تقلید کیوں کرنی چاهئے

تقلید کا جواز ان مسائل میں هے جس کے بارے میں خودمقلّدکو اجتھاد کرنا چاهئے (یعنی دلائل کے ذریعه خود سمجھنا چاھئے) اور اس سلسله میں کسی مجتھد کا فتوی مقلد کے لیئے کافی نهیں هے لهذا یه مسأله اھمیت کا حامل هے۔

عام طور سے انسان دو وجه سے مجتھد کی تقلید کرتا هے:

۱)عقلانی دوش یهی هے جب کسی چیز میں گهری معلومات کی ضرورت هو اور اس شخص کے پاس اس سلسله میں اتنی معلومات نه هو تو لا محاله وه کسی ماهر شخص سے رجوع کرتا هے؛جیسے: بیماری کے علاج کے لیئے کسی ماهر طبیب کے پاس جانا۔ اسی عقلانی روش کی بنا پر انسان فطری طور سے اور عقل کے حکم کے مطابق، شرعی احکام کو جاننے کے لیئے مجتھدین کے پاس جو اس سلسله کے ماهرین هیں،رجوع کرتا هے۔

۲) هر مسلمان جانتا هے که اسلام میں واجب و حرام ۔۔۔ کی صورت میں کچھ شرعی فرائض پائے جاتے هیں ، اور یهی اجمالی اطلاع کافی هے کی انسان ان فرائض کے سلسله میں خدا کے نزدیک جواب ده هو۔ان فرائض کے روشنی میں اپنی ذمه داری کو نبھانے کے لیئے وه ان تین راستوں میں سے کسی ایک کو اپنا سکتا هے :الف: یا خود اجتھاد کے ذریعه واجبات اور محرمات کے تمام احکام سے واقف هو اور اس پر عمل کرے ؛یعنی یه که خود مجتھد هو۔ ب: یا اگر دقیق اور عمیق نهیں جانتا تو احتیاط پر عمل کرے که یقین هوجائے که اپنی ذمه داری نبھادی هے مثال کے طور پر اگر کسی مسأله میں شک هو که جائز هے یا حرام تو اس سے پرهیز کرے یا اگر شک هو که واجب هے یا مستحب یا مباح تو اس پر ضرور عمل کرے ۔اور اسے احتیاط پر عمل کهتے هیں۔ ج؛یا کسی ماهر مجتھد کی رائے پر اعتماد کرے اور جسے وه واجب یا حرام قرار دے اس کے اطاعت کرے اسی کا نام تقلید هےانهیں تین طریقوں سے وه اپنی شرعی ذمه داری کو نبھا سکتا هے ؛پهلے طریقے میں زحمت کے ھمراه ایک طویل مدّت بھی در کار هے اور اجتھاد تک پهنچنے سے پهلے کی مدّت میں وه دو هی راستوں کا انتخاب کرسکتا هے” احتیاط”یا “تقلید” دوسرے طریقه میں بھی حلال و حرام کے سلسله میں اجتھاد کی حد تک نه سهی پھر بھی اچھی خاصی معلومات کی ضرورت هوتی هے اس کے علاوه هر مسأله میں احتیاطی روش اپنانا بهت سخت اور دشوار اور کبھی کبھی تو ناممکن هوجاتاهے جیسے کسی چیز کے واجب یا حرام هونے میں شک هو ۔ ایسی صورت میں ایک هی راسته بچتا هے اور وه تیسرا راسته تقلید کا هے۔یه دلیل صرف انهیں مسائل میں تقلید کو لازم قرار دیتی هے جن کے حرام و حلال یا واجب یا زیاده سے زیاده مستحب هونے میں شک هو ،باقی مسائل میں لازمی طور سے تقلید کرنا اس دلیل سے سمجھ میں نهیں آتا ، هاں پهلی دلیل کے مطابق یعنی عقلانی روش کے مطابق تمام مسائل میں تقلید کا جواز ثابت هوتا هے۔

تقلید کے دوسرے جزئی مسائل جیسے میت کی تقلید پر باقی رهنا۔۔۔و غیره ان مسائل میں هے جنھیں غیر مجتھد انسان حاصل نهیں کرسکتا اور اس سلسله میں اس کے پاس دو هی راستے هیں یا”احتیاط”یا “تقلید”۔

جواز یا لزوم تقلید کے سلسله اور دلائل بھی هیں جن پر انحصار کرنا ایک مجتھد کا کام هے اور جن کی بنا پر ایک مجتھد فتوا صادر کرتا هے۔

تبصرے
Loading...