کیا غیر مسلم کے ذبیحھ کا استعمال کیا جاسکتا ھے؟

بازار ، قصابوں کے هاں اور دکانوں ( سپر مارکیٹوں میں بیچے جانے والے گوشت کے بارے میں شیعھ فقھ کے مطابق حلال ھونے کی شرط یھ ھے کھ اولا ً : گوشت حلال گوشت حیوان کا ھو ، ثانیاً: یھ حلال گوشت حیوان شرعی طورپر ذبح ھونا چاھئے۔ ذبح شرعی ھونے کے لئے مندرجھ ذیل شرائط کا خیال رکھنا ضروری ھے:

۱۔ ذبح کرنے والا مسلمان ھونا چاھئے ، یا وه جو مسلمان کے حکم میں ھو ، جیسے نابالغ مسلمان بچھ [1] غیر مسلمان کے ھاتھه کا ذبیحھ لاش اور مردار کے حکم میں ھے ، اس لحاظ سے کتابی کافر اور غیر کتابی کافر مین کوئی فرق نھیں ھے [2]

۲۔ حیوان کو ایک ایسی چیز سے ذبح کیاجائے جو لوھے کی بنی ھو۔

۳۔ ذبح کرتے وقت حیوان کے بدن کا اگلا حصھ قبلھ رخ ھونا چاھئے۔

۴۔ ذبح کرتے وقت ذابح ( ذبح کرنے والا ) زبان پر خدا کا نام جاری کرے ۔

۵۔ ذبح کئے جانے کے بعد حیوان حرکت کرے ، اگرچھ مختصر ھی سھی ، تا کھ معلوم ھوجائے کھ زنده تھا اور ذبح ھوا ھے ۔

۶۔ حیوان کو گردن کے پیچھے سے ذبح نھ کیا جائے۔ [3]

اگر مذکوره شرائط کے تحت ایک حلال گوشت حیوان کو ذبح کیا جائے تو اس کا گوشت حلال اور قابل استعمال ھے۔

لیکن اھل سنت [4] اس سلسلھ میں مختلف نظریھ رکھتے ھیں ۔ وه اگر چھ غیر کتابی کفار کے ھاتھوں ذبح شده گوشت کو حلال نھیں جانتے ھیں اور اس لحاظ سے شیعوں کے ساتھه فرق نھیں رکھتے ھیں ۔ لیکن اھل کتاب کفار کا ذبیحھ ( یھودیوں اور عیسائیوں کے ذریعھ ذبح شده گوشت ) حلال جانتے ھیں۔ [5]

لیکن ایک شیعھ ان کے مذهب کے مطابق عمل نھیں کرسکتا ھے ! اس کا شرعی فریضھ یھ ھے کھ وه  فقھ اھل بیت علیھم السلام کے مطابق عمل کرے۔



[1]   شیخ بھائی کی نقل کے مطابق ان کی کتا ب ” حرمۃ ذبایح اھل الکتاب” ص ۵۹ میں آیا ھے کھ اھل کتاب کفار کے ذبیحھ کے حرام ھونے مین اھل اسلام من جملھ شیعھ و سنی میں کوئی فرق نھیں ھے ۔ جو یھود و عیسائی و مجوسی نھ ھوں ، جو کفار اھل کتاب نھ ھوں ان کی بات ھی نھیں۔ اختلاف صرف یھودی عیسائی اور مجوسیوں کے ذبیحھ کے بارے میں ھے ” لا خلاف بین علماء الاسلام من تحریم ذبائح اھل (الکتاب) من عد الیھود و النصاری و المجوس مں أصناف الکفار و انما الخلاف فی ھولاء الاصناف الثلاثه لا غیر ‘

[2]  تحریر الوسیلۃ ج ۲ ، ص ۶۳۱۔

[3] تحریر الوسیلۃ ، ج۲ ص ۶۳۱ ۔ ۶۳۳۔

[4]   البتھ ان میں سے حنبلی مسلک والے شیعھ نطریھ سے اتفاق رکھتے ھین ، ” حرمۃ ذبایح اھل الکتاب ” ، ص ۶۲۔

[5]  شیخ بھائی اپنی کتاب ” حرمۃ ذباٰیح اھل الکتاب” کے صفحھ نمبر ۵۹، ۶۳ پر کھتے ھیں: ” ذھب جمھور علماء الامامیۃ کالشیخ المفید محمد بن النعمان ، و ۔۔۔ الی ان الشافعیۃ و المالکیۃ الی اباحه ذبائح اھل الکتاب و ان لم یذکروا اسم اللھ علیھا و وافقھم الشاذ مں علماء الامامیۃ۔

تبصرے
Loading...