شادی کی تقریبات پر دف کے ساتھـ (عورتوں کی تقریبات میں ) گیت گانے کا کیا حکم هے؟

اسلام کے مطابق وه موسیقی اور گانا جوغنا کی قسم میں سے هو حرام هے – یعنی گانا، پیش کرنا، سننا، اجرت لینا حرام هے اور اس قسم کی موسیقی عورتوں کی مجلسوں میں هو یا مردوں کی یا شادی کی تقریبات وغیره میں هو، کوئی فرق نهیں هے- غناسے مراد وه موسیقی اور گاناهے که گیت کو ایسی آواز میں گایاجائے که طرب اور شاد مانی ایجاد کر نے والی حالت پیدا هو اور لهو و لعب کی مجالس کے مناسب هو-

حرام غنا میں ، شعر ونثر پڑهنے، باطل کلام اور حق کلام جیسے قرآن و دعا ومناجات اور مرثیه خوانی میں کوئی فرق نهیں هے- غنا کی صرف ایک قسم مستثنی قرارپائی هے [1]اور وه شادی کی تقریب میں عورتوں کے لئے عورت کاغنا هے، اور احتیاط واجب کی بناء پر یه بهی عروسی کے زفاف تک محدود هے، یعنی وه مجلس زفاف کی آمادگی کے لئے هو، مقدم هو یا مٶخر، نه هر مجلس عروسی کے لئے، اور مردوں کے لئے مطلقاً حرام هے[2]

حضرت آیت الله العظمی خامنه ای اس سلسله میں یوں فر ماتے هیں :

لهو اور مطرب موسیقی کے لئے موسیقی کے آلات سے استفاده کر نا جائز نهیں هے ، لیکن شادی کی تقریبات میں عورتوں کا عورتوں کے لئے گیت گانا بعید نهیں هے که جائز هو[3]



[1] – واضح هے که اس مسئله مین هرشخص کو اپنے مرجع تقلید کے فتوی کی طرف رجوع کرنا چاهئے- جو یهاں پر ذکر کیاگیا هے وه امام خمینی(رح) اور آیت الله العظمی خامنه ای کا نظریه هے-

[2] – نجاۃ العبد (للامام الخمینی ) معا ملات محرمه ص : ٢٢٢مساله ٩-

[3] – توضیح المسائل (المحشی للامام الخمینی) ج ٢ ، موسیقی وغنا ،ص٩٦٢،س١١٣٤: شادی کی تقریبات میں عورتوں کے دف بجانے کا کیا حکم هے-  

تبصرے
Loading...