واقعہ کربلا کے حقائق

واقعہ کربلا کے حقائق

عاشورا درس حريت و آزادي (حصّہ اول)

عاشورہ ، حريت اور آزادي کا پيغام (حصّہ دوم)

کربلا کا واقعہ (حصّہ سوم)

 

بيٹي :  امي نے آپ نے بتايا تھا کہ دو محرم کو امام حسين عليہ السلام کا قافلہ کربلا کے ميدان ميں پہنچا- پھر اس کے بعد کيا ہوا؟

ماں :  دو محرم سنہ اکسٹھ ہجري کو امام حسين عليہ السلام کا قافلہ کربلا ميں وارد ہوا- آپ نے دريائے فرات کے قريب خيمے لگانے چاہے تو حر بر يزيد رياحي نے اس پر مزاحمت کي- اس پر حضرت عباس عليہ السلام کو جوش آ گيا ليکن امام حسين عليہ السلام نے ان کو صبر سے کام لينے کي ہدايت کي- پھر خيام حسيني فرات سے دور نصب کيے گئے- امام حسين عليہ السلام نے اس کے بعد ساٹھ ہزار درہم ميں سولہ مربع ميل زمين خريد کر چند شرائط کے ساتھ انھيں کو ہبہ کر دي-

تين محرم کو عمر ابن سعد کئي ہزار کے لشکر کے ساتھ کربلا پہنچ گيا اور پھر يزيدي فوج کي آمد کا سلسلہ دس محرم تک جاري رہا-

بيٹي : امي ميں نے سنا ہے کہ کربلا ميں امام حسين عليہ السلام اور آپ کے قافلے والوں پر يزيدي فوج نے پاني بند کر ديا تھا؟

ماں : ہاں بيٹي سات محرم الحرام کو يزيدي افواج نے امام حسين عليہ السلام اور آپ کے ساتھيوں پر پاني بند کر ديا تھا اور نو محرم کو يزيدي فوج نے امام حسين عليہ السلام کے خيام پر حملہ کر ديا- امام حسين عليہ السلام نے حضرت عباس عليہ السلام سے کہا کہ يزيدي فوج سے کہو کہ ہميں ايک رات کي مہلت دے دے- وہ رات امام حسين عليہ السلام اور آپ کے ساتھيوں نے عبادت خدا ميں گزاري- شب عاشور امام نے اپنے ساتھيوں سے کہا کہ يہ ميرے خون کے پياسے ہيں انہيں تم سے کوئي سروکار نہيں ہے- اگر تم جانا چاہو تو چلے جاۆ حتي کہ آپ نے چراغ بھي گل کر ديا تاکہ اندھيرے کا فائدہ اٹھا کر جو جانا چاہے چلے جائے- ليکن آپ کے تمام ساتھيوں نے يک زبان ہو کر جانے سے انکار کر ديا اور آپ کے ساتھ شہيد ہونے کو اپنے ليے افتخار قرار ديا-

بيٹي : پھر دس محرم کو کيا ہوا؟

 ماں: دس محرم کو سب حسيني سخت پياسے تھے- حتي کہ آپ کا چھ ماہ کا بيٹا علي اصغر پياس کي شدت سے جاں بلب تھا- امام حسين عليہ السلام علي اصغر کو اپني گود ميں لے کر فوج اشقياء کے سامنے آئے اور علي اصغر کو دکھاتے ہوئے کہا کہ اس معصوم کا تو کوئي قصور نہيں ہے اگر ہميں پاني نہيں پلاتے ہو تو اس معصوم کو تو سيراب کر دو- امام حسين عليہ السلام کے سوال آب نے يزيدي فوج ميں بےچيني پيدا کر دي- اس بے چيني کو بھانپتے ہوئے عمر ابن سعد نے اپنے ماہر تير انداز حرملہ کو حکم ديا کہ تير سے علي اصغر کا گلا چھلني کر دے- دس محرم کو حر بن يزيد رياحي  يزيدي فوج سے نکل کر امام حسين عليہ السلام کے پاس اور معافي کاطلب گار ہوا- امام حسين عليہ السلام کو اس کو گلے سے لگايا اور وہ امام حسين عليہ السلام کي نصرت ميں لڑتے ہوئے شہادت کے مرتبے پر فائز ہو گيا-

دس محرم کو عصر عاشور تک امام حسين عليہ السلام کے تمام اصحاب اور اعزاء شہيد ہو چکے تھے اور آخرکار امام عليہ السلام بھي راہ خدا ميں لڑتے ہوئے شہيد ہو گئے- يزيدي فوج نے صرف اسي پر بس نہ کي بلکہ امام حسين عليہ السلام اور آپ کے عزيزوں کي لاشوں کو گھوڑوں کي ٹاپوں سے پامال کر ديا-

 

بشکریہ اردو ريڈيو تھران


متعلقہ تحریریں:

رسول اللہ (ص) اور صالحين سے تبرک و توسل

 حضرت حجر ابن عدي کي زندگي کے حالات

تبصرے
Loading...