اسلامی ا خلاق

بیشک خدا کے تمام رسولوں کا اصل مقصد انسان کی معنوی شخصیت کی اصلاح اور اسے بلند کرنا تھا۔

آسمانی مصلحین کی قاموس (لغت ) میں اُن علوم کے کام کرنے کے وسیلوں کی تصویر بنادی گئی ہے جو اس مقدّس مقصد کی بغیر واسطہ خدمت نہ کرتے ہوں۔

کوئی بھی حقیقت طلب محقق اگر اسلام کے اولین منابع ومصادر میں مختصر سی فکرکرے تو اسے اس کے تعلیمات کے تانے بانے میں بطور آشکار اخلاق و معنویت کی چھاپ نظر آئے گی۔

مسلمان دانشور وں اور دیانتداری کی حفاظت کرنے والوں نے اسلام کی اخلاقی تعلیم کو بیان کر نے میں سخت ترین زحمتوں کو تحمل کیا ہے۔

اس کتاب میں جو کچھ ہے وہ ان کی زحمتوں کے نتیجے ہیں ۔ لیکن زمانہ  کا گذرنا، عمومی ادبیات اور علمی کتابوں کے لکھنے کی روش میں تبدیلی اور آخر کار اخلاقی تعلیم کا عمومی ہونا یہ ایسی باتیں ہیں جن کی وجہ سے جدید حالات کے مطابق کتاب کی تدوین کی ضروری ہے۔

اس کتاب میں نئے اسلوب کے تحت، اخلاقی مسائل و موضوعات کو تین حصوں میں جگہ دی گئی ہے۔ جو آگے آنے والی فصلوں سے ظاہر ہوجائے گا۔

ہم دونوں نے اپنی کم علمی کا احساس ہونے کے باوجود، درسی کتابوں کی ت لیف و تحقیق کے ادارہ کے گرانقدر ذمہ داروں کے حکم پر یہ ذمہ داری قبول کی ہے۔

بعض ایسے نکات ہم نے پیش کئے ہیں جن سے آگاہی رکھنا تھا، اس کتاب کے مطالعہ میں  معزّز مخاطبین کے لئے مفید اور اس کی قدر و قیمت کو طے کرنے میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔

١۔پہلے حصہ میں ایسے مختلف موضوعات ہیں جن کا تعلق، فلسفہء اخلاق سے ہے۔ لیکن ان میں سے صرف دو اہم موضوعات کا انتخاب کر کے ان پر بحث کی گئی ہے، تمام موضوعات کو پیش کرنا مقصد نہیں ہے۔

٢۔اسی حصہ میںاور انہیں موضوعات پر وقت کی تنگی اور مطالب کی کمی کی بنا ء پر مختلف نظریات پیش کرنے اور آزاد تطبیقی بحث کرنے سے پرہیز کیا گیا ہے اور یہ کوشش کی گئی ہے کہ اخلاق اسلامی مبانی واضح ہوجائیں۔

٣۔ پوری کتاب میں اس بات کا لحاظ رکھا گیا ہے کہ تمام مطالب بالخصوص آیات وروایات پہلے درجہ اور معتبر اسلامی منابع ومصادر کے مطابق ہوں اور یہ کوشش کی گئی ہے کہ درمیانی اور بالواسطہ منابع ومصادر سے پرہیز کیا جائے۔

٤۔ اخلاقی مسائل میں وسیع النظری لکھنے والوں کے لئیقابل توجہ رہی ہے۔ تاکہ اس کے ذریعہ ان اخلاقی  مسائل کی قدر ومنزلت کو نسبتًا کچھ زیادہ اعتدال کے ساتھ اور بہتر طریقہ سے درک کیا جائے اور اُن اخلاقی مسائل میں تنگ نظری و کوتاہ بینی کی وجہ سے جو مشکلات وجود میں آتی ہیں حتیٰ الامکان انھیں روکا جائے۔

٥۔مخاطبین کی عام علمی سطح پیش نظر ہونے کی وجہ سے بعض نظریات کو پیش کرنے سے پرہیز کیا گیا ہے۔

٦۔کوشش کی گئی ہے کہ مباحث کو منظم طریقہ سے ایک خاص عقلی ترتیب ایجاد کر کے پیش کیا جائے۔ لہٰذا اس وجہ سے بھی ممکن ہے یہ نقص سے خالی نہ ہو۔

٧۔ تربیت اور اخلاقی سلوک کے لئے تربیت کے طریقوں سے آگاہی ضروری ہے تاکہ اخلاق کی منزل مقصود اور آخری ہدف تک پہنچا جا سکے۔اس کتاب کے تیسرے حصہ میںاسی نکتہ پر توجہ دی گئی ہے۔

٨۔ تیسرے حصّہ میں علم نفسیات و تربیت کے نتیجوں سے استفادہ کر کے اور اسلامی تعلیم کے دائرہ میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ اخلاقی تربیت کے طریقوں کو بطور دقیق مگر اختصار کے ساتھ بیان کیا جائے۔

اس حقیقت کو بیان کرنا ضروری ہے کہ یہ کتاب فراخ دل اور متواضع برادر ارجمند جناب حجةا لاسلام والمسلمین جناب علی رضا امینی (جو درسی کتابوں سے متعلق منصوبہ بندی کے مرکز کے محترم معاون ہیں اور جنہوں نے اس طرح کے کام کا وسیلہ فراہم کیا ہے) کی نگرانی اور عاقلانہ تحقیقی مدیریت کے سایہ میں اور جناب جواد رفیعی (جنہوں نے ہر طرح سے تعاون فرمایا) اور جناب درودی ( جنہوں نے مسلسل کوشش و پیروی کی ) اور جناب فاخری( جنہوں نے اس کام کی نظارت میں نہایت دقت اور حوصلہ سے کام لیا ) اور تنظیم و ترتیب میں حصّہ لینے والے افراد، اپنے اصلاحی نظریوں سے ہم پر احسان کرنے والے اساتید اور ٹائپ، تصحیح، مطابقت، صفحہ آرائی، وغیرہ کو انجام دینے  والے گرانقدر بھائیوں کی مسلسل کوششوں سے تشکیل پائی ہے۔ہم اپنا فریضہ سمجھتے ہیں کہ متواضعانہ طور پر اِن تمام حضرات کی قدر دانی کریں اور اُن کا شکریہ ادا کریں۔

یہ واضح ہے کہ اس کتاب میں کمیاں اور نواقص موجود ہیں۔ لکھنے والوں کی معمولی بضاعت، مباحث کی وسعت، بعض نئے موضوعات کی تازگی اور مخاطبین کی وسعت نظر جیسے اسباب نے اِن کمیوں میں زیادتی کر دی ہے۔ اس بناء پر تمام محترم صاحبان نظر، گرانقدر اساتیداور محترم طلاب جو اپنے تنقیدی نظریات کو منعکس کرکے مؤلفین پر احسان کریں گے با کمال مسرّت ان کی پہلے سے ہی قدردانی کی جاتی ہے اور اس کام کے آغاز و اتمام پر خدا وند مہربان کا شکریہ اداکیا جاتا ہے.

تبصرے
Loading...