بٹیر کا کھانا کیوں حلال هے؟

فقها نے پرندوں کے حلال هونے کا قاعده یوں بیان کیا هے: شاهین، عقاب، باز اور گدھ کے مانند هر پرنده جو درنده هے اور چنگل رکھتا هے، حرام گوشت هے، حرام اور هر وه پرنده جو پرواز کے دوران اپنے پروں کو کھلے رکھنے کى به نسبت کم مارتا هو، وه حرام هےـ اسى طرح کوے کى تمام قسمیں حتى زاغ بھى احتیاط واجب کى بنا پر حرام هیں ـ لیکن  جو پرندے اپنے پروں کو کھلے رکھنے کى به نسبت زیاده مارتے هوں، وه حلال گوشت هیںـ اس بنا پر حرام گوشت پرندوں کو حلال گوشت پرندوں سے، ان کى پرواز کى کیفیت کے مطابق جدا کیا جاسکتا هےـ اگر کسى پرنده کى پرواز کى کیفیت معلوم نه هو تو اگر وه پرنده پوٹا یا سنگ دان  رکھتا هو تو حلال گوشت هے اور اگر ان میں سے کوئى چیز نه رکھتا هو تو حرام گوشت هےـ لیکن مذکوره پرندوں کے علاوه پرندے، جیسے، مرغ، کبوتر، چڑیا اور حتى شترمرغ اور مور سب حلال هیں، لیکن ان میں سے بعض پرندوں، جیسے هدهد اور بابیل کو مارنا مکروه هے ـ چمگادڑ جیسے، حیوانات جو پرواز کرتے هیں لیکن ان کے پر نهیں هیں، حرام هیں، اور اسى طرح احتیاط واجب کى بنا پر شهد کى مکھى اور مچھر جیسے اڑنے والے حشرات بھى حرام هیں ـ[1]

بٹیر وهى پرنده هے جسے فارسى میں ” بلدر چین ” اور عربى زبان میں ” کرکى ” یا “کرک” کهتے هیں[2]  اور اس میں حلال گوشت هونے کى شرائط پائى جاتى هیں، اس لئے اس کا گوشت حلال هے ـ

اس مسئله کے بارے میں توضیح المسائل میں یوں بیان کیاگیا هے :

” کبوتر کى اقسام اور طوق والے مرغ، جیسے : فاخته، دلبسى، ورشان، حجل، تیتر، قبج، بھٹ بٹیر، طیهوج، مرغ، کروان، بٹیر اور صعوا کا گوشت کھانا حلال هے اور ان میں حلال گوشت پرندوں کى شرائط پائى جاتى هیں ـ[3]



[1]  توضیح المسائل (المحشى للامام الخمینى)، ج 2، ص; 595.

[2]  ترجمھ و شرح تبصیرۃ المتعلمین فی احکام الدین، ج 2، ص ; 640.

[3]  جامع المسائل (للبھجۃ)، ج 4، ص; 392.

تبصرے
Loading...