زیارت عاشورا میں کیوں پهلے سو بار لعنت اور پھر سو بار سلام آیا هے؟

لعنت، یعنی، لعنت کے مستحق افراد کے لیے خدا کی رحمت سے دوری کی درخواست، یعنی وهی سزا اور عذاب هے، جو قرآن مجید کی آیات سے معلوم هوتا هے[1]

ائمه طاهرین علیهم السلام پر سلام، اگرچه، ذات باری تعالیٰ سے، معصومین {ع} کے لیے ایک قسم کے بلند اور هر قسم کے نقص و ضعف سے عاری کمال کی درخواست کے معنی میں هے،لیکن اس کے لغوی معنی کے پیش نظر ایک قسم کا ادب اور سلام کے مخاطب سے انتهائی موافقت کے معنی میں بھی هے[2]

سلام پر لعنت کی ترجیح کی دلیل کے طور پر مندرجه ذیل احتمالات کو بیان کیا جا سکتا هے:

۱۔ تمام ادیان الهٰی کا نعره، لا الھ الا الله هے- &quotم نے آپ سے پهلے کوئی رسول نهیں بھیجا مگر یه که اس کی طرف یهی وحی کرتے رهے: لا الھ الاالله[3]-” جو طاغوت کا انکار کر کے خدا کا ایمان رکھتا هو، تو اس نے اس صورت میں خدا کی مضبوط رسی کو پکڑا هے[4]

ان آیات کا پیغام یه هے که، خالص توحید اس وقت حاصل هوتا هے، جب اس سے پهلے کسی بھی قسم کا شرک موجود نه هو، لعنت بھی چونکه ایک قسم کی بیزاری اور برائت هے، اس لیے سلام، یعنی تولٰی پر مقدم هے، کیونکه جس طرح روایتوں میں آیا هے که، جو تولٰی کو قبول کرتا هے لیکن تبرٰی کو قبول نهیں کرتا هے، اس کی مثال اس انسان کی جیسی هے جس کی صرف ایک آنکھه هے، جس سے اس نے فضائل کو دیکھا هے لیکن رذائل کو نهیں دیکھا هے[5]، اور ایک روایت کے مطابق جو تولٰی کو مانتا هے، لیکن تبرٰی کو نهیں مانتا هے، وه جھوٹا هے[6]

اس لیے لعنت کا سلام پرمقدم هونا، اس دینی حقیقت کی طرف اشاره اور تاکید هو سکتا هے-

۲۔ ملعونوں پر لعنت کرنا، ان کی زشتی اور برائی کی وجه سے هے اور معصومین پر سلام کرنا، ان کے سلوک کی زیبائی کی وجه سے هے، اسلام میں ایک کام کے بارے میں خوش اور ناخوش هونا، اس کام کو انجام دینے کے حکم میں هے[7]– اس اخلاقی اصول کی بنا پر که خودسازی کے لیے ، پهلے پلیدیوں کو اپنے آپ سے دور کرنا چاهئیے اور اس کے بعد اچھائیوں کو اپنانا چاهئیے، زیارت عاشورا میں بھی پهلے لعنت کے مستحق افراد کی پلیدی کو اپنے وجودی کمالات کے دائره سے دور کرنا چاهئیے تاکه معصومین {ع} کی خوبیاں جو سلام سے حاصل هوتی هیں، ناپاکیوں سے آلوده نه هو جائیں-

۳۔ قرآن مجید میں لعنت[8] کا بھی ذکر هوا هے اور سلام[9] کا بھی، اسی طرح زیارت عاشورا میں بھی لعنت اور سلام، دونوں ذکر هوئے هیں، لیکن قرآن مجید اور زیارت عاشورا میں سلام سے پهلے لعنت کا ذکر آیا هے،مثال کے طور پر زیارت عاشورا میں ۲۱ مرتبه لعنت اور ۱۲ مرتبه سلام تکرار هوا هے- سلام پر لعنت کا مقدم هونا، لعنت کے زیاده تکرار کے مانند ممکن هے اس حقیقت کی طرف اشاره هے که لعنت کی اهمیت زیاده هے، کیونکه عام طور پر مطالب کو بیان کرتے وقت جو مطلب زیاده اهمیت کا حامل هو، اسے زیاده تکرار کیا جاتا هے اور دوسرے مطالب سے پهلے ذکر هوتا هے-



[1] احزاب، 57؛ آل عمران، 87.

[2] قراں مجید کے سلاموں اور اور معصومین کو سلام کرنے کے معنی کے بارے میں ملاخطه هو: جوادی آملی، عبدالله، ادب فنای مقربان، شرح زیارت جامعه کبیره، ج 1، از ص 89 – 107. دفتر انتشارات اسلامی، طبع چهارم.

[3] انبیاء، 25 اور دوسری آیات من جمله: بقره، 163 و 255؛ آل عمران، 6 و 62 و … .

[4] بقره، 256.

[5] بحارالانوار، ج 65، ص 63، المکتب الاسلامیه.

[6] ایضاً ج 27، ح 18، ص 58.

[7] امام رضا (ع) نے فرمایا: اگر کوئی شخص مشرق میں قتل کیا جائے اور ایک شخص مغرب میں اس شخص کے قتل سے خوش هو جائے، وه اس قتل میں شریک هوگا- بحارالانوار ج ۷۴۵ ص ۲۹۵، ج۱- البته اس سلسله مین بهت سی آیات و روایات پائی جاتی هیں- ،ملاخطه هو: بنی اسرائیل کی قوم کے بارے میں قرآن مجید میں مذمت کی علتیں-.

[8] بقره، 88، 89، 159 و 188؛ آل عمران، 61 و 87؛ نساء، 46، 47، 52، 93، 118 و 87؛ مائده، 13، 64 و 78 وغیره.

[9] انعام، 54؛ اعراف، 46؛ یونس، 10؛ هود، 69؛ رعد، 24. وغیره، لیکن ملعون واقع هوئے افراد کی تعداد لعنت کرنے والوں کی تعداد اور ان سے مربوط آیات کی تعداد، سلام کی تعداد سے زیاده هے.

تبصرے
Loading...