوں تک پہنچایا ، مسلمانوں کو ان کی عظمت اور بزرگی واپس دلوائی اورجس کی صدائے فریاد نے قدرت مندمستکبرین و ظالمین کے دلوں میں خوف پیدا کردیا [5]۔

خدا کا سلام ہو ، روح خدا پر جس نے اسلام کے دشمنوں کے ساتھ جنگ کے ذریعہ ان کے تمام سیاسی حربوں اور چالوں کی بساط الٹ دی۔ اور دنیا کی سب سے بڑی استعماری طاقت کے مقابلہ میں کامیابی حاصل کی [6]۔

امام امت پر درود و سلام ہو ، جس نے اپنے ہدف کی راہ میں ، ظلم و ستم کے مقابلے میں اور اسلامی امت کی خدا و رسول کی طرف دعوت میں اس طرح سے ثبات قدمی اور مقاومت کا مظاہرہ کیا کہ کفر و شرک کے علمبردار، رد عمل پر مجبور نظر آنے لگے ۔ یہی سبب ہوا کہ استکباری طاقتیں اپنی تمام تر توانائی کے ساتھ آپ کے خلاف سازش میں لگ گئیں [7]۔

امام خمینی صاحب بصیرت مومنین اور علماء ربانی کی نظر میں : امام خمینی نے انبیاء کے پیغام کو باقی رکھتے ہوئے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ہدف کو جاری رکھا اور زمین پر حکومت الہی کو قائم کیا ہے [8]۔ پوری تاریخ اسلام میں چودہ سو سال سے آج تک پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے ماننے والوں میں بہت کم ایسے علماء کا نام لیا جاسکتا ہے جنہوں نے معاشرہ پر اپنا گہرا اثر چھوڑا ہو [9]۔

حقیقت میں ا مام خمینی ، ائمہ معصومین (علیہم السلام) کے بزرگ جانشینوں میں سے ایک جانشین تھے [10] جنہوں نے اپنے ایمان، علم، اخلاص، صداقت، شجاعت، غیرت، عظمت اور نورانیت وغیرہ کے ذریعہ سب کو اس بات کا یقین دلادیا کہ دوسروں کاامام خمینی (قدس سرہ) سے مقایسہ نہیں کیا جاسکتا [11] اور ہمیں اعتراف کرلینا چاہئے کہ معاشرہ میں عظیم شخصیتوں کے درمیان زمانہ غیبت میں کسی کو امام خمینی کے مانند نہیں دیکھا ہے [12]۔

یقینا امام خمینی کامل انسان تھے،دنیائے اسلام اور شیعہ علماء کی پوری تاریخ میں شاید ہی آپ کی نظیر کوئی موجود ہو [13]۔

حقیقت میں اخلاق و پرہیزگاری کے اس پیکر نے سب کو بتادیا کہ کامل انسان ہونا، علی کی طرح زندگی بسر کرنا اور عصمت کی سرحدوں تک پہنچ جانا کوئی افسانہ نہیں ہے [14]۔

آپ کا نورانی اور مطمئن چہرہ ،گہرائیوں میں دیکھنے والی نظروں کو ہمیشہ اپنی طرف جذب کرتا تھا، مطمئن اور آلائشوں سے پاک نفس، موزوں و مناسب حرکات و سکنات، منظم اور بارعب نگاہیں ، نشست و برخاست کے وقت سنجیدگی ، گفتگو میں شایستگی ، قدموں کی چال میں وقارو متانت ، یہ ساری چیزیں آپ کی روح کی بلندی اور پاکیزگی کا آئینہ تھیں، جس نے آپ کی جذابیت میں اضافہ کردیا تھا [15]۔

امام خمینی اسلامی اخلاق کے آئنہ دار تھے ․․․ آپ کے ظاہری امتیازات میں سے ایک امتیاز یہ تھا کہ آپ محرمات سے پرہیز کرتے تھے یہاں تک کہ آپ سے ایک مکروہ عمل بھی صادر نہیں ہوا اوراگر گناہ کا شائبہ بھی ہوجاتا تھا تو اپ کے چہرہ پر پریشانی کے آثار نمایاں ہوجاتے تھے [16]۔

