کیا اس آدمی کی نمازیں جو مسئلھ کے نھ جاننے کی وجھ سے استمناء کے بعد غسل نھیں کرتا تھا صحیح ھیں؟

نھیں ، بلکھ اسکی نمازیں باطل ھیں، اور اس پر واجب ھے کھ جن نمازوں کو جنابت کی حالت میں پڑھا ھے قضا کرے کیوں کھ “حدث “[1] سے پاک ھونا نماز کی صحت کی شرط ھے اور اگر کوئی اس شرط کو ترک کرے، تو اس کی نماز باطل ھے۔اس میں کوئی فرق نھیں ھے کھ اس نے عمدا ترک کیا ھے یا سھوا ترک کیا ھے یا وه اس سے معلوم تھا یا معلوم نھیں تھا۔ [2]

مراجع عظام کے دفاتر کے جوابات:

دفتر حضرت آیۃ اللھ العظمی خامنه ای ( مد ظلھ العالی) :

صحیح نھیں ھے۔

دفتر حضرت آیۃ اللھ مکارم شیرازی( مد ظلھ العالی) :

جن نمازوں کو واجب غسل کے بغیر پڑھا ھے قضا کرے۔

دفتر حضرت آیۃ اللھ بھجت ( مد ظلھ العالی) :

جن نمازوں کو بغیر غسل کے پڑھا ھے باطل ھیں۔

دفتر حضرت آیۃ اللھ فاضل لنکرانی:

جن نمازوں کو بغیر غسل کے پڑھا ھے باطل ھیں۔



[1]  “حدث” سے مراد وه ھے جو وضو یا غسل کو باطل کرے جیسے نیند ، جنابت وغیره ۔

[2]  تحریر الوسیلھ ج ۱ ص ۱۵۴۔ القول فی الخلل الواقع فی الصلاۃ، مسئلھ ، ۱ ۔ عروۃ الوثقی، ج ۱ ، فصل فی الخلل فی الصلاۃ، مسئلھ۵۔

تبصرے
Loading...