آگاہی از عدم معرفت اہلبیت (ع)

128۔رسول اکرم ، جو بغیر امام کے مرتاہے وہ جاہلیت کی موت مرتاہے، (مسند ابن حنبل 6 ص 22 / 16876 ، المعجم الکبیر 19 ، ص 388 /910 ، الملاحم والفتن ص 153 از معاویہ ، مسند ابوداؤد طیالسی ص 259 از ابن عمر ، تفسیر عیاشی 2 ص 303 / 119 ، از عمار الساباطی ، الاختصاص ص 268 از عمر بن یزید از امام موسی ٰ کاظم (ع))۔

129 ۔ رسول اکرم جو اس حال میں مرجائے کہ اس کے سر پر کوئی امام نہ ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرتاہے۔( کافی 1 ص 397 / از سالم بن ابی حفصہ ، 8 ص 146 / 123 از بشیر کناسی، اللمعجم الاوسط 6 / ص70 /5820 ، مسند ابویعلی ٰ 13 ص 366 / 7375 ، از معاویہ ، المعجم الکبیر 10 ص 289 / 1687 از ابن عباس )۔ 130۔ رسول اکرم جو امام کی معرفت کے بغیر مرجائے وہ جاہلیت کی موت مرتاہے۔( کافی 2 ص 20 / 6 ، ثواب الاعمال ص 244 / 1 ، المحاسن 1 ص 252 / 475 از عیسیٰ بن السری)۔

131۔ رسول اکرم ۔ جو شخص اس حالت میں مرجائے کہ اس کی گردن میں کوئی بیعت نہ ہو وہ جاہلیت کی موت مرتاہے۔ (صحیح مسلم 3 ص 1478 / 58 ، السنن الکبریٰ 8 ص 270 / 16612 از عبداللہ بن عمر، المعجم الکبیر 19 ص 334 / 769 از معاویہ)۔

132۔ رسول اکرم ! جو شخص اس حالت میں مرجائے کہ اس کے پاس میری اولاد میں سے کوئی امام نہ ہو وہ جاہلیت کی موت مرتاہے اور اس نے جاہلیت یا اسلام میں جو کچھ کیاہے سب کا حساب لیا جائے گا ۔( عیون اخبار الرضا 2 ص 58 / 214 از ابومحمد الحسن بن عبداللہ الرازی التمیمی ، کنز الفوائد 1 ص 327)۔ 133۔ ابان بن عیاش نے سلیم بن قیس الہلالی سے نقل کیا ہے کہ انھوں نے سلمان، ابوذر اور مقداد سے یہ حدیث سنی ہے کہ رسول اکرم نے فرمایا کہ جو شخص مرجائے اور اس کا کوئی امام نہ ہو تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوتی ہے۔

اس کے بعد اس حدیث کو جابر اور ابن عباس کے سامنے پیش کیا تو دونوں نے تصدیق کی اور کہا کہ ہم نے بھی سرکار دو عالم سے سناہے اور سلمان نے تو حضور سے یہ بھی سوال کیا تھا کہ یہ امام کون ہوں گے ؟ تو فرمایا کہ میرے اوصیاء میں ہوں گے اور جو بھی میری امت میں ان کی معرفت کے بغیر مرجائے گا وہ جاہلیت کی موت مرے گا ، اب اگر ان سے بے خبر اور ان کا دشمن بھی ہوگا تو مشرکوں میں شمار ہوگا اور اگر صرف جاہل ہوگا نہ ان کا دشمن اور نہ ان کے دشمنوں کا دوست تو جاہل ہوگا لیکن مشرک نہ ہوگا۔ ( کمال الدین 413 / 15)۔

134۔ عیسیٰ بن السری کا بیان ہے کہ میں نے امام جعفر صادق (ع) سے سوال کیا کہ مجھے ارکان دین اسلام سے باخبر کریں تا کہ انھیں اختیار کرلوں تو میرا عمل پاکیزہ ہوجائے اور پھر باقی چیزوں کی جہالت نقصان نہ پہنچا سکے ؟ تو فرمایا کہ ” لا الہ الا اللہ “ محمد رسول اللہ کی شہادت اور ان تمام چیزوں کا اقرار جنھیں پیغمبر لے کر آئے تھے اور اموال سے زکوٰة ادا کرنا اور ولایت آل محمد جس کا خدا نے حکم دیا ہے کہ رسول اکرم نے صاف فرمایاہے جو اپنے امام کی معرفت کے بغیر مرجائے وہ جاہلیت کی موت مرتاہے اور مالک کائنات بھی ارشاد فرمایاہے کہ ” اللہ کی اطاعت کرو اور رسول اور اولی الامر کی اطاعت کرو اور اولیاء امر میں پہلے علی (ع) اس کے بعد حسن (ع) ، اس کے بعد حسین (ع)، اس کے بعد علی (ع) بن الحسین (ع)، اس کے بعد محمد (ع) بن علی (ع) اور یہ سلسلہ یونہی جاری رہے گا اور زمین امام کے بغیر باقی نہیں رہ سکتی ہے اور جو شخص بھی امام کی معرفت کے بغیر مرجائے گا وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔

(کافی 2 ص21 /9، تفسیر عیاشی 1 ص252 /175 ، از یحییٰ بن السّری)۔

135۔ امام محمد باقر (ع) ! جو شخص بھی اس امت میں امام عادل کے بغیر زندہ رہے گا وہ گمراہ اور بہکاہوا ہوگا اور اگر اسی حال میں مرگیا تو کفر و نفاق کی موت مرے گا۔(کافی1 ص375 /2از محمد بن مسلم)۔ 136۔ امام صادق (ع) ! رسول اکرم کا ارشاد ہے کہ جو شخص بھی اپنے امام کی معرفت کے بغیر مرجائے گا وہ جاہلیت کی موت مرے گا لہذا تمھارا فرض ہے کہ تم امام کی اطاعت کرو۔ تم نے اصحاب علی (ع) کو دیکھاہے اور تم ایسے امام کے تابع ہو جس سے بے خبر رہنے میں کوئی شخص معذور نہیں ہے۔ قرآن کے تمام مناقب ہمارے لئے ہیں۔ ہم وہ قوم ہیں جن کی اطاعت اللہ نے واجب قرار دی ہے۔ انفاق اور منتخب اموال ہمارا ہی حصہ ہیں۔( محاسن 1 ص 251 / 474 از بشیر الدہّان)۔

137۔ امام صادق (ع) ! جو شخص بھی اس حال میں مرجائے کہ اس کی گردن میں کسی امم کی بیعت نہ ہو وہ جاہلیت کی موت مرتاہے۔(اعلام الدین ص 459) 138۔ امام موسیٰ کاظم (ع) ! جو شخص اپنے اما م کی معرفت کے بغیر مرجائے وہ جاہلیت کی موت مرتاہے اور اس سے جملہ اعمال کا محاسبہ کیا جائے گا۔ (مناقب ابن شہر آشوب 4 ص295 از ابوخالد)

139۔ امام رضا (ع) ! جو شخص بھی ائمہ اہلبیت (ع) کی معرفت کے بغیر مرجائے وہ جاہلیت کی موت مرتاہے۔ (عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 122 /1 از فضل بن شاذان، الکافی 1 ص 376 ، محاسن1 ص 251 ، بحار الانوار 23 /76)۔

تبصرے
Loading...