آپ آدھی رات کو خلوت عبادت میں گریہ وزاری، دعاء، اور خدا سے ارتباط برقرار کرتے تھے ، آپ کے اندر شعر، معنویت اور عرفان کا ذوق پایا جاتا تھا ، آپ ایسے مرد مجاہد تھے جن کے چہرہ سے ایران کے دشمن ڈر جاتے تھے مگر خودآپ خوف خدا سے لرزتے رہتے تھے ۔ آپ کا وجود باندھ کی طرح مستحکم اور پہاڑ کی طرح مضبوط تھا مگر جب انسانی عطوفت کا مسئلہ پیش آتا تھا تو آپ ایک نرم دل ،کامل اور مہربان انسان نظر آنے لگتے تھے[17]۔

امام خمینی کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جن پر یہ حدیث صادق آتی ہے : ”یحزنوں لحزننا و یفرحون لفرحنا “ [18]۔

جی ہاں ! جو شخص دن میں لوگوں کو انقلاب کی طرف بڑھنے کی ہمت دلاتا تھا، آتشین بیان دیتا تھا وہی شخص رات کو اور سحر میں کم سے کم ایک گھنٹہ اپنے خدا کے ساتھ راز و نیاز کرتا تھا اور آپ کی آنکھوں سے اس طرح آنسوں جاری ہوتے تھے جس کا یقین کرنا بہت مشکل ہے ۔ یہ شخص بالکل علی (ع) کے اعمال کا نمونہ تھا ! [19]۔

ایک حاکم، حکمراں اور رہبر کے عنوان سے امام ہوشیار، ذہین، مدبر اور دریا دل تھے،خوفناک امواج ان کے سامنے بہت کم اہمیت شمار ہوتی تھیں اور کوئی بھی عظیم حادثہ ان کو شکست نہیں دے سکا اور آپ ان تمام حوادث سے بزرگ اور قوی تھے [20]۔

اس عبد صالح نے امت اسلامی کے درمیان جو تحولات و تبدیلی ایجاد کی ہے وہ اس قدر عمیق اور وسیع ہے کہ جس کے متعلق واضح طور پر اعلان کرنا چاہئے کہ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ اس شریف مرد کا دیا ہوا ہے اور اسی نے ہمیں (معنوی) حیات عطاء کی ہے [21]۔

حقیقت میں امام خمینی نے اپنے الہی انقلاب کے ذریعہ انسانوں کو حیات عطاء کی ․․․ اور ان اجسام و ابدان کو زندہ کرکے علوم الہی کو احیاء کیا اور خداوند عالم نے بھی ہمیشہ امداد غیبی کے ذریعہ ان کی تائید فرمائی ۔ امام راحل نے قرآن مہجور کو مشہور ، سنت مستور کو ظاہر اور دین مہجور کو دین مانوس بنایا [22]۔

اس عظیم الشان امام کی فداکاری اور اخلاص نے امت اور آپ کے مجاہد مددگاروں کو اس قدر آپ کا دلدادہ کردیا تھا کہ یہ صمیم دل سے نعرے لگاتے ہوئے کہتے تھے : خمینی کے اندر اس طرح سماجاؤ جس طرح وہ اسلام کے اندر سماگئے ہیں [23]۔ ان کی اطاعت ،امام زمانہ (عج) کی اطاعت ہے ، ان کی مخالفت امام زمانہ (عج) کی مخالفت ہے [24] ۔ اور جب تک میرے جسم میں جان ہے اس وقت تک امام خمینی سے کہوں گا [25] میرا دین مجھ سے کہتا ہے آج اپنے آپ کو امام خمینی کے قدموں کے نیچے ڈالدو تاکہ وہ ایک قدم اوپرآجائیں [26]۔

اور آج بھی خمینی کبیر ہمارے درمیان زندہ ہیں ، کل سے زیادہ آج زندہ ہیں ۔کس طرح یقین کیا جاسکتا ہے کہ جس شخص نے اس قدر عظیم انقلاب برپا کیا ہو وہ ہمارے درمیان موجود نہیں ہے ، کس طرح اس شخص کو مردہ تصور کیا جاسکتا ہے جس کے وجود کی تاثیرنے ہمارے سماج کے خلاء کو پُر کررکھا ہے اور ہم جہاں بھی قدم رکھتے ہیں اس کے ایک جدید اثر سے روبرو ہوتے ہیں ، دنیا کے اس کونے سے اس کونے تک ابھی بھی اسی کی باتیں ہورہی ہیں [27]۔

