قرآن مجید کے کس سوره میں “الحی القیوم” کی دو صفتیں بیان هوئی هیں؟

“الحی القیوم” خداوند متعال کی صفات میں سے دو صفتیں هیں ـ “الحی” زنده کے معنی میں اور “القیوم” خود سے قائم اور دوسروں کی تشخیص دینے والے کے معنی میں هےـ یه دو صفتیں قرآن مجید کی تین ایات میں ایک ساتھـ آئی هیں:

1ـ سوره بقره کی آیت نمبر 25 میں : ” الله لا الھ الاّ ھو الحی القیّوم … ” یعنی: الله٬ جس کے علاوه کوئی خدا نهیں هے٬ زنده بھی هے اور اسی سے کل کائنات قائم هے ـ … “

2ـ سوره آل عمران کی آیت نمبر 2 میں: الله لا الھ الاّ ھو الحی القیوم … ” یعنی٬ الله٬ جس کے علاوه کوئی خدا نهیں هے٬ زنده بھی هے اور اسی سے کل کائنات قائم هے ـ … “

3ـ سوره طه٬ آیت نمبر 111 میں: ” وعنت الوجوه للحی القیوم … ” یعنی٬ اس دن سارے چهرے خدائے حی و قیوم کے سامنے جھکے هوں گے ـ “

لیکن “حی” کی صفت خداوند متعال کے لئے قرآن مجید کی دو آیات میں الگ سے بھے بیان هوئی هے:

1ـ سوره فرقان کی آیت نمبر 58 میں: ” و توکل علی الحی الذی لا یموت و … ” یعنی٬ اور آپ اس خدائے قیوم پر اعتماد کریں جسے موت آنے والی نهیں هے … “

2ـ سوره غافر کی آیت نمبر 65 میں: ” ھو الحی لا الھ الاّ ھو فادعوه مخلصین لھ الدین” … یعنی: ” وه همیشه زنده رهنے والا هے اس کے علاوه کوئی خدا نهیں هے لهذا تم لوگ اخلاص دین کے ساتھـ اس کی عبادت کرو ـ …”

تبصرے
Loading...