حضرت آیت الله العظمی خامه ای(مد ظله العالی) کے نظریه کے مطابق ایک متنجس چیز کے دوسری چیز سے ملنے کے نتیجه میں کتنے واسطوں سے پاک چیزوں کو نجس کرتی هے؟

متنجس چیز چند واسطوں تک نجس هے، کے بارے میں حضرت آیت الله العظمی خامنه ای کا نظریه یوں هے:

“جو چیز، عین نجس سے مل کر نجس هوئی هے، اگر دوباره کسی پاک چیز سے ملے اور ان دو میں سے ایک چیز تر هو، تو اس پاک چیز کو نجس کرتی هے، متنجس چیز سے مل کر نجس هوئی چیز اگر پھر کسی رطوبت والی پاک چیز سے ملے، تو احتیاط واجب کی بنا پر اس پاک چیز کو بھی نجس کرتی هے، لیکن یه تیسری متنجس چیز کسی چیز کے ساتھـ مل کر اسے نجس نهیں کرتی هے ” ـ[1]

حضرت آیت الله العظمی سیستانی (مدظله العالی) نے تیسرے واسطه کے واضح هونے کے لئے ایک مثال پیش کرتے هوئے فرمایا هے: “اگر دایاں هاتھـ پیشاب سے نجس هوجائے، اس کے بعد یه دایاں هاتھـ کسی نئی رطوبت کے ساتھـ بایئں هاتھـ سے ملے، تو یه ملنا بایئں هاتھـ کے نجس هونے کا سبب بنے گا اور اگر بایاں هاتھـ خشک هونے کے بعد مثلاً مرطوب لباس سے ملے، وه لباس بھی نجس هوگا، لیکن اگر وه لباس کسی اور چیز سے رطوبت کے ساتھـ ملے تو اس چیز کو نجس نهیں کرے گا ـ[2]

جب واسطه تین هوں، سب نجاست کے حکم میں هیں، اور چوتھا واسطه طهارت کے حکم میں هے ـ البته طهارت کا یه حکم چوتھے واسطه کے بعد اس صورت میں هے که عین نجاست منتقل نه هوئی هو اور پهلے واسطه کے بعد عین نجاست موجود نه هو یعنی جب واسطوں کے ذریعه عین نجاست منتقل هو جائے، تو هر واسطه جو عین نجاست رکھتا هو، اس کے دوسری چیز سے ملنے پر وه چیز نجس هوگی، کیونکه تطهیر میں عین نجاست کو دور کرنا واجب هے نه اس کا رنگ یا بو، اور عین نجاست کو دور کرنے کے واجب هونے میں نجس اور متنجس کے درمیان کوئی فرق نهیں هے ـ[3]



[1] اجوبۃ الاستفتاءات، آیۃ الله العظمی خامنه ای، ج 1، ص 58، سوال 283ـ

[2]  توضیح المسائل (المحشی للامام الخمینی)، ج 1 ، ص 88 ـ

[3]  مجمع الرسائل (المحشی لصاحب الجواھر)، ج 1، ص 47، مسالھ 111 ـ

تبصرے
Loading...