جی ہاں ! امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) ہمیشہ تاریخ کی ایک زندہ حقیقت ہیں ، آپ مکتب اہل بیت عصمت و طہارت (علیہم السلام) کے لائق اور شائستہ شاگرد ہیں ۔ امام ایسی شخصیت ہیں جن کے زمانہ میں حق ، باطل پر جلوہ افروز ہوگیا ، لہذا بغیر کسی شک و شبہ کے آپ کے مرقد مطہر کے نزدیک اس نورانی کلام کو پڑھنا چاہئے :

”اشھد انک قد اقمت الحج و آتیت الزکاة و امرت بالمعروف و نھیت عن المنکر و جاھدت فی اللہ حق جھادہ حتی آتاک الیقین “ [28]۔

امام خمینی ایک مغربی (امریکی) صحافی کی نظر میں

”روبین ووڈ زورث“ نے جماران میں امام خمینی (قدس سرہ) کے ساتھ اپنی ملاقات کے واقعہ کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے : ․․․ جس وقت امام خمینی دروازہ سے وارد ہوتے تھے تو میں احساس کرتا تھا کہ ان کے اندر کی معنوی و نورانی ہواؤں نے فضا کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے گویااس عبا ،کالے عمامہ اور سفید ڈاڈھی کے پیچھے زندگی کی روح رواں دواں ہے جو تمام دیکھنے والوں کو اپنی طرف جذب کرلیتی ہے ۔ اس وقت میں نے احساس کیا کہ جب وہ موجود ہوتے ہیں تو ہم سب ان کے سامنے چھوٹے ہوجاتے ہیں اورگویا کہ پورے کمرہ میں ان کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں ہوتا۔

جی ہاں وہ نور کا ایک بقعہ تھے جو تمام لوگوں کی روح اور قلب میں راسخ ہوگئے تھے انہوں نے میرے ان تمام معیار و ملاک کو جن کے متعلق میں گمان کرتا تھا کہ یہ شخصیت او رعہدہ و مقام کی تعریف میں میری مدد کرسکتے ہیں ،ختم کردیا۔

انہوں نے ہمارے اندر اس قدر اثر چھوڑا کہ میں احساس کرتا تھا کہ وہ تمام روح اور جسم پر غالب آگئے ہیں ۔

․․․ جس وقت وہ اپنی کرسی پر بیٹھے تو مجھے احساس ہوا کہ ان کے وجود سے ایک طاقت ساطع ہورہی ہے ایسی طاقت جو ایسے ہوا کے جھونکے کی طرح ہے جس میں اگر دقت سے دیکھا جائے تو معلوم ہوجاتا ہے کہ ایک قسم کا آرام ہی آرام ہے جو ان کے اندر چھپا ہوا ہے۔ کیونکہ امام خمینی (قدس سرہ)بہت محکم ، استوار اورمسلط تھے ۔

ان تمام حالات کے باوجود ان کو اس طرح مطمئن اور باوقار پاتے گویا ایک ثابت اور استوار طاقت ان کے اندر جاری ہے ، البتہ یہ طاقت وہی چیز ہے جس نے ایران کی گذشتہ طاقت (شاہ ایران) کو ایک دم سے الٹ دیا ، کیا ایسی شخصیت ایک عام شخصیت ہوسکتی ہے ؟ ․․․ میں نے آج تک کسی بزرگ شخصیت کو ان کے جیسے نہیں پایا۔

․․․ آپ کے متعلق سب سے چھوٹی بات جو کہہ سکتا ہوں وہ یہ ہے کہ گویا آپ گذشتہ انبیاء میں سے ایک نبی ہیں یایہ کہوں کہ آپ اسلام کے موسی ہیں جو کافر فرعون کو اپنی سرزمین سے نکالنے کیلئے آئے ہیں [29]۔

[1] . حضرت امام خمینی (قدس سرہ) کی صدسالہ جشن ولادت کی مناسبت پر آیة اللہ خامنہ ای کے پیغام سے اقتباس۔

[2] . انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کے موقع پر دئیے گئے حضرت آیة اللہ خامنہ ای کے پیغام سے اقتباس

