آیت الله بهجت (دامت برکاته) کے نظریه کے مطابق کیا بیوی کی جائے سکونت انسان کے لیئے وطن ثانی شمار هوسکتی هے ؟

آیت الله العظمیٰ بهجت (دامت برکاته) کا فتویٰ اس سلسله میں اس طرح هے که انسان کا وطن وه جگه هے جهان عرف عام لوگ اس کا وطن سمجھیں اور ضروری نهیں هے که وهاں پر اس کی کوئی ملکیت هو ، یا اس نے وهاں پر چھه مهینے زندگی بسر کی هو بلکه فقط یه که وه جگه عرف عام میں اس کا وطن شمار هو یهی کافی هے [1]

لهذا جو شخص گاهے بگاهے بیوی کے رشته داروں سے ملاقات کے لیئے مشهد مقدس جاتا هے ، عرف عام میں لوگ مشهد مقدس کو اس کا وطن نهیں جانتے ، بلکه کهتے هیں رشته داروں سے ملنے مشهد مقدس گیا هوا هے ایسے شخص کو نماز قصر پڑھنی چاهیئے ۔ مگر هاں اگر اس قدر زیاده مشهد جائے اور اتنا زیاده وهاں رهے که عرف عام میں لوگ مشهد مقدس کو اس کا وطن جاننے لگیں تو سوال کی روشنی میں مشهد اس کے لیئے وطن شمار هوگا ۔



[1]  توضیح المسائل مراجع ، ج 1 ، ص714 ، مسئله نمبر1329

تبصرے
Loading...