نمونہ خواتین شہید مطہری کی نظر میں

نمونہ خواتین شہید مطہری کی نظر میں

رقیہ بتول

مقدمہ

پوری تاریخ میں کہیں کوئی ایسی فتح دکھائی نہیں دیتی جس میں خواتین کے مضبوط ارادوں کے بغیر مردوں کو کچھ حاصل ہوا ہو۔ا للہ تبارک و تعالیٰ نے جس طرح مردوں سے دین کی خدمت لی ، اسی طرح عورتوں سے بھی خدمت لی ہے۔
انسانی تاریخ میں ایسے بہت سے نمونہ موجود ہیں جیسے حضرت مریم،حرت ہاجرہ،حضرت موسی کی ماں ا،بیوی اور بہن، ملکہ سبا، کے داستان ککو قرآن نے ذکر کیا ہے۔حضرت آسیہ ، فرعون کے گھر میں تھی اور ان کی بیوی تھی، اس کے باوجود اللہ نے ان کو ہدایت کی توفیق نصیب فرمائی تھی، فرعون کا مقابلہ کیا اور دین کی راہ میں مشقتوں کو برداشت کیں۔

اسی طرح اسلامی تاریخ میں بہت سی کواتین نے دین واسلام کی راہ میں فدکاری اور خدمات انجام دی جو دوسروں کے لئے نمونہ بنی،شہید مطہری کے آثار میں ایسی خواتین کاتذکرہ مختلف جگہوں پر ملتے ہیں۔ ہم یہاں شہید مطہری کے آثار سے بعض نمونہ ؒواتین ذکر کریںں گے۔

 

حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا:

جناب مریم «سَیِّدَةُ النِّساء» ہے ( اور جناب فاطمہ زھرا بھی ہے)اور قرآن میں ارشاد ہوتا ہے «وَ اذْ قالَتِ الْمَلائِکَةُ یا مَرْیَمُ انَّ اللَّهَ اصْطَفیکِ وَ طَهَّرَکِ وَاصْطَفیکِ عَلى‏ نِساءِ الْعالَمینَ» مریم، صدّیقہ تھیں اس وقت کے امت کےلیے «مَا الْمَسیحُ ابْنُ مَرْیَمَ الّا رَسولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَامُّهُ صِدّیقَةٌ کانا یَأْکُلانِ الطَّعامَ». حضرت زهرا (س) صدّیقه طاهره اس وقت کے امت کے لئے ہے۔(1)
قرآن میں جناب فاطمہ زھرا کے بارے میں آیا ہے کہ: «انا اعطیناک الکوثر»، کوثر سے زیادہ کوئی بالاترین کلمہ نہیں ہے . فاطمہ صرف خیر نہیں ہے بلکہ کوثر ہے ، یعنی خیر وسیع،(2)
حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا
حضرت زینب س نے شام کے دربار میں جو خطبہ دیا اس نے اس مجلس میں ایسا خطبہ سنایا کہ یزید گونگا اور خاموش رہا اور اس غضبناک اور ملعون کے پورے وجود میں غصہ پھیل گیا اور زینب کے دل کو جلانے اور اس کی زبان کو خاموش کرنے کے لیے اور زینب کو غصہ دلانے کے لیے اس نے کہا۔ اس نے بزدلی کا مظاہرہ کیا: اس نے اپنے بانس کی چھڑی سے ابا عبداللہ کے ہونٹوں اور دانتوں کی طرف اشارہ کیا۔(3)
کوفہ میں جہاں بیس سال پہلے علی علیہ السلام خلیفہ تھے اور اپنی خلافت کے پانچ سالہ دور میں بہت سے خطبات دیے تھے، اب بھی لوگوں میں حضرت علی علیہ السلام کی تلاوت کرنا محاورہ ہے۔ راوی نے کہا: ایسا ہے جیسے زینب کے منہ سے علی کے الفاظ نکل رہے ہوں، گویا علی زندہ ہیں اور ان کے الفاظ زینب کے منہ سے نکل رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب زینب کے الفاظ – جو کہ تفصیلی نہیں، دس بارہ سطروں سے زیادہ نہیں ہیں – ختم ہوئے تو میں نے دیکھا کہ سبھی لوگ اپنے منہ میں انگلیاں ڈال کر کاٹ رہے ہیں۔
یہ خواتین کا کردار ہے جس طرح اسلام چاہتا ہے۔ شخصیت میں ایک ہی وقت میں شائستگی، عفت، عفت، پاکیزگی اور رازداری۔ کربلا کی تاریخ مذکر مؤنث ہے کیونکہ اس کی تعمیر میں مذکر ایک موثر عامل ہے لیکن اپنے مدار میں اور مؤنث اپنے مدار میں۔ یہ تاریخ دونوں جنسوں نے بنائی تھی (4)

نتیجہ
اللہ تبارک و تعالیٰ نے جس طرح مردوں سے دین کی خدمت لی ہے، اسی طرح عورتوں سے بھی دینی خدمت لیتے آئے ہیں،اور عورتون کا کردار مرد سے بالکل کم نہیں ہے جہاں مرد ہیں وہاں عورتیں بھی ہیں۔

حوالہ جات:
(1)مجموعه ‏آثار استاد شهید مطهرى، ج‏۱۷، ص: ۵۶۲

(2) (حماسه حسینی، ج ۱، ص۳۲۷)

(3)مجموعه آثاراستادشهیدمطهری ج 17، ص 60

(4)مجموعه آثاراستادشهیدمطهری، ج 17 ص 406.

تبصرے
Loading...