[3] . امام خمینی کی سالگرہ کی مناسبت سے قدس اخبار کا خصوصی شمارہ ۔ مہر ۱۳۷۸ ہجری شمسی۔

[4] . حضرت آیة اللہ العظمی اراکی (قدس سرہ) ، رسالت اخبار ، ۱۲/۳/۱۳۷۸ہجری شمسی۔پرتویی از خورشید نامی خصوصی مجلہ۔

[5] . حضرت آیة اللہ العظمی گلپایگانی (قدس سرہ) ،گذشتہ حوالہ۔

[6] . حضرت آیة اللہ العظمی مرعشی نجفی (قدس سرہ) ،گذشتہ حوالہ۔

[7] . حضرت آیة اللہ بہاء الدینی (قدس سرہ) ،گذشتہ حوالہ۔

[8] . حضرت آیة اللہ مصباح یزدی (دام ظلہ) سے پروفیسر لنسل کے ذریعہ لیا گیاانٹر ویو ، مجلہ معرفت ، شمارہ ۳۱ ، نشر اسراء ، بہار ۱۳۷۸ ہجری شمسی۔

[9] . آیة اللہ شہید محمد باقر صدر(قدس سرہ) ،گذشتہ حوالہ۔

[10] . آیة اللہ جوادی آملی (دام ظلہ) کتاب بنیان مرصوص امام خمینی ، صفحہ ۶، نشر اسراء ۱۳۷۸ ہجری شمسی ، چا پ دوم۔

[11] . حضرت آیة اللہ شہید اشرفی اصفہانی ، ویژہ نامہ رسالت اخبار ، ۱۲/۳/۱۳۷۸ہجری شمسی۔

[12] . حضرت آیة اللہ شہید اشرفی اصفہانی ، ویژہ نامہ رسالت اخبار ، ۱۲/۳/۱۳۷۸ہجری شمسی۔

[13] . حضرت آیة اللہ فاضل لنکرانی ، گذشتہ حوالہ۔

[14] . رهبرمعظم انقلاب اسلامی۔

[15] . امام خمینی ، کتاب ”در آئینہ خاطرہ ھا “، حجت الاسلام والمسلمین علی دوانی۔

[16] . آیة اللہ مظاہری ، رسالت اخبار کا خصوص شمارہ، گذشتہ حوالہ۔

[17] . رہبر معظم انقلاب اسلامی ، خطبہ ھای نماز جمعہ، ۱۴/۳/۱۳۷۸ ہجری شمسی۔

[18] . آیة اللہ علامہ محمد تقی جعفری،رسالت اخبار کا خصوصی شمارہ، گذشتہ حوالہ۔

[19] . آیة اللہ شہید علامہ مرتضی مطہری ، پیرامون انقلاب اسلامی، صفحہ ۲۳۔

[20] . رہبر معظم انقلاب اسلامی، خطبہ ھای نماز جمعہ ۱۴/۳/۱۳۷۸ ہجری شمسی۔

[21] . آیة اللہ شہید صدوقی، ورسالت اخبار کا خصوصی شمارہ، گذشتہ حوالہ۔

[22] . حضرت آیة اللہ جوادی آملی ، بنیا ن موصوص امام خمینی ، صفحہ ۳۱۔

[23] . آیة اللہ شہید سید محمد باقرصدر،رسالت اخبار کا خصوصی شمارہ ، ۱۲/۳/۱۳۷۸ ہجری شمسی۔

[24] . آیة اللہ شہید سید عبدالحسین دستغیب ، خطبہ ھای نماز جمعہ ، درالکتب جزایری ، جلد ۱، صفحہ ۲۷۰۔

[25] . آیة اللہ شہید سعیدی ، گذشتہ حوالہ۔

[26] . آیة اللہ شہید سید اسد اللہ مدنی ، گذشتہ حوالہ۔

[27] . حضرت آیة اللہ مکارم شیرازی ، گذشتہ حوالہ۔

[28] . حضرت آیة اللہ جوادی آملی ، گذشتہ حوالہ ، صفحہ ۱۳۔

[29] . رو بین ووڈزورث کاریس ، کتاب زیباترین تجربہ من، مترجم۔ خدیجة مصطفوی ، صفحہ ۳۱، ۳۲، ۳۶۔

 

تبصرے
Loading...